سڈنی کے شاپنگ مال میں چاقو بردار شخص کا حملہ، چھ اموات: پولیس

فوری طور پر حملہ آور کا مقصد واضح نہیں ہوسکا لیکن پولیس کا کہنا ہے کہ اس مرحلے پر ’دہشت گردی‘ سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔

13 اپریل 2024 کو سڈنی میں ویسٹ فیلڈ بونڈی جنکشن شاپنگ مال میں چاقو کے حملے کے واقعے کے بعد پولیس مال کے باہر موجود ہے (اے ایف پی/ ڈیوڈ گرے)

آسٹریلوی پولیس نے ہفتے کو بتایا کہ سڈنی شہر کے ایک مصروف شاپنگ مال میں چاقو بردار شخص نے لوگوں پر حملہ کر دیا جس کے نتیجے میں ایک چھوٹے بچے سمیت چھ افراد جان سے چلے گئے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق نامعلوم چاقو بردار نے کئی لوگوں پر چاقو سے وار کیا۔ بعد ازاں پولیس نے حملہ آور کو گولی مار دی جس سے ان کی موت واقع ہو گئی۔

یہ واقعہ وسیع و عریض ویسٹ فیلڈ بونڈی جنکشن مال کمپلیکس میں پیش آیا جو ہفتہ کی سہ پہر خریداروں سے بھرا ہوا تھا۔

نیو ساؤتھ ویلز پولیس کے اسسٹنٹ کمشنر اینتھنی کوک کا کہنا تھا کہ فوری طور پر حملہ آور کا مقصد واضح نہیں ہوسکا لیکن کوک کا کہنا تھا کہ اس مرحلے پر ’دہشت گردی‘ سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔

’میں اس مرحلے پر نہیں جانتا کہ وہ کون ہے۔ آپ سمجھیں کہ یہ کافی قبل از وقت ہے۔ تحقیقات ابتدائی مرحلے میں ہیں اور ہم اس واقعے میں ملوث مجرم کی شناخت کرنے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔‘

نیو ساؤتھ ویلز ایمبولینس کے ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ سڈنی کے مختلف ہسپتالوں میں آٹھ زخمیوں کو لے جایا گیا جن میں ایک چھوٹا بچہ بھی شامل ہے جسے شہر کے چلڈرن ہسپتال لے جایا گیا۔

عہدیدار نے کہا کہ ’ان سب لوگوں کو گہرے زخم آئے۔‘

مقامی میڈیا پر دکھائی جانے والی سکیورٹی کیمرے کی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ آسٹریلوی رگبی لیگ کی جرسی پہنے ایک شخص بڑے چاقو کے ساتھ شاپنگ سینٹر میں دوڑ رہا ہے اور زخمی افراد فرش پر بے جان پڑے ہوئے ہیں۔

عینی شاہدین نے خوف و ہراس کا ایک منظر بیان کرتے ہوئے کہا کہ خریداری کے لیے آنے والے لوگ محفوظ مقامات کی طرف لپک رہے تھے اور پولیس علاقے کو محفوظ بنانے کی کوشش کر رہی تھی۔

کئی لوگوں نے دکانوں میں پناہ لی۔ انہوں نے خود کو اور اپنے اہل خانہ کو بچانے کی کوشش کی۔

پرانجول بوکریا نامی خاتون اپنا کام ختم کر کے کچھ خریداری کر رہے تھیں کہ چاقو سے حملہ ہو گیا۔

آخر کار وہ قریبی دکان کی طرف بھاگیں اور وقفے کے دوران آرام کرنے کے کمرے میں پناہ لے لی۔

انہوں نے اے ایف پی کو بتایا: ’یہ خوفناک منظر تھا۔ کچھ لوگ ایسے بھی تھے جو جذباتی طور پر کمزور تھے اور رو رہے تھے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وہ دیگر خریداروں اور عملے کے ساتھ ہنگامی راستے کا استعمال کرتے ہوئے شاپنگ سینٹر سے باہر نکل کر عقبی گلی میں چلی گئیں۔

انہوں نے 'افراتفری' کے بارے میں بتایا کہ لوگ بھاگ رہے تھے اور پولیس گشت پر تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’شکر ہے کہ میں زندہ ہوں۔‘

ریس کولمینریس نامی خاتون اس وقت اپنی جگہ جم کر رہ گئیں جب انہوں نے دیکھا کہ لوگ ان کے پاس سے بھاگ رہے ہیں اور چیخ رہے ہیں۔

انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ لوگ کہہ رہے تھے کہ کسی پر چاقو سے حملہ کیا گیا۔ وہ 10 سے 12 دیگر افراد کے ساتھ قریبی ہارڈ ویئر کی دکان میں چلی گئیں۔

انہوں نے بتایا کہ ’وہ ہمیں (ایک کمرے میں) لے گئے اور دکان بند کر دی۔‘

’یہ خوفناک تھا۔ ہر جگہ چھوٹے بچے، بوڑھے اور وہیل چیئر پر لوگ موجود تھے۔‘

رات ہونے پر درجنوں پولیس اور ایمبولینس گاڑیاں شاپنگ کمپلیکس کے باہر موجود رہی۔ لوگوں کو قریبی ہسپتالوں میں لے جانے کے لیے سٹریچر تیار تھے۔

پولیس کے سائرن اور ہیلی کاپٹروں کی آواز فضا میں گونجتی رہی

شاپنگ مال بند کر دیا گیا اور پولیس نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ اس علاقے میں جانے سے گریز کریں۔

آسٹریلوی وزیر اعظم اینتھنی البانیز نے  اس حملے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ افسوس ناک طور پر متعدد افراد کی جان جانے کی اطلاع ملی ہے اور تمام  آسٹریلوی شہری متاثرہ افراد اور ان کے  پیاروں کے ساتھ ہیں۔

آسٹریلیا میں اس طرح کے حملوں کی کوئی مثال نہیں ملتی، جہاں پرتشدد جرائم کی شرح نسبتاً کم ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا