سکیورٹی صورت حال سے افغانستان میں جاری منصوبوں کو دھچکا لگا: انڈیا

انڈیا، افغانستان کے 34 صوبوں میں مختلف شعبوں میں پھیلے ہوئے 500 سے زیادہ منصوبوں میں شراکت دار ہے، جن کے حوالے سے انڈین وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ کابل کی سکیورٹی صورت حال کی وجہ سے انہیں دھچکا لگا۔

دو جون 2016 کو لی گئی اس تصویر میں افغانستان کے صوبے ہرات میں چشتی شریف کے مقام پر انڈیا کے تعاون سے تعمیر کیے گئے سلمیٰ ہائیڈرو الیکٹرک ڈیم کا ایک منظر۔ دو ارب ڈالر سے زائد مالیت کے اس منصوبے کا افتتاح انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی نے کیا تھا (اے ایف پی)

انڈین وزارت خارجہ نے ایک پارلیمانی پینل کو آگاہ کیا ہے کہ انڈیا کے تعاون سے چلنے والے منصوبوں کو افغانستان میں دھچکا لگا ہے جبکہ میانمار کے موجودہ سیاسی اور سکیورٹی حالات کی وجہ سے بھی متعدد چیلنجوں کا سامنا ہے۔

انڈیا کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رکن پارلیمنٹ پی پی چوہدری کی صدارت میں خارجہ امور کی پارلیمانی قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ افغانستان کو دی جانے والی امداد میں کمی کی گئی ہے۔

’انڈین ایکسپریس‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق اس پارلیمانی کمیٹی کے مشاہدات پر مبنی رپورٹ گذشتہ ہفتے انڈین پارلیمنٹ میں پیش کی گئی، جس میں وزارت خارجہ نے کہا کہ وہ ان مشاہدات کی روشنی میں ان کے حل کے لیے کام کرے گی۔

انڈیا، افغانستان کے 34 صوبوں میں مختلف شعبوں میں پھیلے ہوئے 500 سے زیادہ منصوبوں میں شراکت دار ہے، جن میں ڈیموں اور سڑکوں کی تعمیر کے ساتھ ساتھ سکولوں، ہسپتالوں اور کابل میں پارلیمان کی نئی عمارت کی تعمیر کا منصوبہ بھی شامل ہے اور اس سرمایہ کاری کا حجم تقریباً تین ارب ڈالرز ہے۔

انڈین وزارت خارجہ نے رپورٹ میں کہا کہ ’افغانستان میں سیاسی اور سکیورٹی کی صورت حال کی وجہ سے منصوبوں پر عمل درآمد کو دھچکا لگا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اسی طرح انڈیا اور افغانستان کا پڑوسی ملک پاکستان تعلیم اور صحت کے ساتھ ساتھ سکولوں، ہسپتالوں اور سڑکوں وغیرہ کی تعمیر کے لیے کابل کو 500 ملین امریکی ڈالر فراہم کر رہا ہے۔

گذشتہ برس اگست میں افغانستان کا اقتدار سنبھالنے والے افغان طالبان ایک طرف دنیا میں خود کو تسلیم کروانے کے لیے کوشاں ہیں، وہیں دوسری جانب انہیں معاشی بحران کا بھی سامنا ہے جبکہ سکیورٹی صورت حال کے باعث بھی وہاں مختلف ملکوں کے تعاون سے جاری منصوبوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

دوسری جانب میانمار کے حوالے سے پارلیمانی کمیٹی کے مشاہدات کا جواب دیتے ہوئے انڈین وزارت خارجہ نے کہا کہ وہاں جاری سیاسی صورت حال کے باوجود انڈیا نے اس سال مارچ میں انفارمیشن ٹیکنالوجی اور زرعی تحقیق کے حوالے سے دو منصوبے مکمل کر کے ان کے حوالے کیے۔

کالادن ملٹی موڈل ٹرانزٹ ٹرانسپورٹ پروجیکٹ کے بارے میں بات کرتے ہوئے انڈین وزارت خارجہ نے کہا کہ اس کی آبی گزرگاہوں کا حصہ مکمل ہو چکا ہے جبکہ سڑکوں کا تعمیراتی کام سست روی کا شکار ہے، جس کی وجہ میانمار میں ’سکیورٹی کی صورت حال اور کووڈ 19 کی وجہ سے ہونے والی تاخیر  ہے۔‘

وزارت نے کہا کہ ’میانمار کی موجودہ سکیورٹی اور سیاسی صورت حال کے پیش نظر ان منصوبوں پر عمل درآمد کو متعدد چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا