اسرائیلی فوج نے اتوار کو غزہ پر بمباری کی ہے لیکن اسرائیلی حکام کا یہ بھی کہنا تھا کہ آنے والے دنوں میں فائر بندی اور قیدیوں کی رہائی کے معاہدے کے لیے سفارتی کوششیں دوبارہ شروع ہونے کی توقع ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سات ماہ سے زیادہ عرصے سے غزہ کے شمالی، وسطی اور جنوبی علاقوں پر اسرائیلی فضائی حملوں اور گولہ باری کا سلسلہ جاری ہے۔
لڑائی کا مرکز جنوبی شہر رفح ہے حالاں کہ شہر پر زمینی حملے کے خلاف بین الاقوامی سطح پر شدید مخالفت کی جا رہی ہے۔
مئی کے شروع میں اسرائیلی حملے کے بعد مصر نے رفح کی سرحدی گزرگاہ کو بند کر دیا تھا لیکن اتوار کو مصر سے امدادی ٹرک قریبی کریم ابو سالم کراسنگ کے راستے ایک بار پھر غزہ میں داخل ہو گئے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے ہفتے کو کہا کہ ان کی انتظامیہ فوری فائر بندی اور قیدیوں کی واپسی یقینی بنانے کے لیے فوری سفارت کاری میں مصروف ہے۔
مصری انٹیلی جنس کے ساتھ روابط رکھنے والے القاہرہ نیوز نے کہا کہ ثالثی کروانے والا ملک مصر فائر بندی مذاکرات کی بحالی کے لیے کی اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔
اسرائیلی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ انٹیلی جنس کے سربراہ ڈیوڈ بارنیا نے پیرس میں امریکی سی آئی اے کے سربراہ اور قطری ثالثوں کے ساتھ ملاقات میں فائر بندی پر بات چیت کے لیے ایک نئے فریم ورک پر اتفاق کیا ہے۔
ایک اسرائیلی عہدے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ہفتے کو اے ایف پی کو بتایا کہ ’رواں ہفتے ان مذاکرات کے دوبارہ آغاز کا ارادہ ہے۔‘
انہوں نے کہا: ’توقع ہے کہ اسرائیلی جنگی کابینہ کا اجلاس اتوار کو ہونے جا رہا ہے جس میں قیدیوں کی رہائی کا معاہدہ زیر غور آئے گا جب کہ غزہ میں سیز فائر کے لیے سفارتی کوششیں دوبارہ شروع ہو گئی ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا کہ ’توقع ہے کہ جنگی کابینہ کا اجلاس آج رات نو بجے یروشلم میں جس میں قیدیوں کی رہائی کے معاہدے پر بات ہو گی۔‘
تاہم حماس کے سینیئر عہدے دار اسامہ حمدان نے قطر کے الجزیرہ نیٹ ورک کو بتایا کہ ’ابھی تک اس معاملے پر عملی طور پر کچھ نہیں ہوا۔ یہ صرف اسرائیل کی طرف سے کی جانے والی بات ہے۔‘
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو قیدیوں کے مستقبل کے بارے میں داخلی دباؤ میں اضافے کی زد میں ہیں۔ اتوار کو تل ابیب میں مظاہرین نے ایک بار پھر ریلی نکالی۔
حالیہ دنوں میں غزہ سے سات قیدیوں کی لاشیں برآمد ہوئیں جس سے باقی قیدیوں کے رشتہ داروں کے خوف اور تکلیف میں اضافہ ہو گیا۔
غزہ سے مردہ حالت میں واپس لائے جانے والے چنن کے بھائی ایویت یابلونکا کا کہنا تھا کہ ’مجھے اس لمحے کا خوف تھا۔ میں چیختا رہوں گا، حمایت کرتا رہوں گا، لڑتا رہوں گا اور سب کچھ کروں گا تاکہ تمام قیدی گھر واپس آ جائیں۔‘
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق غزہ کی وزارت صحت نے اتوار کو ایک بیان میں کہا کہ غزہ پر اسرائیلی فوج کے حملے میں کم از کم 35 ہزار 984 فلسطینی شہری جان سے جا چکے ہیں جب کہ 80 ہزار 643 زخمی ہیں۔