عمران خان سے 10 وکلا کو ملنے کی اجازت

اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کروائی گئی ایک فہرست کے مطابق اب 10 وکلا ہی پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سے ملاقات کر سکیں گے۔

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان 18 مئی 2023 کو لاہور میں اپنی رہائش گاہ پر میڈیا کے ارکان سے بات کرتے ہوئے اشاروں میں (محسن رضا/روئٹرز)

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ہفتے کو پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کو اڈیالہ جیل میں سہولیات کی فراہمی سے متعلق درخواست نمٹانے کا تحریری حکم جاری کر دیا ہے۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ثمن رفعت کی جانب سے جاری کیے گئے حکم نامے کے مطابق اب 10 وکلا ہی پارٹی چیئرمین عمران خان سے ملاقات کر سکیں گے۔

اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کروائی گئی فہرست سابق وزیر اعظم عمران خان سے پوچھ کر مرتب کی گئی ہے۔

وکلا میں حامد خان، بیرسٹر علی ظفر، شعیب شاہین، سلمان اکرم راجہ، بیرسٹر گوہر، برہان معظم، لطیف کھوسہ، شیر افضل مروت، سلمان صفدر اور بیرسٹر عمیر نیازی شامل ہیں جبکہ وکیل بابر اعوان اور نعیم حیدر پنجوتھہ کا نام لسٹ میں شامل نہیں ہے۔

پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کی صدارت وکیل حامد خان کر رہے ہیں جبکہ دیگر ارکان میں گوہر خان، شعیب شاہین، بابر اعوان، علی ظفر اور نعیم پنجوتھہ شامل تھے۔ گوہر خان اور شعیب شاہین تحریک انصاف اور اس کے چیئرمین کے ترجمان بھی مقرر کیے گئے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

2017 میں پاکستان پیپلز پارٹی چھوڑ کر پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہونے والے نامور وکیل ظہیر الدین بابر اعوان سابق وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف اور سینیٹر کے ساتھ ساتھ پی ٹی آئی کے دور اقتدار میں مشیر برائے پارلیمانی امور بھی رہ چکے ہیں۔ ان کا شمار جماعت کے سینیئر رہنماؤں میں ہوتا ہے۔

دوسری جانب 2015 میں انصاف لائرز فورم میں شمولیت اختیار کرنے والے وکیل نعیم حیدر پنجوتھہ سابق وزیر اعظم عمران خان کی مقامی عدالتوں میں نمائندگی کرتے رہے ہیں۔

2022 میں پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے بعد جب جماعت کے رہنماؤں کے خلاف متعدد ایف آئی آر درج کی گئیں تو اس وقت نعیم پنجوتھہ نے ان میں سے کئی کیسز میں پارٹی رہنماؤں کی نمائندگی کرتے ہوئے کیسز لڑے۔

لیکن اس کے باوجود ان وکلا کا نام عمران خان کے کہنے پر بنائی گئی لسٹ میں شامل نہیں ہے۔

سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کے مطابق منتخب کیے گئے وکلا ہفتے میں دو روز منگل اور جمعرات کو چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات کر سکیں گے۔

عدالت نے فیصلے میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کے اقدام پر چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلا نے اطمینان بھی ظاہر کیا ہے۔

سماعت کا احوال

اس کیس کی دو روز قبل ہونے والی سماعت کے دوران وکیل شیر افضل مروت نے عدالت عالیہ سے کہا تھا کہ سپرنٹنڈنٹ جیل نے چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات کا نیا شیڈول بنایا ہے، جس میں تھوڑا ریلیف دینے کی کوشش کی ہے اور چیئرمین پی ٹی آئی کی مرضی سے ملاقات کے لیے کچھ لوگوں کے نام شامل اور نکالے گئے ہیں۔

’ہمارے 10 وکلا کو چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت دی گئی ہے، ہم نے ہفتے میں چھ دن ملاقات کا کہا تھا، لیکن دو دن وکلا اور ایک فیملی کو دیا گیا ہے۔‘

وکیل نے عمران خان کی اہلیہ سے ملاقات بھی دو دن کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا: ’چیئرمین پی ٹی آئی نے مجھ سے ملاقات میں ایک شکوہ کیا ہے کہ ان کی اہلیہ سے ملاقات میں کوئی پرائیویسی نہیں دی جاتی۔‘

جسٹس حسن اورنگزیب نے جواب دیا کہ ’یہ طریقے پرانے دور کے ہیں، بے نظیر بھٹو اور دیگر کے ساتھ ایسا کیا جاتا تھا۔‘

جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے کہا کہ ملاقات کا پھر غلط استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا: ’شوہر اور بیوی کا؟‘ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا تھا: ’میں وکلا کی ملاقات سے متعلق کہہ رہا ہوں۔ جیل میں ملاقات کو باہر آ کر سیاسی طور پر استعمال نہ کیا جائے۔‘

اس موقعے پر جسٹس گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے تھے کہ ’ملاقات بامقصد اور بامعنی ہونی چاہیے، جس میں قانونی مشورہ دیا جائے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان