غزہ: فلسطینی شاعر رِفعَت العَرعِير اسرائیلی حملے میں چل بسے

رِفعَت العَرعِير غزہ کی اسلامک یونیورسٹی میں انگریزی ادب کے پروفیسر تھے۔ ان کے دوستوں نے اسرائیلی حملے میں ان کی موت کی تصدیق کی۔

رِفعَت العَرعِير اپنی زندگی کے تجربات کے بارے میں انگریزی میں کہانیاں بھی لکھتے تھے (رفعت العریر انسٹاگرام اکاؤنٹ)

فلسطینی شاعر اور سکالر رِفعَت العَرعِير کے دوستوں کے مطابق وہ غزہ میں جمعرات کی شب ہونے والے ایک اسرائیلی حملے میں چل بسے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق فلسطین میں مصنفین کی نوجوان نسل سے تعلق رکھنے والے رِفعَت العَرعِير دنیا کو اپنی کہانیاں سنانے کے لیے انگریزی میں لکھا کرتے تھے۔

رِفعَت العَرعِير کے دوست اور غزہ کے ایک اور شاعر مصعب ابو توحہ نے فیس بک پر لکھا: ’میرا دل ٹوٹ گیا ہے کیوں کہ میرے دوست اور ساتھی رِفعَت العَرعِير کو چند منٹ پہلے ان کے اہل خانہ کے ساتھ قتل کر دیا گیا ہے۔ میں اس پر یقین نہیں کرنا چاہتا۔ ہم دونوں ایک ساتھ سٹرابیری چنا کرتے تھے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

غزہ میں حکام کے مطابق اسرائیل نے جمعرات کی شام غزہ کی پٹی کے شمال میں مزید حملے کیے تھے۔

رِفعَت العَرعِير نے اکتوبر میں اسرائیل کی جانب سے زمینی کارروائی شروع کرنے کے چند دن بعد کہا تھا کہ انہوں نے شمالی غزہ سے نکلنے سے انکار کر دیا ہے، جو اس وقت لڑائی کا مرکز تھا۔

ان کے ایک اور دوست احمد النوق نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا: ’رفعت کا قتل المناک، دردناک اور اشتعال انگیز ہے۔ یہ (ادب کے لیے بھی) ایک بہت بڑا نقصان ہے۔‘

نیویارک میں قائم ادبی ادارے ’دا لٹریری ہب‘ کی ویب سائٹ نے بھی انہیں خراج عقیدت پیش کیا جبکہ مصنف اور صحافی رمزی بارود نے ایکس پر لکھا: ’رِفعَت العَرعِير آپ کی روح کو سکون ملے۔ ہم آج اور ہمیشہ آپ کی حکمت سے رہنمائی حاصل کرتے رہیں گے۔‘

رِفعَت العَرعِير غزہ کی اسلامک یونیورسٹی میں انگریزی ادب کے پروفیسر تھے، جہاں وہ دوسرے مضامین کے ساتھ شیکسپیئر بھی پڑھاتے تھے۔ وہ ’وی آر ناٹ نمبرز‘ پروجیکٹ کے شریک بانیوں میں سے ایک تھے جو غزہ کے مصنفین کو بیرون ملک ہم عصر ادیبوں سے رابطے میں مدد کرتا ہے۔

وہ اپنی زندگی کے تجربات کے بارے میں انگریزی میں کہانیاں بھی لکھتے تھے۔

اس پروجیکٹ نے نوجوان فلسطینی مصنفین کی کئی کتب بھی شائع کی۔

اسرائیل نے سات اکتوبر کے بعد سے غزہ میں ایک وسیع فوجی آپریشن شروع کر رکھا ہے جس میں غزہ کی  وزارت صحت کے مطابق 17 ہزار سے زیادہ فلسطینی جان سے جا چکے ہیں، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔

نومبر میں رِفعَت العَرعِير نے ایکس پر ایک نظم شائع کی جس کا عنوان ’اِف آئی مسٹ ڈائی‘ تھا۔ اس نظم کو سینکڑوں بار شیئر کیا گیا۔

اس نظم کا اختتام ان الفاظ کے ساتھ ہوتا ہے:

If I must die, let it bring hope, let it be a tale.

 یعنی ’اگر مجھے مرنا ہی ہے، تو موت میرے لیے امید لے کر آئے۔ موت ایک کہانی ہو۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی نئی نسل