چلاس میں بس پر فائرنگ سے آٹھ اموات کے بعد آج گلگت بلتستان میں ہڑتال

گلگت بلتستان کی سیاحتی پولیس کے مطابق حالات سازگار ہونے تک سیاح گلگت بلتستان آنے سے گریز کریں کیونکہ ہڑتال کی وجہ سے ٹریفک نہ ہونے کے برابر ہے۔

دو دسمبر، 2023 کو واقعے کی اطلاع ملنے کے بعد مقامی پولیس جائے وقوع پر (دیامر پولیس)

چلاس میں ہفتے کی شام ایک بس پر فائرنگ سے آٹھ اموات کے بعد آج گلگت بلتستان میں پہیہ جام ہڑتال کی جا رہی ہے۔

نامہ نگار اظہار اللہ کے مطابق گلگت بلتستان کی سیاحتی پولیس کے اہلکار جمیل خان نے بتایا کہ ہڑتال کے باعث آج قراقرم ہائے وے پر ٹریفک نہ ہونے کے برابر ہے۔

گلگلت بلتستان کے سینٹرل پولیس دفتر (سی پی او) کے ترجمان اظہر علی شاہ نے گذشتہ شام بتایا تھا کہ واقعے کے بعد چلاس زیرو پوائنٹ پر تمام مسافر گاڑیوں کو روک دیا گیا اور قراقرم ہائے وے کی سکیورٹی کلیئرنس کے بعد انہیں آمد و رفت کی اجازت ہوگی۔

انہوں نے بتایا کہ پھنسی ہوئی گاڑیوں کو روڈ کلیئر کرنے کے بعد قافلے کی شکل میں منزل تک پہنچایا جائے گا۔

سیاحتی پولیس کے ترجمان جمیل نے آج بتایا کہ کل رات کو پھنسی ہوئی گاڑیوں کو اسی وقت چھوڑ دیا گیا تھا اور اپنی منزلوں کی جانب جا چکی ہیں۔

جمیل نے کہا کہ حالات سازگار ہونے تک سیاح گلگلت بلتستان آنے سے گریز کریں کیونکہ ہڑتال کی وجہ سے ٹریفک نہ ہونے کے برابر ہے۔

ڈپٹی کمشنر دیامر کیپٹن (ر) عارف احمد نے کل واقعے کے بعد آٹھ اموات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ’ہڈور کے مقام پر نامعلوم مسلح افراد نے ضلع غذر گاگوچ سے راول پنڈی جانے والی مسافر بس پر شام ساڑھے چھ بجے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں بس بے قابو ہو کر ایک ٹرک سے ٹکرا گئی اور اس میں آگ لگ گئی۔‘

انہوں نے ڈائریکٹر ہیلتھ دیامر استور ڈویژن ڈاکٹر شکیل احمد اور ایس ایس پی دیامر شہریار احمد کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آٹھ میں سے پانچ لاشوں کی شناخت ہو چکی ہے جبکہ زخمیوں کا علاج جاری ہے۔

انہوں نے بتایا کہ مسافروں کا تعلق ملک کے مختلف حصوں سے ہے، جن میں کوہستان، غزر، پشاور، چلاس، سکردو، مانسہرہ، صوابی اور ایک دو مسافرسندھ سے ہیں۔ 

ڈاکٹر شکیل نے بتایا کہ زیادہ تر زخمیوں کی حالت نازک ہے۔ چلاس شہر کی مسجدوں میں زخمیوں کے لیے خون کے عطیے کے لیے اعلانات کیے گئے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان ہاؤس سے جاری ایک بیان کے مطابق وزیر اعلیٰ حاجی گلبر خان نے بس پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے واقعے کی تحقیقات کے لیے ٹیم تشکیل دے دی۔

بیان کے مطابق وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ مجرموں کی گرفتاری کے لیے حکومت اپنے تمام وسائل بروئے کار لائے گی، نیز واقعے میں زخمی افراد کے تمام اخراجات حکومت گلگت بلتستان ادا کرے گی اور بہتر طبی سہولیات کو یقینی بنائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’آزمائش کی اس مشکل گھڑی میں حکومت گلگت بلتستان لواحقین کے ساتھ ہے۔‘

سابق وزیر اعلیٰ و صدر مسلم لیگ ن گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمٰن نے واقعے کی سختی سے مزمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نہتے مسافروں پر حملہ گلگت بلتستان قوم پر حملے کے مترادف ہے۔

دیامر علما کونسل نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ گلگت بلتستان کے امن کے خلاف سازش ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان