فخر اپنی پرفارمنس سے پاکستان کو سیمی فائنل میں لے جائیں گے: والد

فخر زمان کے والد پرامید ہیں کہ ان کے بیٹے اپنی جارحانہ بیٹنگ کے ذریعے انگلینڈ کو بھاری مارجن سے ہرانے میں کامیاب رہیں گے۔

پاکستان کرکٹ ٹیم کے بلے باز فخر زمان کے والد فقیر گل فقیر پرامید ہیں کہ ان کا بیٹا انڈیا میں جاری ون ڈے ورلڈ کپ میں انگلینڈ کے خلاف میچ میں اپنی پرفارمنس سے پاکستان کو سیمی فائنل میں پہنچا دے گا۔

پاکستان کو بہتر رن ریٹ رکھنے والی نیوزی لینڈ کی جگہ میگا ایونٹ کے سیمی فائنل میں پہنچنے کے لیے آج انگلینڈ کو کم از کم 287 رنز سے ہرانا ہو گا۔

گرین  شرٹس ایونٹ میں اس وقت نئی زندگی ملی جب فخر زمان نے نیوزی لینڈ کے 6-401 کے جواب میں 81 گیندوں پر دھواں دار 126 ناٹ آؤٹ کی اننگز کھیلی اور بارش سے متاثرہ یہ میچ پاکستان کے نام رہا۔

پاکستان کے کپتان بابر اعظم نے جمعے کو اپنی پریس کانفرنس میں فخر کی بیٹنگ پر انحصار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر وہ 20 سے 30 اوور تک پچ پر ٹھہر گئے تو پاکستان انگلینڈ کو بھاری مارجن سے ہرا سکتا ہے۔

فقیر گل کا کہنا ہے کہ ورلڈ کپ سے پہلے وہ فخر کے ٹیم سے باہر ہونے پر پریشان تھے اور ان کی دعائیں تھی کہ وہ سکواڈ کا حصہ بن جائیں۔

انہوں نے کہا کہ ’ہماری دعائیں رنگ لے آئیں اور فخر نے قومی ٹیم میں شامل ہو کر دو میچوں میں ایسی شاندار اننگز کھیلی جو برسوں یاد رہے گی۔‘

70 سالہ فقیر گل نے بتایا کہ فخر کو بچپن سے کرکٹ کا شوق تھا لیکن میرے ڈر کی وجہ سے سکول بھی جاتے تھے کیونکہ میں چاہتا تھا کہ وہ پڑھیں۔

انہوں نے بتایا کہ میٹرک کے بعد فخر نیوی میں چلے گئے اور وہاں پر کراچی میں کرکٹ شروع کی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کرکٹ سٹار بننے کے باوجود ان کے بیٹے میں عاجزی اور سادگی ہے۔ ’ٹیم میں نہ ہونے پر ہم ان سے خفا ہوتے ہیں لیکن انہیں کوئی پرواہ نہیں ہوتی۔‘

ایک سوال کےجواب میں انہوں نے کہا کہ اگر فخر کرکٹر نہ ہوتے تو نیوی میں ملازمت کرتے ہوئے پاکستان کی خدمت کرتے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

فخر کے بڑے بھائی ڈاکٹر گوہر زمان نے بتایا کہ ان کے پورے گھر والے مل جل کر ٹی وی پر فخر کے میچ دیکھتے ہیں۔

’جب فخر کھیلتے ہیں تو دل تھام کے میچ دیکھتے ہیں اور ہر بال پر دھچکا لگتا ہے کیونکہ ان کا بیٹنگ سٹائل ایسا ہے کہ کہیں اگلی بال پر آوٹ نہ ہوجائیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ فخر کے فارم میں آنے اور انجری سے نجات ملنے پر وہ سب خوش تھے اور پھر اچھا سکور کرنے پر انہوں نے اللہ کا شکر ادا کیا۔

ڈاکٹر گوہر نے بتایا کہ فخر کرکٹ کے شیدائی ہیں، سکول کے دنوں میں وہ اپنے علاقہ کاٹلنگ مردان میں ٹینس بال پر گلی کوچوں اور کھیتوں میں کھیلتے تھے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کھیلوں کی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے فخر نے کافی مشکلات دیکھیں، پھر نیوی میں شمولیت کے بعد انہوں نے باقاعدہ ہارڈ بال سے کھیلنا شروع کیا۔

انہوں نے کہا کہ فخر نے اپنی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے بچوں کے لیے مردان میں ایک سٹیٹ آف دی آرٹ انڈور فخر زمان کرکٹ اکیڈمی کھولی ہے، اس کے علاوہ ایک آوٹ ڈور اکیڈمی رسالپور کینٹ میں گریژن کرکٹ اکیڈمی کے نام سے بنائی جا رہی ہے۔

اس کاوش سے ناصرف بچوں کو کرکٹ سیکھنے کو ملے گی بلکہ فخر خود بھی مردان آئیں تو اپنی اکیڈمی میں پریکٹس کرتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ