احتساب عدالت اسلام آباد نے پیر کو توشہ خانہ اور190 ملین پاؤنڈ نیشنل کرائم ایجنسی کیسز میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔
قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے چیئرمین پی ٹی آئی کے وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کے لیے درخواست دائر کی گئی تھی۔
احتساب عدالت جج محمد بشیر نے جیل سپرنٹنڈنٹ کو وارنٹ کی تعمیل کے لیے قانون کے مطابق اقدامات کا حکم دیا۔
پیر کے روز ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی، پراسیکیوٹر عرفان بھولا، تفتیشی افسران محسن، وقار الحسن، میاں عمر ندیم اور دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ ’ہائی کورٹ نے کیا کیا ہے؟‘
نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ’معاملہ زیر التوا ہے۔ عدالت نے نہ عدالت حکم معطل کیا اور نہ ہی کوئی سٹینڈنگ آرڈر جاری کیا ہے۔‘
نیب پراسیکیوٹر نے عدالت سے استدعا کی کہ ’عمران خان کے وارنٹ جاری کیے جائیں اور جیل سپرنٹنڈنٹ کو اقدامات کی ہدایت جاری کی جائے۔‘
اس پر عدالت نے سوال کیا کہ ’وارنٹ لیں گے تو بلانا نہیں پڑے گا کیا؟‘
نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ ’جب وارنٹ کے بعد عمران خان کو گرفتار کریں گے تو جسمانی ریمانڈ کے لیے یہاں ہی لائیں گے 24 گھنٹے قانون دیتا ہے اس سے زیادہ ضرورت ہوئی تو عدالت کو درخواست دیں گے۔ ابھی وارنٹ تعمیل کرانے ہیں اور کے بعد باقی اقدامات ہوں گے۔‘
مزید کہا کہ ’پہلے بھی ملزمان کو جیل میں وارنٹ تعمیل کرائے ہیں۔‘
عدالت نے دلائل سننے کے بعد نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ’ جیل سپرنٹنڈنٹ کو کیا ہدایت دیں، وہ اقدامات نہیں کریں گے کیا؟
پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ ’اگر عدالت سپرنٹنڈنٹ جیل کو وارنٹ تعمیل کرانے کی ہدایت جاری کردے تو بہتر ہے۔‘
عدالت نے استفسار کیا کہ ’آفیشل سیکرٹ عدالت نے کیا کہا ہے؟‘
استغاثہ نے عدالت کو بتایا کہ ’خصوصی عدالت نے اجازت دے دی ہے کہ وارنٹ تعمیل کروا سکتے ہیں۔‘
عدالت نے مزید پوچھا کہ ’اس کیس میں تفتیشی کون ہے، کیا دونوں کے نام لکھ لیں؟ُ
وکیل استغاثہ مظفر عباسی نے کہا کہ ’دونوں کے الگ الگ لکھ لیں۔‘
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نیب کی قانونی ٹیم سے سوال کیا کہ ’عمران خان کی گرفتاری کیوں ڈال رہے ہیں؟‘
نیب پراسیکیوٹر مظفر عباسی نے بتایا کہ ’القادر کیس اور توشہ خانہ کیس میں تفتیش کرنے اور انوسٹی گیشن کو مکمل کرنے کے لیے گرفتاری کی ضرورت ہے۔‘
القادر کیس میں بشریٰ بی بی کی نیب میں پیشی
نیشنل کرائم ایجنسی کے 190 ملین پاؤنڈ سکینڈل میں نیب نے آج دو بجے سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو تحقیقات کے لیے بلایا تھا۔
بشریٰ بی بی کے وکیل نعیم پنجوتھہ نے میڈیا کو بتایا کہ ’نیب کی جانب سے بشریٰ بی بی کو 11 سوالوں پر مشتمل سوالنامہ فراہم کیا گیا ہے۔‘
ان کے مطابق بشریٰ بی بی کو 190 ملین پاؤنڈ سکینڈل کیس میں 11 سوالوں کے جوابات جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
جبکہ اس کیس میں بشریٰ بی بی کی ضمانت قبل ازگرفتاری 15 نومبر تک ہے۔
وکیل نے مزید بتایا کہ ’بشریٰ بی بی سے الگ کمرے میں تحقیقات کی گئی ہیں۔‘
نیب نے بشریٰ بی بی سے کیا سوالات پوچھے؟
نیب کی جانب سے بشریٰ بی بی کو دیے گئے سوالنامے میں چھ سوال ٹرسٹ اور یونیورسٹی کے اکاؤنٹس سے متعلق، ایک سوال ذاتی قابلیت کا، ایک سوال فرحت شہزادی سے متعلق جبکہ آخری تین سوال نیب کی جانب سے آخری تین سوال پیسے کی لین دین کے بارے میں ہیں۔
پہلا سوال: آپ نے تعلیم کہاں سے حاصل کی اور کیا آپ نے اسلامی تدریسی کورس بھی کیا؟
دوسرا سوال: القادر یونیورسٹی پروجیکٹ ٹرسٹ بنانے کا مقصد کیا تھا؟
تیسرا سوال: کیا بطور ٹرسٹی ہونے کے ساتھ ساتھ بطور استاد بھی کوئی ذمہ داریاں ادا کر رہی ہیں؟
چوتھا سوال: کیا بطور ٹرسٹی یا بطور استاد یونیورسٹی سے کسی قسم کی تنخواہ یا مراعات لیتی رہی ہیں؟
پانچواں سوال: القادر یونیورسٹی بنانے کا خیال کس کا تھا اور اس کے لیے جگہ کا تعین کس نے کیا؟
چھٹا سوال: آپ بطور ٹرسٹی القادر یونیورسٹی میں کیا ذمہ داریاں ادا کر رہی تھیں؟
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ساتواں سوال: اس ٹرسٹ کو بنانے کے لیے ملک ریاض اور بحریہ ٹاؤن کا کیا کردار ہے اور کیا آپ نے پہلے ان سے رابطہ کیا یا انہوں نے خود ٹرسٹ بنانے میں دلچسپی کا اظہار کیا؟
آٹھواں سوال: فرحت شہزادی کو آپ کیسے جانتی ہیں؟ کیا آپ ان کی مالی معاملات اور کردار بارے مطمئن ہیں؟
کیس کا سیاق و سباق
نیب نے القادر کیس میں عمران خان کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے رواں برس نو مئی کو گرفتار کیا تھا جس کے بعد ملک کے کئی شہروں میں احتجاجی مظاہرے جلاو گھیراؤ کے واقعات ہوئے۔
اس دوران سرکاری اور نجی املاک کو جلایا گیا، توڑ پھوڑ کی گئی اور فوجی تنصیبات پر دھاوا بولا گیا۔
القادر کیس میں عمران خان کے سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان نیب حکام کے سامنے اپنا بیان رواں برس جولائی میں ریکارڈ کروا چکے ہیں۔
یہ کیس بنیادی طور پر برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کی جانب سے واپس بھیجی گئی رقم کے غیرقانونی تصفیہ اور القادر یونیورسٹی کی تعمیر کے لیے زمین کے غیر قانونی حصول سے متعلق ہے۔
جبکہ توشہ خانہ نیب کیس میں نیب نے رواں برس 17 فروری کو عمران خان اور بشریٰ بی بی کو تحائف کے حصول پر نوٹسز جاری کیے تھے اور عمران خان سے مختلف شخصیات کی جانب سے ملنے والی گھڑیوں اور موبائل فون سمیت تحائف کی تفصیلات مانگی گئیں تھیں۔