کون سی نگری ویزا فری: ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوبیگو، بغیر ویزا مگر براہ راست فلائیٹ نہیں

ویس انڈیز میں شامل ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوبیگو ایسا ملک ہے جہاں پاکستانی شہریوں کو جانے کے لیے ویزا لینے کی ضرورت نہیں البتہ یہاں پہنچنے کے لیے فلائیٹ کسی اور ملک سے لینی پڑے گی۔

ویس انڈیز کے ملک ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوبیگو کا ایک ساحل جہاں جانے کے لیے پاکستانی شہریوں کو ویزے کی ضرورت نہیں (تصویر: اینواتو)

نگری نگری ویزا فری کے سلسلے کی اس چوتھی قسط میں ہم ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوبیگو کا ذکر کریں گے۔


پاکستانی پاسپورٹ کا شمار دنیا کے کمزور ترین پاسپورٹوں میں ہوتا ہے اور اکثر ملکوں کی جانب سے پاکستانیوں کو اپنے ہاں آنے کے لیے کڑی شرائط کے بعد ویزا دیا جاتا ہے۔ اس کے باوجود چند ملک ایسے ہیں جہاں کا سفر کرنے سے پہلے آپ کو ویزا لینے کی ضرورت نہیں ہے۔

انہی ملکوں میں ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوبیگو بھی شامل ہے۔

یہ کیریبین کا جزیرہ ہے، جسے بہت سے پاکستانی کرکٹ کی وجہ سے جانتے ہوں گے۔

ویسٹ انڈیز ویسے تو ایک ہی ٹیم کے طور پر کرکٹ میں حصہ لیتا ہے، لیکن دراصل یہ 13 الگ الگ ملکوں کا مجموعہ ہے۔ انہی میں سے ایک ملک ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوبیگو بھی ہے، جہاں پاکستانی شہری ویزے کے جھنجھٹ میں پڑے بنا جا سکتے ہیں۔

جیسا کہ نام سے ظاہر ہے، یہ ملک دو بڑے جزائر پر مبنی ہے، ٹرینیڈاڈ اور ٹوبیگو، تاہم اس کے علاوہ یہاں چھوٹے جزیرے بھی موجود ہیں۔

اس ملک میں سات ہزار برس سے آبائی باشندے رہتے تھے، تاہم کرسٹوفر کولمبس یہاں 1498 میں آئے جس کے بعد یہ سپین کی نوآبادیات کا حصہ بن گیا۔

ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوبیگو کا دارالحکومت پورٹ آف سپین ہے، جہاں بین الاقوامی کرکٹ کے میچ کھیلے جاتے ہیں۔ پاکستانیوں کے لیے ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوبیگو کی سب سے مشہور شخصیت برائن لارا ہیں۔ اس کے علاوہ کائرون پولارڈ، سنیل نرائن، ڈیرن براوو وغیرہ کا تعلق بھی یہیں سے ہے۔

یہ ملک سات ہزار سال سے آباد ہے۔ کولمبس کی آمد کے بعد سپین، نیدرلینڈز اور فرانس سمیت کئی یورپی ملک یہاں قدم جمانے کی کوشش کرتے رہے۔ آخر برطانیہ نے 1797 میں اس پر قبضہ کر لیا۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں کی غالب زبان انگریزی ہے۔

اس ملک نے 1962 میں برطانیہ سے آزادی حاصل کی۔

19ویں صدی میں انگریز بہت سے ہندوستانیوں کو مزدوری کے لیے ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوبیگو لے گئے جن کی نسلیں آج بھی وہاں آباد ہیں۔ یہاں کے کرکٹ کھلاڑیوں کے ناموں میں اس کے آثار آج ب ھی ملتے ہیں، مثلاً سنیل نرائن یا ڈیو محمد۔

لاطینی امریکہ کا اہم ملک وینزویلا کی سرحد یہاں سے صرف 11 کلومیٹر دور ہے، اور وینزویلا کی طرح ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوبیگو بھی تیل اور قدرتی گیس کی دولت سے مالامال ہے، اس لیے اسے خطے میں موجود دوسرے ملکوں کی طرح سیاحت پر زیادہ انحصار نہیں کرنا پڑتا۔

ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوبیگو کی آبادی 14 لاکھ اور اس کی قومی سالانہ پیداوار 43 ارب ڈالر سے زیادہ ہے، جب کہ فی کس آمدن 25 ہزار ڈالر کے لگ بھگ ہے، یعنی پاکستان سے کوئی پانچ گنا زیادہ۔

یہاں پہنچیں کیسے؟

پاکستان سے ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوبیگو پہنچنا آسان نہیں۔ یہاں کوئی پرواز براہِ راست نہیں جاتی، اس لیے آپ کو براستہ لندن، نیویارک یا مشرقِ وسطیٰ کے کسی شہر سے ہو کر جانا پڑے گا۔ اس سفر میں کئی دن لگ سکتے ہیں۔

دلچسپ مقامات

پورٹ آف سپین

یہ ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوبیگو کا دارالحکومت ہے جس کی آبادی پانچ لاکھ کے لگ بھگ ہے۔

پورٹ آف سپین نہ صرف ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوبیگو بلکہ پورے خطے کا اہم تجارتی اور کاروباری مرکز بھی ہے اور یہاں کئی بین الاقوامی اہم بینک اور دفاتر واقع ہیں۔

اس کے علاوہ اس شہر میں کئی تاریخی عمارات اور عجائب گھر موجود ہیں۔
ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوبیگو چونکہ جزائر پر مشتمل ہے اس لیے قدرتی طور پر یہاں بہت سے ساحلی تفریحی مقامات پائے جاتے ہیں۔ ان میں سب سے مشہور ماراکس بے ہے، جو نیلے پانیوں، ناریل کے درختوں کے جھنڈوں اور سفید ریت کی ساحلوں کے لیے دنیا بھر کے سیاحوں کو مقناطیس کی طرح اپنی طرف کھینچتا ہے۔

نائلون تالاب

یہ ٹوبیگو میں واقع ہے اور سیاحوں کو تیراکی کا ناقابلِ فراموش تجربہ فراہم کرتا ہے۔

یہ تالاب سمندر کے اندر واقع ہے اور اس کا نیلگوں نیم گرم پانی کمر تک گہرا ہے۔ اس سمندری تالاب کا نام برطانوی شہزادی مارگریٹ نے رکھا تھا۔

آرگائل آبشار

54 میٹر بلند یہ آبشار ٹوبیگو کے اہم سیاحتی مراکز میں سے ایک ہے۔ یہ ایک نہیں بلکہ کئی دودھیا آبشاروں کا مجموعہ ہے جو مل کر نیچے گرتی ہیں۔

فورٹ کنگ جارج

یہ قلعہ 1780 میں قائم کیا گیا تھا اور اس کی عمارت بڑی حد تک ویسے کی ویسے قائم ہے۔ یہیں ایک عجائب گھر بھی موجود ہے جس میں خطے کی تاریخ کے اہم آثار محفوظ ہیں۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی میگزین