برطرف کی جانے والی متنازع برطانوی وزیرِ داخلہ بریورمین کون ہیں؟

فلسطینی مظاہرین کے معاملے پر سخت رویہ اپنانے کی وجہ سے بریورمین کو اپنے عہدے سے ہاتھ دھونا پڑے، مگر ان کی متنازع بیانات کی لمبی تاریخ ہے۔

برطانوی وزیرِ اعظم رشی سونک نے وزیرِ داخلہ سویلا بریور مین کو برطرف کر دیا ہے۔

انہیں کچھ ہفتوں سے تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا تھا کہ وہ برطانوی معاشرے میں ’تقسیم اور انتشار کے بیج‘ بو رہی ہیں۔ وہ ایک ایسی سیاست دان ہیں جو سخت بیان دینے سے گریز نہیں کرتیں۔

اخبار گارڈین نے لکھا ہے کہ برطانیہ کی وزارت داخلہ کی سربراہی کی ایک سالہ مدت کے دوران بریورمین نے کسی بھی پیش رو کے مقابلے میں زیادہ سیاسی تنازعات کو جنم دیا ہے۔

اخبار نے مزید لکھا ہے کہ بریورمین کی شخصیت تضادات کا مجموعہ ہے۔ انہوں نے پیرس میں تعلیم حاصل کی اور وہ فرانسیسی ثقافت کی مداح ہیں لیکن اس کے باوجود وہ بریگزٹ کی حمایت میں ڈٹ کر کھڑی ہو گئیں۔

وہ خود تارکین وطن والدین کی اولاد ہیں مگر تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کی خواہش مند ہیں۔

قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ بریور مین لز ٹرس کے دور میں بھی وزیرِ داخلہ کے عہدے سے مستعفی ہونے پر مجبور کیا گیا تھا۔

اے ایف پی کے مطابق بریورمین خود کو برطانیہ کی کنزرویٹو پارٹی کے مستقبل کے رہنما کے طور پر پیش کرنے کی ممکنہ کوشش ہے۔

25 اکتوبر 2022 کو 43 سالہ سویلا بریورمین کو وزیر خارجہ مقرر کیا گیا تھا۔ اس سے قبل وہ چھ ستمبر 2022 اور 19 اکتوبر 2022 کے درمیان اسی عہدے پر فائز رہ چکی ہیں۔

وہ 13 فروری 2020 سے چھ ستمبر 2022 تک اٹارنی جنرل بھی رہ چکی ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سویلا مئی 2015 میں فریہم کے علاقے سے کنزرویٹو رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئی تھیں۔

پاکستان نے بھی بریورمین پر تنقید کی 

اس سال اپریل میں پاکستانی وزارتِ خارجہ نے سویلا بریورمین کے پاکستانی مردوں کے حوالے سے بیان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’برطانوی وزیر داخلہ کا بیان خطرناک رجحانات کو فروغ دے گا۔‘

اس سے روز قبل برطانوی چینل ’سکائی نیوز‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے برطانیہ کی وزیرِ داخلہ نے کہا تھا کہ ’پاکستانی برطانوی مرد عورتوں کو کمینگی سے اور غلط طریقے سے دیکھتے ہیں، اور ہمارے رویے کے بارے میں ان کا انداز پرانا اور نفرت انگیز ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’برطانی پاکستانی مردوں کے گینگ سفید فام لڑکیوں کا پیچھا کرتے ہیں، انہیں منشیات کھلاتے ہیں اور ان کا ریپ کرتے ہیں۔‘

انڈین نژاد تارکین وطن کی اولاد

سویلا بریورمین انڈین نژاد برطانوی ہیں۔ ان کے والدین افریقہ سے 1960 کی دہائی میں برطانیہ آئے تھے۔

انہوں نے اپنی ویب سائٹ پر لکھا ہے کہ میرے والدین 1960 کی دہائی میں کینیا اور ماریشس سے بہت کم جمع پونجی کے ساتھ اس ملک میں آئے تھے۔ میری والدہ جب 18 سال کی تھیں تو انہوں نے برطانوی محکمۂ صحت میں کام کرنا شروع کیا اور 45 سال تک نرس کے طور پر خدمات سرانجام دیں۔

سویلا بریورمین 2015 میں پارلیمنٹ کی رکن منتخب ہونے سے پہلے بطور وکیل کام کر رہی تھیں۔

والدہ ہندو، والد مسیحی، خود بدھ

سویلا کی ہندو والدہ اوما کا تعلق انڈیا کی جنوبی ریاست تمل ناڈو اور مسیحی والد کرسٹی فرنینڈس کا تعلق مغربی ریاست گوا سے ہے۔

سویلا نے لندن کے ہیتھ فیلڈ سکول سے ابتدائی تعلیم حاصل کی اور پھر کوئنز کالج سے گریجویشن اور کیمبرج میں قانون کی تعلیم حاصل کی۔ س کے بعد انہوں نے پینتھیون سوربون یونیورسٹی سے یورپی اور فرانسیسی قانون میں ماسٹر ڈگری مکمل کی۔

انہوں نے 2018 میں رایل بریورمین سے شادی کی تھی جن سے ان کے دو بچے ہیں۔

ہندو والدہ اور مسیحی والد اور شوہر کے باوجود سویلا خود بدھ مت کی پیروکار ہیں جو لندن کے بدھسٹ سینٹر میں باقاعدگی سے جاتی ہیں۔

انہوں نے پارلیمنٹ میں بھگوان بدھ کے اقوال پر مبنی مذہبی کتاب دھرم پادا پر اپنے عہدے کا حلف لیا تھا۔

انہوں نے 2005 میں لیسٹر ایسٹ سے عام انتخابات میں حصہ لیتے ہوئے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز کیا اور مئی 2015 میں فیئرہیم سے رکن پارلیمنٹ بنیں۔

پھر وہ 2017 اور 2019 میں دوبارہ پارلیمنٹ کی رکن منتخب ہوئیں۔

بورس جانسن کے اقتدار سے بے دخلی کے بعد سویلا وزارت عظمیٰ کے منصب کی اولین امیدواروں میں سے ایک تھیں، تاہم یہ عہدہ ایک اور انڈین نژاد رشی سونک کو مل گیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ