تربت میں فائرنگ سے چھ مزدور قتل: پولیس

تربت پولیس تھانے کے ایس ایچ اوشیر جان کے مطابق واقعہ تربت کے علاقے سٹیلائٹ ٹاؤن میں جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب کے بعد پیش آیا۔

بلوچستان پولیس کالج پر عسکریت پسندوں کے حملے کے ایک دن بعد 26 اکتوبر 2016 کو کوئٹہ میں ہڑتال کے دوران پاکستانی پولیس اہلکار بازار میں بند دکانوں کے سامنے پہرہ دے رہے ہیں (اے ایف پی)

بلوچستان کے شہر تربت میں پولیس کا کہنا ہے کہ جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے چھ مزدوروں کو قتل اور دو کو زخمی کر دیا۔

ضلع کیچ میں تربت پولیس تھانے کے ایس ایچ او شیر خان نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ مارے جانے والے مزدوروں کا تعلق پنجاب سے تھا۔ 

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں ایس ایچ او شیر جان نے بتایا: ’فائرنگ کا واقعہ تربت کے علاقے سیٹیلائٹ ٹاؤن میں پیش آیا، جہاں رات 12 بجے کے بعد مسلح افراد نے فائرنگ کر کے چھ مزدوروں کو قتل اور دو کو زخمی کردیا۔‘

انہوں نے مزید بتایا: ’یہ لوگ مزدوری کرتے تھے۔ سٹرکوں، گھروں اور دوسرے تعمیراتی منصوبوں پر کام کرتے تھے۔ ان کا تعلق پنجاب کے جنوبی شہر ملتان سے تھا۔‘

ایس ایچ او تربت پولیس سٹیشن کے مطابق ابتدائی تفیتش میں یہی لگتا ہے کہ یہ شدت پسندی کا واقعہ ہے۔

انہوں نے بتایا: ’یہ لوگ مقامی نہیں تھے۔ نہ ان کی کسی سے دشمنی ہو سکتی ہے، تاہم تفتیش جاری ہے اور جائے وقوعہ سے شواہد اکھٹے کیے جا رہے ہیں۔‘

پولیس کی طرف سے جاری پریس ریلیز کے مطابق یہ واقعہ شہر سے تقریباً پانچ کلومیٹر دور سیٹلائٹ ٹاؤن کے سی بلاک میں پیش آیا۔

’دو نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے نصیر نامی شخص کے زیرتعمیر مکان میں مقیم مزدوروں پو فائرنگ کر دی۔‘ 

’جان سے جانے والے مزدوروں سکندر، رضوان، نعیم، شہباز، شفیق، اور وسیم کا تعلق ملتان سے ہے جب کہ زخمی توحید، نارووال اور غلام مصطفےٰ ملتان کے رہائشی تھے۔‘

زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد کے لیے فوری طور پر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال روانہ کیا گیا۔ 

واقعے کا مقدمہ سمیع نیاز سکنہ ملتان کی مدعیت میں تھانہ سی ٹی ڈی مکران میں درج کر لیا گیا ہے۔

پولیس کے مطابق لاشوں کو سول ہسپتال منتقل کر دیا گیا اور ضروری کارروائی کے بعد آبائی علاقوں کو منتقل کیا جائے گا۔ 

ایس ایچ او شیر جان نے مزید بتایا: ’جس جگہ پر قتل ہوا، وہاں کل تک 10 افراد موجود تھے، جن میں سے دو وقوعہ کے وقت وہاں نہیں تھے۔‘ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کے مطابق واقعے کی تفتیش کے لیے گوادر سے ٹیم طلب کی گئی ہے، جب کہ فنگر پرنٹس بھی حاصل کر لیے گئے ہیں۔

کالعدم تنظیم بلوچ لبریشن آرمی نے آج ایک بیان جاری کرتے ہوئے چھ مزدوروں کے قتل کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

تنظیم کا دعویٰ ہے کہ یہ لوگ سکیورٹی فورسز کے لیےمخبری کا کام کر رہے تھے۔

بلوچستان کا ضلع کیچ شورش سے متاثرہ علاقوں سے ایک ہے، جہاں مسلح گروہ سکیورٹی فورسز اور سرکاری تنصیبات کو نشانہ بناتے رہے ہیں۔

اس سے قبل بھی یہاں مزدوروں کو نشانہ بنانے کے واقعات ہو چکے ہیں۔ 

نگران وزیراعلیٰ بلوچستان میر علی مردان خان ڈومکی نے فائرنگ کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) تربت کو معطل کرتے ہوئے انتطامیہ سے رپورٹ طلب کر لی۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان