امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر کا کہنا ہے کہ امریکہ پاکستان میں ایک ایسی حکومت کو دیکھنا چاہتے ہیں جو پاکستانی عوام کی خواہشات کی عکاسی کرے۔
منگل کو امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے واشنگٹن ڈی سی میں نیوز بریفنگ کے دوران صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں قائم ہونے والی نئی حکومت ایسی ہو جو عوامی امنگوں کی عکاسی کرے۔
پاکستان میں انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کے باوجود پاکستان میں حکومت کی تشکیل کے متعلق پریس بریفنگ کے دوران رد عمل جاننے کے لیے پوچھے گئے سوال کے جواب میں امریکی ترجمان نے کہا کہ ’نئی حکومت کی تشکیل پاکستانیوں کی زیر قیادت کے ایک پاکستانی عمل ہے، ہم اس میں فریق نہیں ہیں۔‘
امریکی محکمہ حارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ’ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان میں عام انتخابات میں مبینہ بے ضابطگیوں کی تحقیقات آگے بڑھیں اور جلد از جلد ختم ہوں۔‘
ایک صحافی نے ان سے سوال کیا کہ پاکستان ایران سے قدرتی گیس کی ترسیل کے لیے ایک پائپ لائن بچھانے جا رہا ہے اور ماضی میں امریکہ نے اس منصوبے پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ کیا آپ کو اب بھی یہ خدشات ہیں؟
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس سوال کے جواب میں امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے نے پاک ایران گیس پائپ لائن پر کوئی تبصرہ کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا وہ معلومات لینے کے بعد جواب دیں گے۔
اس سے قبل 21 فروری 2024 کو بھی میتھیو ملر کہہ چکے ہیں کہ نئی حکومت کی تشکیل پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے تاہم واشنگٹن دنیا میں انٹرنیٹ کی ہمیشہ مکمل آزادی چاہتا ہے اور اس میں ایسے پلیٹ فارمز کا ہونا بھی شامل ہے جو لوگ ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس کی سروسز میں خلل کے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ ’ہم انٹرنیٹ پلیٹ فارم چاہتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں انٹرنیٹ پلیٹ فارم پاکستان اور دنیا بھر میں لوگوں کے لیے دستیاب ہوں۔ اور میرے پاس اس سے کے علاوہ کہنے کو کچھ نہیں۔‘
ایک سینیئر پاکستانی عہدیدار کی جانب سے الیکشن کے دوران دھاندلی میں مدد کرنے کے اعتراف پر امریکی ترجمان کا ردعمل جاننے کے لیے کیے گئے سوال کے جواب میں میتھیو ملر کا کہنا تھا کہ ’میں نے یہ رپورٹ دیکھی ہے۔ مداخلت یا دھاندلی کے ہر دعوے کی مکمل اور شفاف تحقیقات پاکستان کے اپنے قوانین اور طریقہ کار کے مطابق ہونی چاہیے۔‘
ایک صحافی نے جب ترجمان سے پوچھا تھا کہ کیا آپ بھی دیکھنا چاہیں گے کہ پاکستان کی سیاسی قیادت پی ٹی آئی امیدواروں کے مینڈیٹ کا احترام کرے؟ تو ان کا کہنا تھا، ’میں پاکستان کے کسی اندرونی معاملے میں نہیں پڑنا چاہتا، یقیناً نئی حکومت کی تشکیل ضروری ہے۔ لیکن یہ ایک ایسا معاملہ ہے جسے میں پاکستان پر چھوڑتا ہوں۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔