عمران خان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش: وزارت داخلہ

وزارت داخلہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’قومی احتساب بیورو نیب کی سفارش پر 190 ملین پاونڈ سکینڈل میں عمران خان سمیت 29 افراد کے نام ای سی ایل پر ڈالنے کی سفارش کی گئی ہے۔‘

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان 12 مئی 2023 کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشی کے موقع پر (انڈپینڈنٹ اردو)

پاکستان کی وفاقی کابینہ کی ذیلی کمیٹی برائے ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) کے بدھ کو ہونے والے اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کا نام ان افراد کی فہرست میں ڈالنے کی سفارش کی گئی ہے۔ ای سی ایل میں شامل افراد کے ملک چھوڑنے پر پابندی عائد ہوتی ہے۔

وزارت داخلہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’قومی احتساب بیورو نیب کی سفارش پر 190 ملین پاؤنڈ سکینڈل میں عمران خان سمیت 29 افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی گئی ہے۔‘

برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) نے پاکستان کی اہم کاروباری شخصیت ملک ریاض حسین اور ان کے خاندان سے 19 کروڑ پاؤنڈ کی رقم ایک تصفیے کے بعد پاکستان کو منتقل کر دی تھی۔

عمران خان نے بطور وزیراعظم یہ منظوری دی تھی کہ وہ رقم براہ راست سپریم کورٹ کے اکاؤںٹ میں جمع کروا دی جائے، جس کا بظاہر فائدہ ملک ریاض ہی کو ہوا کیوں کہ انہوں نے ایک مقدمے میں عدالت عظمٰی میں 460 ارب روپے جمع کروانے تھے۔

جبکہ عمران خان پر الزام ہے کہ ملک ریاض کو یہ فائدہ پہنچانے کے بدلے انہوں نے القادر ٹرسٹ کے لیے بحریہ ٹاؤن کے مالک سے زمینی اور بعض دیگر مراعات حاصل کی تھیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نگران وزیر داخلہ سرفراز احمد بگٹی کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں وزارت داخلہ اور دیگر اداروں  کے افسران کی بھی شرکت کی۔

اجلاس کے بعد جاری بیان میں کہا گیا کہ ’ذیلی کمیٹی نے مختلف محکموں اور اداروں کی طرف سے بھیجے جانے والے 41 افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی جن میں 190 ملین پاونڈ اسکینڈل میں عمران خان سمیت 29 افراد کے نام شامل کرنے کی سفارش بھی شامل تھی۔‘

عمران خان پر الزام ہے کہ انہوں نے ذاتی فائدہ حاصل کرنے کے لیے بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض کی مبینہ طور پر کرپشن کی رقم کو پاکستان کے قومی خزانہ میں جمع کروانے کی بجائے سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں منتقل کرنے کی منظوری دی گئی۔

عمران خان ماضی میں ان الزامات کی نفی کرتے رہے ہیں۔

پاکستان کی سپریم کورٹ نے 2019 میں بحریہ ٹاؤن کی طرف سے 460 ارب روپے جمع کروانے کی پیش کش قبول کرتے ہوئے ملک ریاض کو کراچی میں ہاؤسنگ سوسائٹی پر کام جاری رکھنے کی اجازت دی تھی۔

عدالت عظمٰی کے حکم کے مطابق بحریہ ٹاؤن 460 ارب روپے کی رقم سات سال میں اقساط میں ادا کرنا تھی اور اس واجب الادا رقم کے بدلے برطانیہ سے آنے والا پیسہ بھی اسی مدد میں ایڈجسٹ کروا دیا گیا۔

عمران خان کی ضمانت کی درخواست منظور

پاکستان کی سپریم کورٹ نے  سابق وزیر اعظم عمران خان کی ضمانت کی درخواست کو سماعت کے لیے منظور  کر لیا ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ پیش رفت ایک ایسے وقت سامنے آئی ہے جب ایک دن قبل ہی اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر کیس کی جیل میں سماعت کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔

71 سالہ عمران خان کو پانچ اگست کو اپنی وزارت عظمیٰ کے دوران غیر قانونی طور پر سرکاری تحائف فروخت کرنے کے جرم میں تین سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ اس کیس میں ان کے وکیل نے بدھ کو کہا کہ سپریم کورٹ نے عمران خان کی ضمانت کی درخواست کو سماعت کے لیے منظور کر لی۔

عمران خان کے وکیل نعیم پنجوتھا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا: ’دونوں طرف سے دلائل کے بعد اگلی سماعت میں فیصلہ آئے گا۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ سماعت کے لیے کوئی تاریخ مقرر نہیں کی گئی۔

عمران خان کو اپریل 2022 میں پارلیمنٹ میں عدم اعتماد کا ووٹ ہارنے کے بعد عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست