2024 میں ٹریڈنگ کے پہلے دن دنیا کی سب سے بڑی کرپٹو کرنسی بٹ کوائن کی قیمت اپریل 2022 کے بعد پہلی بار 45 ہزار ڈالر سے تجاوز کر گئی۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ایک بٹ کوائن کی قیمت 21 ماہ کی بلند ترین سطح 45,532 ڈالر پر پہنچ گئی۔ اس ڈیجیٹل کرنسی نے 2020 کے بعد سے اپنی بہترین کارکردگی دکھائی اور گذشتہ سال اس کی قیمت میں 156 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔
آخری بار 2.5 فیصد اضافے کے ساتھ اس کی قیمت 45 ہزار 318 ڈالر تک گئی تھی لیکن نومبر 2021 میں 69،000 ڈالر کی ریکارڈ بلند ترین قیمت سے یہ اب بھی بہت دور ہے۔
ایتھریم بلاک چین نیٹ ورک سے منسلک ڈیجیٹل کرنسی ایتھر کی قیمت منگل کو 1.45 فیصد اضافے کے ساتھ دو ہزار386 ڈالر تھی۔ اس کی قیمت 2023 میں 91 فیصد بڑھ گئی تھی۔
سرمایہ کاروں کی توجہ اس بات پر مرکوز ہے کہ آیا امریکی سکیورٹیز ریگولیٹر کی جانب سے سپاٹ بٹ کوائن ای ٹی ایف کو منظوری ملتی ہے یا نہیں، جس سے بٹ کوائن مارکیٹ میں لاکھوں مزید سرمایہ کار آئیں گے اور اربوں کی سرمایہ کاری ہو گی۔
امریکی سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن نے حالیہ برسوں میں سپاٹ بٹ کوائن ای ٹی ایف لانچ کرنے کی متعدد درخواستوں کو یہ دلیل دے کر مسترد کیا ہے کہ کرپٹو کرنسی مارکیٹ میں ہیرا پھیری کا خطرہ ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تاہم حالیہ مہینوں میں اس بات کے اشارے ملے ہیں کہ ریگولیٹرز کم از کم 13 مجوزہ سپاٹ بٹ کوائن ای ٹی ایف میں سے کچھ کو اجازت دینے کے لیے تیار ہیں۔ توقع ہے کہ فیصلہ ممکنہ طور پر جنوری 2024 کے اوائل میں آئے گا۔
پیپرسٹون میں تحقیق کے سربراہ کرس ویسٹن نے کہا کہ ممکنہ مسترد کیے جانے پر ردعمل واضح ہوگا اور فوری طور پر اس کی قیمت میں کمی کا امکان ہے۔
انہوں نے مزید کہا: ’تاہم، اگر ہمیں پتہ چلا کہ اجازت مل گئی تو واضح سوال یہ ہے کہ کیا ہم افواہوں پر یقین کریں گے، قیمت نیچے گرے گی یا مزید اوپر چلی جائے گی۔‘
بڑے مرکزی بینکوں کی جانب سے رواں سال شرح سود میں کمی کے بڑھتے ہوئے دعوے بھی کرپٹو کرنسیوں کے لیے ایک نعمت ثابت ہوئے ہیں، جن سے 2022 میں کرپٹو مارکیٹوں پر چھائی مایوسی کے بادل چھٹنے میں مدد ملی ہے۔
ہیش کی کیپیٹل میں فنڈز کے پارٹنر جوپیٹر ژینگ نے کہا: ’کرپٹو مارکیٹ میں اس سال قابل ذکر ترقی ہونے والی ہے، جس کے اہم متاثر کن عوامل سپاٹ ای ٹی ایف سے سرمایہ کاری کے فنڈز، بٹ کوائن کی مائننگ میں کمی اور امریکہ اور دنیا بھر میں زیادہ نرم مالیاتی پالیسی ہیں۔‘
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔