اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے منیر اکرم نے کہا ہے کہ پاکستان افغان شہریوں سمیت ان تمام غیر ملکیوں پر اپنے قوانین کا اطلاق کرے گا، جو ملک میں غیر قانونی طور پر مقیم ہیں۔
سلامتی کونسل میں ’تنازعات اور موسمیاتی تبدیلیوں کے دوران انسانیت کو ترجیح دینے‘ سے متعلق ایک سیشن کے دوران اپنے بیان میں پاکستان کے مستقل نمائندے منیر اکرم نے ملک میں موجود افغان پناہ گزینوں کے معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کس طرح پاکستان نے شورش زدہ پڑوسی ملک کے شہریوں کو پناہ دی۔
منیر اکرم نے کہا کہ ’پاکستان کہہ چکا ہے کہ دنیا میں جہاں زیادہ تر پناہ گزینوں کی میزبانی ترقی پذیر ممالک نے کی ہے، وہیں بوجھ بانٹنے کا اصول نمایاں طور پر غائب ہے۔ پاکستان نے 40 سال سے زائد عرصے تک 50 لاکھ افغان پناہ گزینوں کی میزبانی کی، جن میں 14 لاکھ رجسٹرڈ، مزید 10 لاکھ غیر رجسٹرڈ اور ہزاروں لوگ بغیر دستاویزات کے ساتھ اب بھی ملک میں مقیم ہیں۔‘
انہوں نے امید ظاہر کی کہ ’14 لاکھ رجسٹرڈ افغان پناہ گزینوں کو، اس حقیقت کے پیش نظر کہ افغانستان میں تنازع ختم ہو چکا ہے، اقوام متحدہ کے فنڈ سے چلنے والے منصوبے کے تحت جلد ان کے وطن واپس بھیج دیا جائے گا، جیسا کہ برسوں پہلے وعدہ کیا گیا تھا۔‘
منیر اکرم نے واضح کیا کہ پاکستان ان تمام غیر ملکیوں کے بارے میں اپنے قوانین کا اطلاق کرے گا جو ملک میں غیر قانونی طور پر آباد ہیں۔
پاکستانی حکومت نے گذشتہ برس اکتوبر میں ملک میں غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کو ان کے وطن واپسی کا حکم دیا تھا اور یکم نومبر 2023 سے ایسے افراد کی املاک ضبط کرنے کا بھی اعلان کیا گیا تھا۔ حکومت کے مطابق یہ فیصلہ پاکستان میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی کے پس منظر میں کیا گیا تھا۔
اس وقت کی نگران حکومت کے زیرانتظام شروع کی گئی اس مہم کے تحت تاحال تقریباً پانچ لاکھ افغان پناہ گزینوں کو وطن واپس بھیجا جا چکا ہے جبکہ حکام کے مطابق اس سلسلے کی دوسری کڑی کا آغاز رواں برس اپریکل میں مشاورت کے بعد ہونا تھا۔
وفاقی وزارت داخلہ کے حکام نے رواں برس مارچ میں انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا تھا کہ 15 اپریل کے بعد افغان باشندوں کے انخلا سے متعلق مشاورت کا باقاعدہ آغاز اور اس بارے میں پالیسی مرتب کیے جانے کے بعد اس عمل کا آغاز ہوگا۔ ان کا کہنا ہے کہ تاہم ’ملک چھوڑنے کے لیے ان افراد کو 30 روز کا وقت دیا جائے گا۔‘
وفاقی وزارت داخلہ کے عہدیدار نے بتایا تھا کہ افغان پناہ گزینوں کو بھیجنے سے متعلق تعداد کا تعین نہیں کیا گیا، تاہم ان افراد کو بھیجنے کے کل تین مراحل ہیں تاہم اس پلان پر عمل درآمد ہونے سے متعلق ٹائم لائن کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ دوسرے مرحلہ میں افغان سٹیزن کارڈ رکھنے والوں کو افغانستان واپس بھیجا جائے گا۔
واپسی کی مہم کے تیسرے مرحلہ میں پروف آف ریزیڈنس (پی او آر) کارڈ رکھنے والوں کو ان کے وطن واپس بھیجا جائے گا۔ ’تاہم اس پر عمل درآمد کرنے یا نہ کرنے سے متعلق وقت پر پتہ چلے گا۔‘
وزارت داخلہ کے عہدیدار نے یہ بھی بتایا کہ افغان پناہ گزینوں کو ملک بھر سے نکالا جائے گا۔ ’صرف ایک صوبے سے باشندے نکالنے کی بات نہیں کی جا رہی ہے۔ تاہم اس حوالے سے خصوصی طور پر صوبہ پنجاب کے ساتھ اشتراک کیا جائے گا۔‘
حکومتی کریک ڈاؤن شروع ہونے کے بعد سے اب تک تقریباً چھ لاکھ افغان وطن واپس جا چکے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ کم از کم دس لاکھ افراد پاکستان میں چھپے ہوئے ہیں۔