جینیفر لوپیز کی فلم ہسلرز نازیبا مناظر پر ملائیشیا میں پابندی کا شکار

برطانیہ میں نازیبا مناظر غیر اخلاقی جملوں اور منشیات کا استعمال دکھانے پر ہسلرز کو 15 مختلف قسم کے لائسنس لینے پڑے ہیں۔

ملائیشیا میں فلم کی ڈسٹربیوشن سکوئیر باکس پکچرز کو دی گئی تھی۔ کمپنی نے اپنے انسٹا گرام پر اس پابندی کی تصدیق کی۔ (سوشل میڈیا)

جینیفر لوپیز کی فلم ہسلرز کو غیر اخلاقی مواد کی زیادتی کی وجہ سے ملائیشیا میں بین کر دیا گیا۔ اس فلم کے اداکاروں میں جینیفر لوپیز اور کونسٹینس وو شامل ہیں۔ فلم میں سٹرپ کلب سے تعلق رکھنے والی ملازمین کو دکھایا گیا ہے جو وال سٹریٹ  کی امیر شخصیات کو نشے کی حالت کے دوران ان کا کریڈٹ کارڈ استعمال کر کے لوٹتی ہیں۔

ملائیشیا کے فلم سینسر شپ بورڈ نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ فلم میں دکھائی جانے والے نازیبا مناظر، شہوت انگیز رقص اور نشہ استعمال کرنے کے مناظر پبلک سکرینگ کے لیے غیر مناسب ہیں۔‘

ملائیشیا میں فلم کی ڈسٹربیوشن سکوئیر باکس پکچرز کو دی گئی تھی۔ کمپنی نے اپنے انسٹا گرام پر اس پابندی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ’ہم اس فلم کے مداحوں کے پیار اور حمایت کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ یہ ہمارا نقصان ہے کہ ہم اس کو جاری نہیں رکھ سکتے۔ ہم معذرت چاہتے ہیں کہ ہم نے آپ کو مایوس کیا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس فلم میں جولیا سٹائلز، لیزو اور کارڈی بی نے بھی اداکاری کی ہے۔ فلم نیو یارک میگزین میں 2015 میں چھپنے والے ایک آرٹیکل کی حقیقی کہانی پر مبنی ہے۔ اس آرٹیکل نے کافی مقبولیت حاصل کی تھی۔

برطانیہ میں نازیبا مناظر غیر اخلاقی جملوں اور منشیات کا استعمال دکھانے پر ہسلرز کو 15 مختلف قسم کے لائسنس لینے پڑے ہیں۔

برطانیہ میں ناقدین اور فلم شائقین نے اس فلم کی تعریف کی ہے لیکن جس خاتون کی کہانی سے متاثر ہو کہ یہ فلم بنائی گئی ہے انہوں نے فلم پر تنقید کی ہے۔ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ ملائیشیا میں کسی فلم کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہو۔ اسی سال ایلٹن جان کی فلم راکٹ مین کو بھی ہم جنس پرستی پر مبنی مناظر کی وجہ سے سینسر کیا گیا تھا۔

زیادہ پڑھی جانے والی فلم