’بہت خوف ناک لمحہ تھا:‘ جب برطانوی شہر میں دوسری عالمی جنگ کا بم ملا

برطانوی حکام نے پلائی ماؤتھ میں ایک گھر کے باغ سے ملنے والے 500 کلو وزنی بم کو تلف کر دیا۔

14 اگست، 2021 کو پلائی ماؤتھ میں پولیس اور فرانزک حکام نظر آ رہے ہیں (اے ایف پی)

برطانوی شہر پلائی ماؤتھ میں فوجی قافلے نے جمعے کو دوسری عالمی جنگ کے ایک بم کو سڑکوں سے گزارا۔ اس سے قبل سینکڑوں گھروں کو خطرناک آپریشن کے لیے خالی کروا لیا گیا۔

فوجی پھٹ نہ سکنے والے بم کو شہر سے گزار کر سمندر میں لے گئے جہاں اسے گذشتہ رات دھماکے سے تباہ کر دیا گیا۔

بدھ کو بڑے واقعے کا اعلان اس وقت کیا گیا جب ایک شہری نے سینٹ مائیکل ایونیو میں واقع اپنی بیٹی کے گھر کے عقبی باغ میں بم کو زمین دھنسا پایا۔ مذکورہ شہری مکان میں توسیع میں مدد کر رہے تھے۔

پلائی ماؤتھ کونسل نے ایک اندازے کے مطابق علاقے کے سوا تین ہزار رہائشیوں سے کہا  کہ وہ گھر خالی کر دیں۔ اس عمل کو جنگ کے بعد سرکاری طور پر انخلا کی سب سے بڑی کارروائیوں میں سے ایک قرار دیا جا رہا ہے۔

500 کلو وزنی بم کو ٹورپوائنٹ فیری ڈھلوان کے قریب سمندر میں منتقل کر دیا گیا۔ حکومت کی طرف سے شہریوں کو فون پر ’سخت‘ الرٹ بھیجا گیا جس میں انہیں خبردار کیا گیا کہ وہ جمعے کو دوپہر دو بجے سے شام پانچ بجے کے درمیان بم کو لے جانے والے قافلے کے راستے سے دور رہیں۔

وزارت دفاع کے مطابق ایس سی 500 قسم کے اس بم کو طیارے سے زمین پر گرایا گیا۔

ایئن ریگن نے، جنہیں ان کے فون پر ایک سرکاری الرٹ موصول ہوا جس میں ان سے قافلے کے راستے سے 10 میٹر دور واقع اپنے گھر کو چھوڑنے کی درخواست کی گئی تھی، سکائی نیوز کو بتایا: ’یہ خوف ناک تھا۔ ہم نے بلیوں کو ڈبوں میں بند کر دیا اور اپنے والد کے اضافی بیڈروم میں پہنچ گئے۔ بہت دباؤ ہے۔ سب سے بڑا خوف یہ ہے کہ یہ (بم) کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بم منتقل کرنے سے پہلے علاقے کے مکینوں کو فرنیچر اور قیمتی سامان باہر منتقل کرنے کے لیے گھروں میں واپس جانے دیا گیا۔

لوفٹ واف ریسورس سینٹر کے مطابق ایس سی 500 قسم کا بم مجموعی طور پر 203 سینٹی میٹر (80 انچ) طویل ہے۔ بم کا وزن 500 کلو ہے جس میں 220 کلو بارود بھرا ہوا ہے۔ بارود کا تناسب ’ 40/60 یا 50/50 ایماٹول ٹی این ٹی ہوتا ہے۔‘ ایسے بم عام تباہی کے لیے استعمال کیے جاتے تھے۔

ایک مقامی مکینک نے سکائی نیوز کو بتایا کہ ’یہ میرے، میری بیوی اور تین بچوں کے لیے بہت خوف ناک لمحہ تھا۔’(رد عمل) ناقابل یقین اور بہت خوف ناک ہے کیوں کہ ہم بم والی جگہ سے چند گز کی دوری پر رہتے ہیں۔

جمعے کی سہ پہر تک بم کو لے جانے کی کارروائی ختم ہونے کے بعد گھروں سے نکالے گئے علاقہ مکینوں کو واپس جانے کی اجازت دے دی گئی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کونسل کا کہنا ہے کہ ’ہمیں فوج نے مطلع کیا کہ آپریشن کامیاب رہا اور بم نکال لیا گیا ہے۔‘

’اب ہم محاصرہ ختم کر سکتے ہیں تاکہ جن لوگوں کو نکال دیا گیا تھا وہ اپنے گھروں کو واپس جا سکیں۔‘

پلائی ماؤتھ مور ویو سے رکن پارلیمنٹ جانی مرسر نے ہنگامی صورت حال سے نمٹنے والوں کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ ’میں تمام پولیس، کوسٹ گارڈ، ملٹری، ماؤنٹین ریسکیو، پلائی ماؤتھ سٹی کونسل کے عملے اور متعدد رضاکاروں کا بے حد شکریہ ادا کرتا ہوں اور ان کا بڑا احترام کرتا ہوں جنہوں نے کیہم میں اس بم کو نکالنے کے لیے 24 گھنٹے کام کیا۔‘

’مجھے امید ہے جن تمام 10 ہزار علاقہ مکینوں کو نکالا گیا تھا وہ آج شام لوٹ سکتے ہیں۔‘

بم دریافت کرنے والے شخص نے پلائی ماؤتھ لائیو کو بتایا کہ وہ اپنی بیٹی کے گھر کے عقبی باغ میں زمین کی تیاری میں مدد کر رہے تھے جب انہیں یہ بم ملا۔

پلائی ماؤتھ سٹی کونسل کے عہدے دار ٹیوڈر ایونز نے کہا کہ کیہم میں بم سے نمٹنے کے عمل میں شامل ہر شخص غیر معمولی ہے۔ انہوں نے کہا کہ واقعے میں مقامی لوگوں کی بہترین خوبیاں سامنے آئیں۔

پلائی ماؤتھ سٹی کونسل کے اسسٹنٹ چیف ایگزیکٹیو جائلز پیریٹ نے کہا کہ آپریشن میں ایک ہزار سے زیادہ عملے اور افسروں نے حصہ لیا۔

انہوں نے کہا کہ ’آج کا آپریشن بہت زیادہ منصوبہ بندی کا نتیجہ ہے۔‘

’آپ کو یہ سن کر حیرت نہیں ہو گی کہ بم دریافت ہونے کے بعد سے افسروں اور معاونین نے 24 گھنٹے کام کیا تاکہ بم کے مسئلے سے  بہترین اور محفوظ ترین طریقے سے نمٹا جا سکے۔‘

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ