تائیوان: انتخابی تحفے میں شامل صابن کھانے کے بعد ووٹرز ہسپتال منتقل

متاثرین میں شامل ایک خاتون کا کہنا ہے کہ انہیں لگا کہ تحفے میں دی گئی پھلیاں دراصل کینڈی ہیں جسے انہوں نے کھا لیا۔

تائیوان کی نیشنلسٹ پارٹی کی جاری کردہ ویڈیو سے لی گئی اس تصویر میں سیاسی جماعت کی طرف سے دیے گئے پیکیج کے اندر مائع لانڈری ڈٹرجنٹ دکھاتی دے رہا ہے (کے ایم ٹی)

تائیوان کے ذرائع ابلاغ کی خبروں کے مطابق صدارتی انتخاب کی مہم کے دوران تقسیم کیا گیا کپڑے دھونے والا مائع ڈٹرجنٹ غلطی سے کھانے کے بعد کم از کم تین افراد کو ہسپتال داخل کرایا گیا ہے۔

سینٹرل نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق متاثرہ افراد میں سے ایک (خاتون) نے بتایا کہ انہیں لگا یہ کینڈی ہیں۔

یہ مائع ڈٹرجنٹ ایک پلاسٹک پیکنگ میں تھا جس پر نیشنلسٹ پارٹی کے امیدوار ہو یو-ای اور ان کے انتخابی ساتھی کی تصاویر تھیں۔

پیکنگ پر لکھا تھا ’نمبر تین کو ووٹ دیں‘ جو کہ نیشنلسٹ ٹکٹ کے لیے بیلٹ پیپر پر نمبر ہے۔

ہر پیکٹ سے آٹھ کلوگرام (18 پاؤنڈ) تک کپڑے دھوئے جا سکتے ہیں۔

ایک قوم پرست مہم کے دفتر نے تقریبا چار لاکھ 60 ہزار پیکٹ دیے۔

خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق وسطی تائیوان میں دفتر کے سربراہ ہنگ جنگ چانگ نے اس واقعے پر معافی مانگی ہے۔

ہنگ نے ایس ای ٹی آئی نیوز پر نشر ہونے والی ایک ویڈیو میں کہا کہ ’اگلی گھر گھر مہم میں، ہم اس طرح کا انتخابی مواد تقسیم نہیں کریں گے۔

’ہم اپنی نچلی سطح کی تنظیموں کے ذریعے اپنے دیہاتیوں پر بھی زور دیں گے کہ وہ کپڑے دھونے کے لیے ہے، کینڈی نہیں۔‘

نیوز ایجنسی کے مطابق ہسپتال میں داخل ہونے والوں میں ایک 80 سالہ شخص اور ایک 86 سالہ خاتون بھی شامل ہیں جنہیں پیٹ سے مائع نکالنے کے بعد گھر بھیج دیا گیا۔

نیشنلسٹ پارٹی کو اس کے چینی نام کومنتانگ یا کے ایم ٹی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ہفتے کو ہونے والے انتخابات میں ہو کا مقابلہ حکمراں ڈیموکریٹک پروگریسو پارٹی کے ولیم لائی اور تائیوان پیپلز پارٹی کے کو وین جے سے ہے۔

بیجنگ اور واشنگٹن دونوں میں ووٹنگ پر گہری نظر رکھی جا رہی ہے۔

چین تائیوان کو اپنے علاقے کا حصہ قرار دیتا ہے جبکہ امریکہ کسی بھی حملے کے خلاف دفاع کے لیے اس خود مختار جزیرے کو ہتھیار فروخت کرتا ہے۔

ہفتے کو صدارتی اور پارلیمانی انتخابات ایک ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جبکہ تائیوان اور چین کے درمیان لفظی جنگ بڑھتی جا رہی ہے۔ چین تائیوان کی حکومت کے سخت اعتراضات کے باوجود جزیرے کو اپنا علاقہ سمجھتا ہے۔

تائیوان کی حکومت نے چین پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ انتخابات میں مداخلت کی بے مثال مہم چلا رہا ہے اور بیجنگ اپنے پسندیدہ امیدوار کے لیے ووٹ کی خاطر فوجی سرگرمیوں سے لے کر تجارتی پابندیوں تک ہر چیز استعمال کر رہا ہے۔

چین نے انتخابات کو جنگ اور امن میں سے کسی ایک کے انتخاب کے طور پر پیش کیا ہے اور کہا کہ مداخلت کے الزامات تائیوان کی حکمراں ڈیموکریٹک پروگریسو پارٹی (ڈی پی پی) کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کے ’گندے ہتھکنڈے‘ ہیں۔

ڈی پی پی کے صدارتی امیدوار لائی چنگ تے نے منگل کو کہا تھا کہ منتخب ہونے کی صورت میں وہ سٹیٹس کو برقرار رکھیں گے اور طاقت کے ذریعے امن قائم رکھیں گے اور برابری اور وقار کی شرائط کے تحت بیجنگ کے ساتھ رابطے کے لیے تیار رہیں گے۔

بیجنگ نے انہیں علیحدگی پسند قرار دیتے ہوئے مذمت کی اور متنبہ کیا ہے کہ تائیوان کی باضابطہ آزادی پر زور دینے کی کسی بھی کوشش کا مطلب تنازع ہے۔

اس کے باوجود لائی نے چین کے ساتھ بات چیت کرنے کی کوشش کا وعدہ کیا۔

لائی نے ایک نیوز کانفرنس میں نامہ نگاروں کو بتایا، ’امن انمول ہے اور جنگ کا کوئی فاتح نہیں ہے۔ خودمختاری کے بغیر امن بالکل ہانگ کانگ کی طرح ہے۔ یہ جعلی امن ہے۔‘

بیجنگ لائی کی رسائی کی کوششوں سے بے نیاز ہے۔

منگل کی شام چین کی وزارت تجارت نے کہا کہ وہ تائیوان سے زراعت اور ماہی گیری، مشینری، آٹو پارٹس اور ٹیکسٹائل سمیت مصنوعات پر رعایت معطل کرنے کے لے مزید اقدامات پر غور کر رہا ہے۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا