میانوالی: ’کروڑوں ڈالر‘ کما کر دینے والے نمک کے کان کنوں کے ابتر حالات

پاکستان کا شمار دنیا میں نمک برآمد کرنے والے بارہ ممالک میں ہوتا ہے، جس سے سالانہ آٹھ کروڑ ڈالر حاصل ہوتے ہیں۔

پاکستان کا شمار دنیا کو نمک برآمد کرنے والے 12 ممالک میں ہوتا ہے جس سے پاکستان سالانہ آٹھ کروڑ ڈالر کماتا ہے۔ یہ نمک پاکستان  میں تین فیلڈز سے نکالا جاتا ہے، جن میں کالاباغ سمیت کھیوڑہ اور قائد آباد شامل ہیں۔

ضلع میانوالی کے سلسلہ کوہستان میں واقع شہر کالاباغ میں برطانوی دور کی  نمک کی تقریباً  100 کانیں ہیں جن سے آج تک مختلف معیار و اقسام کا نمک نکالا جاتا ہے جو کالاباغ کے علاوہ ماڑی انڈس، وانڈھا ککڑاں والا اور کچہ بانگی خیل  کی سینکڑوں کانوں میں کام کرنے والے 2،500 کان کنوں کے مرہون منت ہے۔

یہ کارکن روزانہ 400 سے 500 ٹن نمک نکالتے ہیں۔

پاکستان کی برآمدات میں نمک کی کانوں کا کردار جتنا اہم ہے کان کنوں کے حالات اتنے ہی مخدوش ہیں۔

ان کان کنوں کی دیہاڑی ایک سے ڈیڑھ ہزار روپے تک ہے جبکہ پی ایم ڈی سی کے تحت لیبر ویلفیئر کے باوجود کان کنوں کے لیے کوئی ڈسپینسری ہے نہ ہی بچوں کے لیے سکول یا دیگر سہولیات ہیں۔

کان کنوں کا موقف ہے کہ ’سیفٹی کی مناسب صورت حال نہ ہونے کے باوجود گہری کانوں میں اترتے ہیں اور ہیلمٹ کے علاوہ کچھ حفاظتی سامان نہیں ہوتا، ایمرجنسی حادثات کی صورت میں ایمبولینس تک موجود نہیں۔ اس طرح ایمرجنسی حالات میں تمام انحصار سول ہسپتال کالاباغ پر ہوتا ہے۔‘

اگرچہ یہ تمام کان کن خالصتاً پرائیویٹ ٹھیکیداروں کے مزدور ہیں جبکہ پاکستان منرل ڈویلپمنٹ کارپوریشن  (پی ایم ڈی سی) صرف ریگولیٹری اتھارٹی اور رائلٹی ٹیکسیشن کا کام سر انجام  دینے کی ذمہ دار ہے لیکن یہ بات بھی درست ہے کہ ادارے کو سالانہ کروڑوں کما کر دینے والے یہی کان کن خود مالی و جانی عدم تحفظ کا شکار ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

44 سالہ نوازش علی 12 سال سے نمک کی مختلف کانوں میں کام کر چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’ہم ہمیشہ گھر سے یہ دعا مانگ کر نکلتے ہیں کہ کسی حادثے سے دوچار نہ ہوں۔ نہ ہی بیمار ہوں کیونکہ ایسی صورت میں ایک تو علاج نہیں ہو گا، دوسرا پرائیویٹ علاج مہنگا ہے اور تیسرا بیماری کی صورت میں دیہاڑی نہیں ملے گی اور بچے بھوکے رہیں گے۔‘

نوازش علی کا کہنا ہے کہ ’پی ایم ڈی سی کے لیبر ویلفیئر فنڈز سے کان کنوں کو ملنے والی امدادی رقوم ضرورتوں کے مقابلے میں ناکافی ہیں۔‘

انہوں نے پی ایم ڈی سی سے کان کنوں کے جانی تحفظ کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرتے ہوئے ہر سیکٹرکی نمک کی کانوں پر ایمبولینس، ڈسپنسری کے قیام اور ڈسپنسر کی تعیناتی کو بھی یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔

پی ایم ڈی سی کالاباغ کے پراجیکٹ منیجر فیصل احمد شاہ نے اس سلسلے میں انڈپینڈنٹ اردو کو موقف دیتے ہوئے کہا کہ ’علاج معالجے کی تمام سہولیات کی فراہمی کی درخواستیں لیبر ویلفئیر بورڈ اور کمشنریٹ کو موجودہ لیبر یونین کی طرف سے دی جا چکی ہیں، ان پر نظر ثانی بھی ہو چکی ہے، لیکن نگران حکومتی سیٹ اپ کی وجہ سے کان کنوں کے لیے ڈسپنسری اور ہسپتالوں کے قیام پر عمل درآمد سست روی کا شکار ہے۔‘

ورکر اتحاد یونین کے صدر عمران خان کے مطابق ’کان کنوں کے علاج معالجے اور دیگر سہولیات کے لیے لیبر ویلفیئر بورڈ لاہور اور لیبر کمشنر خوشاب کو درخواست دے چکے ہیں مگر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا