اشرف غنی حکومت کے خاتمے اور کابل میں طالبان کے اقتدار میں واپس آنے کے دو سال سے زیادہ عرصے بعد سابق حکومت کے نامزد افغان سفارت کاروں نے جمعے کو انڈیا میں افغانستان کے سفارت خانے کو ’مستقل بند‘ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
انڈیا سمیت دنیا کے زیادہ تر ممالک افغانستان کی طالبان حکومت کو سرکاری طور پر تسلیم نہیں کرتے، تاہم وہ انہیں اصل حکمران مانتے ہیں۔
اس سفارتی تنہائی سے دنیا بھر میں بہت سے افغان سفارت خانے اور قونصل خانے بند ہو چکے ہیں کیوں کہ دو سال قبل سابق حکومت کے مقرر کردہ سفارت کاروں نے سفارت خانے کی عمارتوں اور دیگر سفارتی املاک کا کنٹرول طالبان حکام کے منتخب کردہ نمائندوں کو دینے سے انکار کر دیا ہے۔
انڈیا میں افغان سفارت کاروں کی جانب سے جمعے کو ایکس پر جاری ایک خط میں کہا گیا: ’نئی دہلی میں اسلامی جمہوریہ افغانستان کا سفارت خانہ اپنے سفارتی مشن کو مستقل طور پر بند کرنے کا اعلان کرنے پر افسوس کا اظہار کرتا ہے۔‘
Press Statement
— Afghan Embassy India (@AfghanistanInIN) November 24, 2023
24th November, 2023
The Embassy of the Islamic Republic of Afghanistan announces permanent closure in New Delhi.
The Embassy of the Islamic Republic of Afghanistan in New Delhi regrets to announce the permanent closure of its diplomatic mission in New Delhi 1/2 pic.twitter.com/VlXRSA0vZ8
خط میں کہا گیا کہ ’سابق حکومت کا نامزد کوئی بھی سفارت کار انڈیا میں موجود نہیں ہے، جو تیسرے ممالک میں بحفاظت پہنچ گئے ہیں۔‘
مزید کہا گیا: ’انڈیا میں موجود صرف وہ لوگ ہیں جو طالبان کی نمائندگی کرنے والے سفارت کار ہیں۔‘
طالبان حکام کے پاس بیرون ملک تقریباً ایک درجن افغان سفارت خانوں کا مکمل کنٹرول حاصل ہے، جن میں پاکستان، چین، ترکی اور ایران جیسے ہمسایہ ممالک شامل ہیں۔
دوسرے سفارت خانے ایک ہائبرڈ سسٹم پر کام کرتے ہیں جہاں سفیر تعینات نہیں ہیں لیکن سفارت خانے کا عملہ اب بھی معمول کے قونصلر کام جیسے کہ ویزا اور دیگر دستاویزات کے اجرا جیسی سروسز فراہم کرتا ہے۔
انڈیا میں افغان سفارت کاروں کی جانب سے یہ خط گذشتہ ماہ جاری ایک بیان کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ سفارت خانے نے کام معطل کر دیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
نئی دہلی میں افغان سفارت خانے کی جانب سے 30 ستمبر 2023 کو تین صفحات پر مشتمل جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ ’یہ انتہائی افسوس ناک فیصلہ افغانستان اور انڈیا کے درمیان تاریخی تعلقات اور دیرینہ شراکت داری کو مدنظر رکھتے ہوئے محتاط غور و خوض کے بعد کیا گیا۔‘
بیان میں سفارت خانہ بند کرنے کی جن وجوہات کا ذکر کیا گیا ان میں میزبان حکومت کی طرف سے تعاون کا فقدان سر فہرست ہے۔
افغانستان کے نئی دہلی میں سفارت خانے کے بیان میں کہا گیا تھا کہ ’افغان سفارت خانے کو میزبان حکومت کی طرف سے اہم تعاون کی عدم موجودگی کا سامنا کرنا پڑا، جس نے ہمارے فرائض کو مؤثر طریقے سے انجام دینے کی ہماری صلاحیت میں رکاوٹ پیدا ہوئی۔
بیان میں کہا گیا تھا: ’ہم انڈیا میں سفارتی حمایت کی کمی اور کابل میں قانونی حکومت کی عدم موجودگی کے باعث افغانستان اور اس کے شہریوں کے بہترین مفادات کے لیے ضروری توقعات اور تقاضوں کو پورا کرنے میں اپنی خامیاں تسلیم کرتے ہیں۔‘
اگست 2021 میں طالبان کے اقتدار میں واپس آنے کے بعد نئی دہلی نے اپنا پورا سفارتی مشن افغانستان سے واپس بلا لیا تھا لیکن انڈیا نے گذشتہ برس کابل میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھولنے کے لیے ایک چھوٹی ٹیم کو وہاں تعینات کیا ہے۔
اس وقت زیادہ تر ممالک نے اسی طرح سفارتی عملے کو واپس کابل بلایا ہے حالانکہ پاکستان، چین اور روس سمیت چند سفارت خانے کبھی بند نہیں ہوئے اور اب بھی کابل میں ان کے سفیر موجود ہیں۔