اسرائیل کا مشرقی رفح پر ٹینکوں اور جنگی جہازوں سے حملہ

رفح میں موجود رہائشیوں اور طبی عملے نے کہا کہ غزہ کے سب سے بڑے شہری مرکز رفح میں اس وقت اسرائیلی زمینی افواج موجود نہیں۔ تاہم ایک مسجد کے قریب حملے میں کم از کم تین افراد کی اموات اور دیگر زخمی ہوئے۔

نو مئی 2024 کو جنوبی غزہ میں رفح کے علاقے سے اسرائیلی حملے کے بعد دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

فلسطینی رہائشیوں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی ٹینکوں اور جنگی جہازوں نے جمعرات کو رفح کے علاقوں پر حملے کیے، جس میں اب تک تین اموات ہو چکی ہیں۔

یہ حملے ایسے وقت میں کیے گئے جب قاہرہ میں فائربندی کے لیے مذاکرات ہوئے اور امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیل کو اسلحے کی پہنچ سے دور کر دیں گے اگر اس نے جنوبی غزہ میں کوئی بڑا حملہ کیا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق رفح میں موجود رہائشیوں اور طبی عملے نے کہا کہ غزہ کے سب سے بڑے شہری مرکز رفح میں اس وقت اسرائیلی زمینی افواج موجود نہیں۔ تاہم ایک مسجد کے قریب حملے میں کم از کم تین افراد کی اموات اور دیگر زخمی ہوئے۔

حملے کی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ دو لاشیں حملے کے مقام پر ملیں جبکہ ایک زخمی شخص کو لے جایا جا رہا تھا۔

رہائشیوں نے بتایا کہ شہر کے مشرقی کنارے پر ایک ہیلی کاپٹر نے فائرنگ کی، جبکہ ڈرون کئی علاقوں میں گھروں کے اوپر منڈلا رہے تھے۔

اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ حماس کے جنگجو رفح میں چھپے ہوئے ہیں، جہاں اس وقت غزہ کے ہزاروں باشندوں نے بمباری سے پناہ حاصل کی ہوئی ہے۔

بے گھر ہونے والوں میں سے ایک محمد عبدالرحمٰن نے کہا کہ انہیں خدشہ ہے کہ اسرائیلی بمباری شہر پر حملے کی پیش گوئی ہوسکتی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

42 سالہ شخص نے روئٹرز کو ایک میسجنگ ایپ کے ذریعے بتایا: ’اس سے یاد آتا ہے  کہ اسرائیلی ٹینکوں کے غزہ شہر میں ہمارے رہائشی علاقوں پر حملہ کرنے سے پہلے کیا ہوا تھا، بھاری بمباری عام طور پر ٹینکوں کو ان جگہوں کی طرف جانے دیتی ہے جہاں وہ حملہ کرنا چاہتے ہیں۔‘

مصر کے دو سیکورٹی ذرائع کے مطابق دارالحکومت قاہرہ میں جنگ بندی کے مذاکرات میں کچھ پیش رفت ہوئی لیکن کوئی معاہدہ نہیں ہو سکا۔

ذرائع میں سے ایک نے کہا، ’گذشتہ چند گھنٹوں میں ہم دونوں فریقوں کے ساتھ مشاورت کی بنیاد پر پوائنٹس کو ایڈجسٹ اور جمع اور حذف کر رہے ہیں۔‘

حماس کا وفد اب تک معاہدے میں ناکامی کا ذمہ دار اسرائیل کو ٹھہراتے ہوئے مشاورت کے لیے دوحہ روانہ ہوگیا ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق، اسرائیلی ٹینکوں نے منگل کے روز رفح بارڈر کراسنگ کے غزہ کے حصے پر قبضہ کر لیا، جس سے امداد کا ایک اہم راستہ منقطع ہو گیا اور اس حملے نے اس ہفتے 80,000 افراد کو شہر سے فرار ہونے پر مجبور کر دیا۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے غزہ میں تقریباً سات ماہ سے جاری جارحیت کے دوران بدھ کو پہلی بار واضح الفاظ میں خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر رفح پر حملہ کیا گیا تو وہ اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی روک دیں گے۔

امریکی نشریاتی ادارے سی این این کو دیے گئے ایک انٹرویو میں جو بائیڈن نے اس حقیقت پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ فلسطینی علاقے پر امریکی بم استعمال کرنے سے عام شہریوں کی جانیں گئیں۔

حال ہی میں امریکہ نے اسرائیل کو بڑے پیمانے پر امریکی بموں کی ترسیل روک دی تھی کیونکہ ایسا لگ رہا تھا کہ اسرائیل فلسطینی بے گھر افراد سے بھرے شہر رفح پر ایک بڑے حملے کے لیے تیار ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا