چمن پر فائرنگ، افغان حکومت اہلکاروں کو کنٹرول کرے: پاکستان

پاکستان فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان میں چمن گیٹ پر افغان اہلکار کی بدھ کی شام چار بجے ’بلااشتعال اور اندھا دھند فائرنگ‘ سے دو پاکستانی شہری جان سے گئے جن میں ایک 12 سالہ بچہ بھی شامل ہے۔

چمن سرحد پر پاکستانی اور افغانی شہری 24 اگست، 2021 کو سکیورٹی بیریئر کراس کر رہے ہیں جبکہ پاکستان اور افغان طالبان کے جھنڈے بھی لہرا رہے ہیں (اے ایف پی)

پاکستان فوج نے بدھ کو جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ چمن سرحد پر افغان فوجی کی جانب سے ’بلااشتعال فائرنگ‘ سے دو پاکستانی شہری ’شہید‘ ہوئے ہیں۔

آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ بلوچستان میں چمن گیٹ پر افغان اہلکار کی شام چار بجے ’بلااشتعال اور اندھا دھند فائرنگ‘ سے دو پاکستانی شہری جان سے گئے جن میں ایک 12 سالہ بچہ بھی شامل ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بیان میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کے ’غیرذمہ دارانہ‘ اور ’لاپرواہی‘ کے عمل کی وجوہات جاننے اور ذمہ دار کو پکڑ کر پاکستان کے حوالے کرنے کے لیے افغان حکام سے رابطہ کیا گیا ہے۔

پاکستان فوج کے مطابق وہ عبوری افغان حکومت سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ اپنے سکیورٹی اہلکاروں کو کنٹرول کریں اور مستقبل میں اس طرح کے واقعات سے بچنے اور ذمہ داری کے ساتھ کام کرنے کے لیے نظم و ضبط کا خیال رکھیں۔

آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان مثبت اور تعمیری دو طرفہ تعلقات کے ذریعے امن، خوش حالی اور ترقی میں کردار ادا کرنے کے لیے بدستور پرعزم ہے تاہم اس طرح کے ناخوشگوار واقعات ایسے مقاصد کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

واقعے کے حوالے سے پاکستان فوج نے کہا گیا کہ فائرنگ کے بعد پاکستان کی جانب سے سکیورٹی اہلکاروں نے انتہائی تحمل کا مظاہرہ کیا اور جانی نقصان سے بچنے کے لیے مسافروں کی موجودگی میں فائرنگ کے تبادلے سے گریز کیا۔

آئی ایس پی آر کا مزید کہنا تھا کہ مارے گئے افراد کی لاشیں ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز ہسپتال چمن منتقل کردی گئی ہیں اور زخمی بچے کو سکیورٹی فورسز نے فوری طور پر ریسکیو کیا اور وہ اب زیر علاج ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان