ڈنکی: ’ڈونکی‘ کے نام سے مشہور خطرناک امیگریشن روٹ کیا ہے؟

شاہ رخ خان نے فلم کو ایسا ’سفر قرار دیا ہے جس میں آپ غیر روائتی انداز میں دوستی، مزاح اور المیے جو زندگی کا حصہ ہیں اور گھر اور خاندان کی یاد کے تجربے سے گزریں گے۔‘

شاہ رخ خان کی نئی فلم ’ڈنکی‘ 21 دسمبر کو ریلیز ہوئی (تصویر: شاہ رخ خان/ انسٹاگرام)

بالی وڈ کے نامور اداکار شاہ رخ خان کی نئی فلم ’ڈنکی‘ اب باضابطہ طور پر سینیما گھروں کی زینت بن چکی ہے۔

21 دسمبر کو ریلیز ہونے والے اس کامیڈی ڈرامے میں ترک وطن کا ایسا طریقہ دکھایا گیا ہے جسے ’ڈنکی روٹ‘ کہا جاتا ہے۔ یہ راستہ امریکہ، برطانیہ اور کینیڈا جیسے ممالک میں داخل ہونے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

شاہ رخ خان کی سال میں تیسری فلم  ڈنکی پنجاب کے ایک گاؤں سے تعلق رکھنے والے چار دوستوں کی کہانی ہے جو برطانیہ جانا چاہتے ہیں لیکن اس میں تھوڑا سا مسئلہ ہے کیوں کہ ان میں سے کسی کے پاس بھی ویزا یا ٹکٹ نہیں ہوتا۔

دنیا کے دوسرے حصے میں پہنچنے کی امید لے کر دوستوں کا یہ گروپ ایک فوجی سے ملتا ہے جو ان سے ’خوابوں کی سرزمین‘ پر لے جانے کا وعدہ کرتا ہے۔

اخبار بزنس سٹینڈرڈ کی رپورٹ کے مطابق خان نے فلم کو ایسا ’سفر قرار دیا ہے جس میں آپ غیر روائتی انداز میں دوستی، مزاح اور المیے جو زندگی کا حصہ ہیں اور گھر اور خاندان کی یاد کے تجربے سے گزریں گے۔‘

دبئی میں ہونے والی حالیہ تقریب میں شاہ رخ خان نے فلم کے نام کے معنی کی وضاحت کرتے ہوئے کہا: ’ڈنکی ایک غیر قانونی سفر ہے جو بہت سے لوگ دنیا بھر میں اپنے ملک سے باہر جانے کے لیے دوسرے ملکوں کی سرحد پار کرنے کی خاطر کرتے ہیں۔ اس سفر کو ڈنکی سفر کہا جاتا ہے۔

’ڈنکی روٹ‘ اصل میں ہے کیا؟

’ڈنکی فلائٹس‘ یا ’ڈنکی روٹ‘ پنجابی لفظ ’ڈنکی‘ پر مبنی ایک اصطلاح ہے جس کا مطلب ہے ’ایک جگہ سے دوسری جگہ چھلانگ لگانا۔‘

یہ لفظ بذات خود ایک غیر قانونی طریقے کی طرف اشارہ کرتا ہے جس میں لوگ دوسرے ممالک میں متعدد بار رکتے ہوئے غیر معروف راستے پر سفر کر کے کسی دوسری ملک کی سرحد پار کرتے ہیں۔

مثال کے طور پر جب لوگ یورپی یونین شینگن ممالک کے سیاحتی ویزے کی درخواست دیتے ہیں تو اس ویزے پر وہ 26 ممالک کے درمیان آزادانہ نقل و حرکت کر سکتے ہیں۔ یورپی یونین کے زون میں پہنچنے کے بعد ’کنسلٹنٹس‘ یا ’ایجنٹس‘ برطانیہ میں غیر قانونی داخلے میں مدد کرتے ہیں۔

یہ ’ایجنٹس‘ لوگوں کو ان کے پسندیدہ ملک میں سمگل کرنے کے لیے عام طور پر بہت زیادہ پیسے لیتے ہیں اور بزنس سٹینڈرڈ کے مطابق یہ بھی ہو سکتا ہے کہ بعض ایجنٹس لوگوں کو خطرناک طریقوں کی پیشکش کرتے ہوئے قانونی طریقہ اختیار کر رہے ہوں۔

ایجنٹس جعلی دستاویزات سے لے کر شپنگ کنٹینرز کے ذریعے لوگوں کو سمگل کرنے سمیت مختلف خدمات کی پیشکش کر سکتے ہیں۔

کیا یہ طریقہ خطرناک ہے؟

ہاں يہ خطرناک ہے۔

بہت سے خطرات ہوتے ہیں جن میں قید، ملک بدری اور یہاں تک کہ موت۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اخبار ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ میں امریکی کسٹمز اینڈ بارڈر پروٹیکشن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ فروری 2019 سے مارچ 2023 کے درمیان غیر قانونی طور پر امریکہ میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے ایک لاکھ 49 ہزار انڈین شہریوں کو حراست میں لیا گیا جن میں زیادہ تر کا تعلق انڈین صوبے گجرات اور پنجاب کے ساتھ تھا۔

قبل ازیں رواں سال ہریانہ کے ضلعے کیتھل سے تعلق رکھنے والے ایک 32 سالہ شخص مبینہ طور پر ’ڈنکی روٹ‘ سے امریکہ لے جانے کے دوران اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

اس وقت متاثرہ شخص کے بھائی نے ذرائع ابلاغ کو بتایا: ’ہم نے آڑہتی (کمیشن ایجنٹ) سے پیسے ادھار لے کر انہیں (ایجنٹ کو) پیشگی 25 لاکھ روپے (تقریبا 23645.85 پاؤنڈ) دیے۔ ملکت کو قازقستان کے راستے ترکی لے جایا گیا لیکن گوئٹے مالا پہنچنے کے بعد ان کا فون بند ہو گیا۔‘

اخبار کے مطابق بھائی کا کہنا تھا کہ ’ہمیں سوشل میڈیا کے ذریعے ان کی موت کے بارے میں پتہ چلا اور یہ قتل لگتا ہے۔ ایجنٹ نے ان کے قتل کی منصوبہ بندی کی اور ان کے خلاف سخت کارروائی کی جانی چاہیے۔‘

یہ کام کئی سال سے ہو رہا ہے۔ 2010 میں جالندھر میں پولیس چیف نے بتایا کہ حکام کو ’ڈنکی فلائٹس‘ کے نئے طریقے سے نمٹنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

اخبار کے مطابق اس وقت ان کا کہنا تھا کہ ’جو لوگ کسی بھی طرح سے بیرون ملک جانا چاہتے ہیں وہ اپنی خواہش کو پورا کرنے کے لیے ایجنٹ تلاش کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس دھندے میں میں بہت سے لوگ ہیں۔‘

’ہر ایک سو میں سے ہو سکتا ہے کہ 10 تک لوگ پکڑے جاتے ہوں۔‘

اب شاہ رخ خان کی تازہ ترین فلم کا مقصد اس طریقہ کار اور اس کے ساتھ جڑی ہوئی مشکلات کو اجاگر کرنا ہے۔

فلم ’ڈنکی‘ کے ہدایت کار راجکمار ہیرانی ہیں۔ فلم کے اداکاروں میں تاپسی پنو، وکی کوشل اور بومن ایرانی شامل ہیں۔ ابھیجیت جوشی، راج کمار ہیرانی اور کانیکہ ڈھلوں فلم کی کہانی کے شریک مصنفین ہیں۔


مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی فلم