پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں ایف ایس سی میں ٹاپ کرنے والی طالبہ

طیبہ صغیر نے میرپور بورڈ کے ایف ایس سی کے امتحانات 2024 میں پوری ریاست کے ہزاروں طلبہ و طالبات کو پیچھے چھوڑتے ہوئے1200  نمبرز میں سے 1156 نمبر حاصل کر کے پہلی پوزیشن حاصل کی۔

لائٹ جانے پر موبائل فون کی روشنی میں امتحانات کی تیاری کرنے والی پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی طیبہ صغیر ایک محنت کش کی بیٹی ہیں جنہوں نے ایف ایس سی کے امتحان میں پوری ریاست کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے ضلع جہلم ویلی کے نواحی گاؤں دود پورہ کے رہائشی قاضی صغیر احمد جو پیشہ کے لحاظ سے ڈرائیور ہیں اور اپنا رکشہ چلاتے ہیں، انہوں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ رات کے اندھیرے میں موبائل ٹارچ کی روشنی سے تیاری کرنے والی ان کی بیٹی طیبہ صغیر اتنی بڑی کامیابی حاصل کر پائے گی۔

طیبہ صغیر نے میرپور بورڈ کے ایف ایس سی کے امتحانات 2024 میں پوری ریاست کے ہزاروں طلبہ و طالبات کو پیچھے چھوڑتے ہوئے1200  نمبرز میں سے 1156 نمبر حاصل کر کے پہلی پوزیشن حاصل کی۔

انڈیپینڈنٹ اردو کو اپنی کہانی سناتے ہوئے طیبہ صغیر کا کہنا تھا کہ’جیسے کسی بھی پودے کی بہترین نشو نما کے لیے ابتدائی دن اہم ہوتے ایسے ہی میری ابتدائی تعلیم میں میرے سکول کے اساتذہ کی محنت شامل ہے۔ میں نے میرپور بورڈ کے میٹرک امتحانات میں ریاست بھر میں 18 ویں پوزیشن حاصل کی۔ ہٹیاں بالا چونکہ ایک دور دراز علاقہ ہے وہاں تعلیمی سہولیات بلخصوص بچیوں کے لیے کم ہیں، یہاں مجھے میرے والد،اور والدہ سپورٹ کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’میری لگن کو دیکھتے ہوئے مجھے ماڈل سائنس کالج مظفرآباد میں داخلہ دلوایا گیا اور یہیں ہاسٹل میں میرے قیام کا انتظام بھی والدین نے کروایا۔ کسی بھی ماں باپ کے لیے اپنی اولاد بلخصوص بیٹی کو گھر سے دور چھوڑنا ایک مشکل فیصلہ ہوتا ہے اور میرے لیے بھی یہ انتہائی مشکل تھا کہ میں والدین اور گھر سے دور رہوں، لیکن مجھے والدین نے ہمت دی اور میں نے یہ فیصلہ لیا۔ امتحانات کی تیاری کے دوران اکثر لائٹ جانے پر یا ساتھی طلبا کی نیند میں خلل پڑنے کی وجہ سے میں موبائل ٹارچ کی روشنی میں پڑھائی کرتی رہی اور تیاری کی۔‘

طیبہ صغیر کا کہنا تھا کہ ’امتحانات کی تیاری کے دوران میں نے تمام پہلوؤں کو نظرانداز کرتے ہوئے اپنے والدین کی سپورٹ اور اپنی تعلیم کو فوکس کیا، محنت کی اور اللہ نے اس محنت کا صلہ مجھے یہ دیا کہ پوری ریاست میں میں ایف ایس سی کے امتحانات میں پہلی پوزیشن حاصل کی۔ میں نے 1200 میں سے 1154 نمبرز حاصل کیے، اب میرا خواب ہے کہ میں ڈاکٹر بنوں اور ایم بی بی ایس کروں۔

’اس کے لیے محنت کے ساتھ ساتھ مالی طور پر مجھے وسائل درکار ہیں، ایم بی بی ایس کے بہت زیادہ اخراجات ہیں، مجھے حکومت وقت سے یہ امید ہے کہ وہ مجھے سکالر شپ فراہم کرے گی۔ ہمارے علاقے میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے سہولیات کا فقدان ہے، مجھے پورا یقین ہے کہ حکومت اس معاملے میں میری مدد کرے گی اور میں اپنی تعلیم مکمل کر سکوں گی۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان