غزہ کی صورت حال پر دنیا میں نفرتیں بڑھنے پر تشویش ہے: امریکہ

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ ظاہر ہے کہ امریکہ کسی کو کسی بھی شکل میں نفرت پھیلاتے ہوئے نہیں دیکھنا چاہتا۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر آٹھ اپریل 2024 کو واشنگٹن ڈی سی میں معمول کی نیوز بریفنگ کے دوران صحافیوں کے سوالات کے جوابات دے رہے ہیں (امریکی محکمہ خارجہ یو ٹیوب)

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے غزہ کے حالات کی وجہ سے دنیا بھر میں پھیلنے والی نفرت کے بارے میں سوال کے جواب میں کہا ہے کہ یہ قطعی طور پر تشویش کی بات ہے۔

جمعرات کو ہفتہ وار پریس بریفنگ میں ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکی وزیر خارجہ نے اس بارے میں کئی مواقع پر بات کی جن میں اسرائیل بھی شامل ہے، جب انہوں نے یہ کہا کہ  یہ بدترین صورت حال ہے کہ لوگ ایک دوسرے ساتھ غیر انسانی سلوک کر رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’جب آپ اس تنازعے کے دونوں طرف کے لوگوں کو ایک دوسرے کے ساتھ غیر انسانی سلوک کرتے ہوئے دیکھتے ہیں تو اس سے لائسنس مل جاتا ہے۔ (اگرچہ یہ) حقیقی لائسنس نہیں بلکہ وہ خود کو کسی بھی قسم کے کام کرنے کا لائسنس دے دیتے ہیں جس کی ہم مخالفت کریں گے اور جو کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔ لہذا یہ بالکل ہمارے خدشات میں سے ایک ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ بدقسمتی سے یہودی دشمنی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ مسلم مخالف جذبات بڑھ رہے ہیں۔ امریکی صدر نے اس بارے میں بات کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’یہ ایک ایسی چیز ہے جس کے بارے میں امریکہ اور دنیا بھر میں ناقابل یقین حد تک فکرمند ہیں۔‘

ترجمان نے مزید کہا کہ ظاہر ہے کہ امریکہ کسی کو کسی بھی شکل میں نفرت پھیلاتے ہوئے نہیں دیکھنا چاہتا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’ہم اس تنازعے کو جلد از جلد ختم کرنے اور اس  کا پائیدار حل تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کیوں کہ یہ مسلمانوں، یہودیوں، مسیحیوں، اسرائیلیوں اور خطے کے دیگر ممالک کے مفاد میں ہے۔ یہ تمام فریقوں کے مفاد میں ہے کہ وہ اس تنازعے کو ختم ہوتے دیکھیں، اور یہی وہ مقصد ہے جو ہم حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘

ترجمان سے سوال کیا گیا کہ امریکی دفتر خارجہ ہمیشہ دو ریاستی حل کی بات کرتا ہے لیکن اس وقت جو کچھ بھی ہو رہا ہے، وہ ناممکن لگتا ہے۔ تو کیا امریکہ، شراکت دار اور ثالث خطے میں امن لانے کے لیے دیگر آپشنز تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں؟

ترجمان نے اس سوال کے جواب میں کہا: ’ہم سمجھتے ہیں کہ آخر کار یہی آگے بڑھنے کا راستہ ہے اور میں جانتا ہوں کہ یہ ناقابل یقین حد تک مشکل ہے اور یہ ناقابل یقین حد تک مایوس کن نظر آتا ہے، لیکن ہمارا اندازہ ہے کہ اس تنازعے کے اختتام پر یہی ہو گا کیوں کہ آگے بڑھنے کا کوئی اور راستہ نہیں ہے۔‘

امریکی صدر نے یونی ویژن کے ساتھ ایک انٹرویو میں حال ہی میں اسرائیلی جارحیت کے بارے میں سخت ترین بیان دیا۔

اس بیان میں جو بائیڈن نے کہا ہے کہ غزہ جارحیت سے متعلق بن یامین نتن یاہو کا نقطہ نظر ایک ’غلطی‘ ہے۔

انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں امدادی قافلوں پر حالیہ میزائل حملے ’شرمناک‘ ہیں۔ انہوں نے لڑائی روکنے کا مطالبہ کیا۔

انٹرویو کے دوران جب یہ پوچھا گیا کہ کیا مسٹر نتن یاہو اپنے لوگوں کے قومی مفاد سے زیادہ ’اپنی سیاسی بقا کے بارے میں فکر مند ہیں،‘ تو امریکی صدر نے جواب دیا: ’میں آپ کو بتاؤں کہ میرے خیال میں وہ جو کچھ کر رہے ہیں وہ ایک غلطی ہے۔ میں ان کی سوچ سے متفق نہیں ہوں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا