لاہور پر چوہوں کی یلغار

لاہور کے مختلف علاقوں میں گذشتہ کئی سال سے چوہوں کی بڑھتی تعداد کی وجہ سے جان لیوا وبائی مرض طاعون پھیلنے کا خطرہ ہو سکتا ہے۔

لاہور کے مختلف علاقوں میں گذشتہ کئی سال سے چوہوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور شہر کے مرکزی مقامات مثلا شملہ پہاڑی چوک میں گرین بیلٹ،مغل پورہ پل اور اکبری منڈی میں چوہوں کی بھر مار ہے۔

شہر کی ضلعی انتظامیہ کے ایک افسر نے بتایا کہ عالمی ادارہ صحت(ڈبلیو ایچ او)کی کچھ عرصہ قبل پاکستان آنے والی ٹیم نے نشاندہی کی تھی کہ لاہور میں چوہوں کی تعداد خطرناک حد تک بڑھتی جا رہی ہے لہذا اس کے تدارک پر توجہ دی جائے۔ چوہوں کی زیادہ تعداد کے مقامات کی نشاندہی بھی کی گئی لیکن انتظامیہ نے کوئی توجہ نہیں دی۔

لاہور میں چوہے کیوں بڑھ رہے ہیں؟

ضلعی حکومت کے محکمہ پبلک ہیلتھ میں وبائی امراض کو کنٹرول کرنے کے 28 سال تک فرائض انجام دینے والے ریٹائرڈ افسر راجہ گلزار نے بتایا وبائی امراض پر قابو پانے کے لیے انتظامیہ اس وقت حرکت میں آتی ہے جب پانی سر سے گزر چکا ہوتا ہے۔

ڈینگی کی مثال بھی ایسی ہی ہے۔ یہ مرض بھی پہلے روک تھام کے اقدامات نہ ہونے کے باعث اچانک پھیلنے لگا ہے۔ یہ رویہ چوہوں کے معاملے میں بھی ہے۔

انہوں نے بتایا لاہور میں چوہوں کی تعداد خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے، اب تو چوراہوں پر بھی چوہوں نے بسیرا کر رکھاہے۔

گلزار نے بتایا چوہوں کے مرنے سے پسو پیدا ہوتے ہیں جو قریب سے گزرنے والے شخص کو چمٹ جائیں تو اسےطاعون کا مرض لاحق ہونے کا خدشہ پیدا ہو جاتا ہے۔ ’محکمہ پبلک ہیلتھ نے اب تو چوہے مارنے والی ادویات خریدنی بند کر دی ہیں جبکہ انہیں کنٹرول کرنے کے لئے کوئی موثر حکمت عملی بھی نظر نہیں آتی۔

چوہوں سے طاعون کیسے پھیلتا ہے؟

لاہور میں ماہر وبائی امراض ڈاکٹر فرحان رفیق نے بتایا پسو حشرات میں سب زیادہ خون پینے والا جاندار ہے۔ اس میں طاعون کے جراثیم اس وقت داخل ہوتے ہیں جب وہ غذا کے طور پر ایسے چوہے کا خون چوستا ہے جو پہلے سے طاعون کے مرض میں مبتلا ہو۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس طرح طاعون کے جراثیم اس چوہے سے پسو کے جسم میں داخل ہو جاتے ہیں اور جب یہ پسو انسان کو کاٹتا ہے تو وہ طاعون کے جراثیم کو انسان میں منتقل کر دیتا ہے۔

بعض اوقات طاعون کی بیماری پسوؤں کے بغیر بھی انسان کو لگ سکتی ہے، جس کی وجہ ہوا میں مرض کے جراثیم کی موجودگی ہے۔ یہ جراثیم سانس کے راستے انسان میں داخل ہو جاتے ہیں اور برقت علاج نہ ہونے کی صورت میں طاعون سے متاثرہ شخص کی موت کا خدشہ 55 سے 95 فیصد ہوتا ہے۔

’چوہوں کی تعداد کنٹرول کرنا ڈی سی او کا کام نہیں‘

 جب انڈپینڈنٹ اردو نے سابق ڈپٹی کمشنر لاہور صالحہ سعید سے شہر میں چوہوں کی بہتات کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے اسے معمولی مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا چوہوں کی تعداد کنٹرول کرنا ڈی سی او کا کام نہیں۔

اسسٹنٹ کمشنر ماڈل ٹاون ذیشان رانجھا نے معاملے کو سنگین سمجھتے ہوئے کہا چوہوں کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ خطرناک ہے۔ کچھ عرصہ پہلے ایک فلور مل کے گندم کے گودام میں ہزاروں چوہوں کی موجودگی پر آپریشن کر کے انہیں مارنے کے بعد زمین میں دبا دیا گیا تھا تاکہ مہلک امراض نہ پھیلیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات