غزہ پر اسرائیلی بمباری کے جواب میں تل ابیب پر راکٹ حملہ کیا: حماس

حماس کے مسلح ونگ القسام بریگیڈ نے کہا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی پر کئی ماہ سے جاری اسرائیل بمباری اور شہریوں کے قتل عام کے جواب میں تل ابیب پر راکٹوں سے حملہ کیا ہے۔

حماس کے مسلح ونگ القسام بریگیڈ نے اتوار کو کہا ہے کہ اس نے تل ابیب پر ’بڑا میزائل‘ حملہ کیا ہے جبکہ اسرائیلی فوج نے ممکنہ راکٹس کے خطرے کے پیش نظر مرکزی شہر میں سائرن بجائے ہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے القسام بریگیڈ نے اتوار کو اپنے ٹیلی گرام چینل پر کہا ہے کہ راکٹ حملہ ’شہریوں کے خلاف صہیونی قتل عام‘ کا جواب ہے۔

الاقصیٰ ٹی وی کے مطابق یہ راکٹ غزہ کی پٹی سے لانچ کیے گئے ہیں۔

حماس کے مسلح ونگ نے ہفتے کو غزہ کی پٹی میں کم از کم ایک اسرائیلی فوجی کو ’قیدی‘ بنانے کا دعویٰ بھی کیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کے ترجمان ابو عبیدہ نے کہا تھا کہ گروپ نے جبالیہ کیمپ میں ایک سرنگ میں اسرائیلی فورسز کو نشانہ بنایا اور ’ان کے تمام ارکان ہلاک، زخمی یا قیدی بنا لیے گئے۔‘

اس سے قبل عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) کی جانب سے رفح میں فوجی کارروائیاں فوری طور پر روکنے کے حکم کے اگلے ہی روز اسرائیل نے ہفتے کو غزہ کی پٹی پر بمباری کی تھی۔

 غزہ کی وزارت صحت نے اتوار کو ایک بیان میں بتایا تھا کہ غزہ پر اسرائیلی فوج کے حملے میں کم از کم 35 ہزار 984 فلسطینی شہری جان سے جا چکے ہیں جب کہ 80 ہزار 643 زخمی ہیں۔

دوسری جانب خبر رساں ادارے اے ایف پی کے نامہ نگار بتایا ہے کہ اسرائیل کے تجارتی مرکز تل ابیب میں کئی ماہ میں پہلی بار اتوار کو راکٹ سائرن بجنے لگے اور وسطی اسرائیل میں کم از کم تین دھماکوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

ادھر خبر رساں ادارے اے ایف پی نے لبان کے سرکاری میڈیا اور حزب اللہ کے قریبی ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ اتوار ہی کو اسرائیل نے جنوبی لبنان پر فضائی حملہ کیا جس میں پانچ افراد جان سے گئے۔

لبان کی نیشنل نیوز ایجنسی (این این اے) نے رپورٹ کیا ہے کہ ’اسرائیلی دشمنوں نے حولا میں ایک موٹر بائیک کو نشانہ بنایا جس میں دو افراد شہید جبکہ دو زخمی ہوئے۔‘

این این اے کے مطابق اتوار کو جنوبی لبنان میں موٹر بائیک پر لوگوں پر ہونے والا یہ تیسرا حملہ ہے۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا