’فلاحی کام جاری رکھیں:‘ باب کعبہ کا ڈیزائن بنانے والے پاکستانی کی نصیحت

خانہ کعبہ کے مرکزی دروازے کا ڈیزائن اور حجر اسود کا حفاظتی خول تیار کرنے والی کمپنی کے پاکستان سے تعلق رکھنے والے مالک ملک محمد عاشق حسین بدھ کو سعودی عرب میں انتقال کر گئے۔ ان کے بھتیجے ملک احسن کی انڈپینڈنٹ اردو سے خصوصی گفتگو

خانہ کعبہ کے مرکزی دروازے کا ڈیزائن اور حجر اسود کا حفاظتی خول تیار کرنے والی کمپنی کے پاکستان سے تعلق رکھنے والے مالک ملک محمد عاشق حسین بدھ (22 مئی) کو سعودی عرب میں انتقال کر گئے۔

پنجاب کے جنوبی شہر بہاولپور کی تحصیل احمد پور شرقیہ سے تعلق رکھنے والے عاشق حسین نے اپنے اہل خانہ کو پاکستان میں جاری اپنے فلاحی منصوبوں کو جاری رکھنے کی نصیحت کر رکھی ہے۔

ملک محمد عاشق حسین کے بھتیجے ملک احسن نے انڈپینڈنٹ اردو سے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ ان کے چچا ملک عاشق حسین اپنے بیوی بچوں سمیت 1970میں سعودی عرب چلے گئے تھے۔

ملک محمد عاشق کے والد ملک غلام قادر بھی سنار تھے۔ اس حوالے سے ملک احسن نے بتایا: ’ہمارا خاندان سونے کے زیورات بنانے کا کام کرتا ہے۔ میرے دادا ملک غلام قادر بھی سنار تھے جو نواب آف بہاولپورکے محل میں دیواروں اور دروازوں پر سونے کے نقش و نگار بنانے کا کام کرتے تھے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے بتایا کہ سعودی عرب منتقلی کے بعد ان کے چچا نے مدینہ میں محنت مزدوری شروع کر دی، لیکن ساتھ سونے کا کام بھی کرنے لگے۔ بعد میں وہ سعودی عرب میں سونے کے ممتاز تاجروں میں سے ایک بن گئے اور اپنی کمپنی بنا لی۔

ملک احسن نے بتایا کہ ’ملک محمد عاشق کی کمپنی کو سعودی حکومت نے خانہ کعبہ کے مرکزی دروازوں کی تنصیب کی ذمہ داری سونپ دی۔ ان کی کمپنی کو بیت اللہ شریف (خانہ کعبہ) کے دروازے کی تعمیر اور تنصیب کا کام بھی سونپا گیا تھا، جن پر نقش ونگار 200 کلو گرام خالص سونے سے بنے ہیں۔‘

ان کے مطابق خانہ کعبہ کے دروازے کی تنصیب کمپنی کی کوششوں سے صرف 15 دنوں میں مکمل ہوئی۔ محمد عاشق نے اپنی خدمات کے صلے میں خانہ کعبہ سے مٹی دینے کی درخواست کی تھی جو کہ دروازے کی تنصیب اور حجر اسود کے دوران جمع ہوئی تھی۔

ملک احسن کے بقول: ’ملک عاشق حسین نے ترکی میں زلزلے کے دوران بھی امدادی کیمپ لگائے اور ان کی بھرپور مدد کی تھی۔ یہی وجہ تھی کہ نہ صرف سعودی حکومت بلکہ ترکی کی حکومت بھی ان کا احترام کرتی تھی۔ انہیں کئی ایوارڈز سے نوازا گیا اور پاکستانی سیاسی رہنما بھی انہیں عزت کی نگاہ سے دیکھتے تھے۔‘

انہوں نے احمد پور شرقیہ میں بھی کئی فلاحی اداروں میں امداد کا سلسلہ کئی دہائیوں سے شروع کر رکھا تھا اور انہوں نے اپنے اہل خانہ کو نصیحت کر رکھی ہے کہ غریبوں کی امداد کا سلسلہ بند نہیں ہونا چاہیے۔

ملک احسن نے بتایا کہ ان کے چچا کی تدفین تو سعودی عرب میں کی گئی ہے لیکن ’یہاں احمد پور شرقیہ میں بھی ہمارے عزیز رشتہ داروں نے ان کو ایصال ثواب پہنچانے کے لیے قرآن خوانی کی ہے۔ نہ صرف ہمارے خاندان بلکہ شہر کے لوگوں کو بھی ان کی وفات پر افسوس ہوا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان