انڈیا کی بحری فوج نے منگل کو کہا ہے کہ اس نے صومالی قزاقوں کے ہاتھوں اغوا ہونے والے ایک ایرانی ماہی گیروں کے بحری جہاز کو بازیاب کرایا ہے جس کے عملے میں 19 پاکستانی شہری بھی شامل تھے۔
فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ترجمان نے کہا کہ جنگی جہاز آئی این ایس سمترا نے ’عملے کے 19 پاکستانی ارکان اور ایرانی جھنڈے والے النعیمی ماہی گیری کے جہاز کو بحفاظت بازیاب کرایا۔‘
یہ امدادی کارروائی پیر کی رات انڈین شہر کوچی سے تقریباً 850 ناٹیکل میل (1574 کلومیٹر) مغرب میں کی گئی۔
#INSSumitra Carries out 2nd Successful #AntiPiracy Ops – Rescuing 19 Crew members & Vessel from Somali Pirates.
— SpokespersonNavy (@indiannavy) January 30, 2024
Having thwarted the Piracy attempt on FV Iman, the warship has carried out another successful anti-piracy ops off the East Coast of Somalia, rescuing Fishing Vessel Al… https://t.co/QZz9bCihaU pic.twitter.com/6AonHw51KX
بحریہ کا کہنا ہے کہ مجموعی طور پر 11 صومالی قزاقوں نے عملے کو یرغمال بنا لیا تھا۔
نیوی کی جانب سے جاری کی گئی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کمانڈوز رات کے وقت ماہی گیری کی کشتی پر سوار ہورے ہیں اور پھر صومالی قزاقوں کے ایک گروپ کے اوپر رائفلوں تان کر کھڑے ہیں۔
یہ امدادی کارروائی ایسے وقت میں کی گئی ہے جب 36 گھنٹے قبل انڈیا نے اعلان کیا تھا کہ اس کی افواج نے ایرانی جھنڈے والے ایمان ماہی گیر بحری جہاز کے عملے کے 17 ارکان کو رہا کر دیا ہے۔ ان کو بھی صومالی قزاقوں نے قیدی بنایا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
صومالیہ کے قریب بحری جہاز کے اغوا سے بحر ہند میں موقع پرست قزاقوں کی جانب سے حملوں میں اضافے کے متعلق خدشات بڑھ گئے ہیں۔
غزہ میں فلسطینی گروپ حماس کے خلاف اسرائیل کی جارحیت کے جواب میں حوثی مسلح افراد نے بحیرہ احمر اور خلیج عدن میں اسرائیل سے منسلک بحری جہازوں کو نشانہ بناتے ہوئے متعدد حملے کیے ہیں۔
بین الاقوامی بحری افواج کو خلیج عدن سے شمال کی جانب بحیرہ احمر کی طرف موڑ دیا گیا ہے جس سے یہ خدشہ پیدا ہو گیا ہے کہ قزاق سکیورٹی کے خلا کا فائدہ اٹھائیں گے، 2017 کے بعد صومالی قزاقی کا پہلا کامیاب واقعہ دسمبر 2023 میں ریکارڈ کیا گیا تھا۔
صومالی ساحل پر قزاقوں کے حملے 2011 میں عروج پر تھے، جب مسلح افراد بحر ہند میں صومالی ساحل سے 3،655 کلومیٹر (2،270 میل) کے فاصلے پر حملے کرتے تھے لیکن بین الاقوامی بحری افواج کی طرف سے جنگی اور تجارتی جہازوں پر مسلح محافظوں کی تعیناتی کے بعد سے اس میں تیزی سے کمی واقع ہوئی۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔