برازیل کی سپریم کورٹ نے ایلون مسک کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کو ملک بھر میں فوری اور مکمل طور پر بند کرنے کا حکم دیا ہے۔
جسٹس الیگزینڈر ڈی موریس نے بدھ کی رات ایلون مسک کو خبردار کیا تھا کہ اگر انہوں نے برازیل میں قانونی نمائندہ مقرر کرنے کے حکم پر عمل نہیں کیا تو ملک میں ایکس (X) کو بند کر دیا جا سکتا ہے، جہاں ایکس کے تقریباً چار کروڑ ماہانہ صارفین ہیں۔
24 گھنٹے کی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد جسٹس موریس نے جمعے کو ایک نئے بیان میں کہا کہ اس پلیٹ فارم تک رسائی اس وقت تک ممنوع رہے گی جب تک مسک تمام عدالتی احکامات کی تعمیل نہیں کرتے اور ایک کروڑ 85 لاکھ ریئز (25 لاکھ پاؤنڈ) کے بقایہ جرمانے ادا نہیں کرتے۔
جج نے متنبہ کیا کہ جو افراد اور کمپنیاں پابندی سے بچنے کے لیے ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس (وی پی این) کا استعمال کرنا چاہتے ہیں انہیں روزانہ 50 ہزار ریئز (6,785 پاؤنڈ) جرمانے کا سامنا کرنا پڑے گا۔
جسٹس موریس نے ایپل اور گوگل کو بھی حکم دیا کہ وہ اپنے آپریٹنگ سسٹم پر ایکس کے استعمال کو بلاک کرنے کے ساتھ ساتھ اسے اپنے ایپ سٹورز سے ہٹانے کے لیے اقدامات کریں۔
توقع ہے ایکس اگلے 24 گھنٹوں کے اندر برازیل میں قابل رسائی نہیں ہوگا۔
یہ ڈرامائی بیان مسک اور جسٹس موریس کے درمیان طویل عرصے سے جاری قانونی لڑائی میں اضافے کی نشاندہی کرتا ہے، جو اس وقت شروع ہوا جب ایکس نے ’جعلی خبریں‘ اور نفرت انگیز پیغامات پھیلانے کے الزام میں کچھ اکاؤنٹس کو بلاک کرنے کے قانونی احکامات کی تعمیل نہیں کی۔
یہ احکامات برازیل کے انتہائی دائیں بازو کے سابق صدر جیر بولسونارو کی حمایت کرنے والی ’ڈیجیٹل ملیشیا‘ اور 2022 کے انتخابات میں شکست کے بعد اقتدار برقرار رکھنے کی ان کی کوشش کی تحقیقات کے نتیجے میں سامنے آئے ہیں۔
ایکس کا دعویٰ ہے کہ جج نے برازیل میں کمپنی کے ایک قانونی نمائندے کو گرفتار کرنے اور اس کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کی دھمکی دی۔
مسک نے، جو خود کو ’آزادی اظہار کا مطلق حامی‘ قرار دیتے ہیں، رد عمل، جسے وہ ’جج کی سنسرشپ‘ کہتے ہیں، میں اس وقت سے اپنے تمام دفاتر برازیل میں بند کر دیے۔
2022 میں ٹوئٹر کو 44 ارب ڈالر میں خریدنے کے بعد سے سپیس ایکس کے بانی نے نفرت انگیز تقاریر اور خطرناک مواد کی وجہ سے پہلے پابندی کا سامنا کرنے والے متعدد افراد اور گروپوں کے اکاؤنٹس بحال کیے اور پھر کمپنی کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد مواد کی نگرانی کرنے والے ہزاروں کنٹریکٹرز کو برطرف کر دیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی امریکی صدارتی مہم کی تشہیر اور برطانوی سیاست کے بارے میں انتہائی دائیں بازو کی غلط معلومات شیئر کرنے کے درمیان مسک نے حالیہ دنوں میں بار بار اپنے پلیٹ فارم کا استعمال کرتے ہوئے جسٹس موریس کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
مسک نے جمعرات کو ایک پوسٹ میں لکھا کہ ’الیگزینڈر ڈی موریس ایک برا آمر ہے جس نے جج کا روپ دھار رکھا ہے۔ وہ جج کے پیشہ ورانہ معیار پر پورا نہیں اترتے۔‘
ایکس کی بندش کی خبروں پر ردعمل دیتے ہوئے مسک نے ٹویٹ کیا: ’اظہار رائے کی آزادی جمہوریت کی بنیاد ہے اور برازیل میں ایک غیر منتخب جعلی جج سیاسی مقاصد کے لیے اسے تباہ کر رہا ہے‘۔
بعد میں انہوں نے مزید کہا: ’برازیل میں جابر حکومت عوام کے سچ جاننے سے اس قدر خوف زدہ ہے کہ وہ کوشش کرنے والے ہر شخص کو دیوالیہ کر دے گی۔‘
پابندی سے قبل جاری ہونے والے ایک بیان میں ایکس نے کہا کہ اسے صرف اس لیے بند کیے جانے کا خدشہ ہے کہ ’ہم ان کے سیاسی مخالفین کو سنسر کرنے کے ان کے غیر قانونی احکامات پر عمل نہیں کریں گے۔‘
اس نے مزید کہا: ’ان دشمنوں میں ایک منتخب سینیٹر اور ایک 16 سالہ لڑکی سمیت دیگر شامل ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’جب ہم نے عدالت میں اپنا دفاع کرنے کی کوشش کی تو جج ڈی موریس نے ہمارے برازیل کے قانونی نمائندے کو قید کی دھمکی دی۔
’استعفیٰ دینے کے بعد بھی انہوں نے ان کے تمام بینک اکاؤنٹس منجمد کر دیے تھے۔ ان کے واضح طور پر غیر قانونی اقدامات کے خلاف ہمارے چیلنجوں کو یا تو مسترد کر دیا گیا یا نظر انداز۔
’سپریم کورٹ میں جج ڈی موریس کے ساتھی یا تو ان کے سامنے کھڑے ہونے کے لیے تیار نہیں یا کھڑے ہونے سے قاصر ہیں۔
’ہم قطعی طور پر اس بات پر زور نہیں دے رہے کہ دوسرے ممالک میں بھی امریکہ کی طرح آزادی اظہار کے قوانین موجود ہیں۔
’یہاں بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ جج ڈی موریس نے مطالبہ کیا ہے کہ ہم برازیل کے اپنے قوانین کو توڑیں۔
’ہم ایسا نہیں کریں گے۔ آنے والے دنوں میں، ہم شفافیت کے مفاد میں جج ڈی موریس کے تمام غیر قانونی مطالبات اور تمام متعلقہ عدالتی فائلیں شائع کریں گے ... برازیل اور دنیا بھر میں ہمارے صارفین کے لیے، ایکس آپ کی اظہار رائے کی آزادی کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے۔‘
ایکس برازیل میں بڑے پیمانے پر استعمال کیا جاتا ہے اور مواصلات کا ایک اہم ذریعہ ہے، خاص طور پر سیاست دانوں کے لیے اپنے خیالات پیش کرنے اور اپنے حریفوں پر تنقید کرنے کے ذریعہ کے طور پر۔
ملک اکتوبر میں بلدیاتی انتخابات کے لیے مہم کے مرحلے میں داخل ہونے والا ہے، جس میں 5،568 قصبوں اور شہروں کے میئروں کا فیصلہ کیا جائے گا۔
اضافی رپورٹنگ: روئٹرز
© The Independent