بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے صدر اور رکن قومی اسمبلی سردار اختر مینگل نے منگل کو اسلام آباد میں ایوان زیریں سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا ہے۔
قومی اسمبلی میں صحافیوں سے گفتگو میں انہوں نے یہ اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’اس سیاست سے بہتر ہے کہ میں پکوڑوں کی دکان کھول لوں کیونکہ بلوچستان کے مسائل میں کوئی دلچسپی نہیں لے رہا ہے۔‘
صحافیوں سے گفگتو کے بعد سردار اختر مینگل نے باضابطہ طور پر اپنا استعفی جمع کروا دیا ہے۔ ان کا اصرار تھا کہ وہ اپنے لوگوں کےلیے کچھ نہیں کرسکے۔ ’میں ریاست، صدر، وزیراعظم پرعدم اعتماد کا اعلان کرتا ہوں۔‘
اختر مینگل اپنا استعفی سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کے پاس جمع کروانا چاہتے تھے، تاہم جب وہ اپنا استعفیٰ لے کر سپیکر کے آفس پہنچے تو ان کے سٹاف نے بتایا کہ سپیکر قومی اسمبلی دفتر میں موجود نہیں ہیں، جس پر انہوں نے سٹاف سے پوچھا: ’میں استعفیٰ کہاں جمع کرواوں؟‘ انہیں سٹاف نے بتایا کہ سیکرٹری قومی اسمبلی اپنے دفتر میں موجود ہیں آپ وہاں استعفی جمع کروا سکتے ہیں۔
بعد میں انہوں نے سیکرٹری قومی اسمبلی کے آفس جا کر استعفی جمع کروایا۔
انڈپینڈنٹ اردو نے جب اختر مینگل سے استعفیٰ دینے کی وجوہات سے متعلق سوال کیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’وجوہات آج کی نہیں، میں سال 2018 سے ایوان کا رکن رہا ہوں۔ جب بھی کوئی اصل زیادتی ہوئی میں نے اس کا تذکرہ کیا۔ حکومت اور حکمرانوں کو سمجھانے کی کوشش کی، شیروانی والے حکمرانوں اور وردی والے اصل حکمرانوں کو ہم نے سمجھانے کی کوشش کی۔‘
’وہ بلوچستان کو سمجھ ہی نہیں سکتے۔ انہوں نے بلوچستان کو کالونی سمجھا ہوا ہے اور وہ اس کالونی کو منفیسٹو کے تحت چلانا چاہتے ہیں۔ سیاسی جماعتوں کو سامنے رکھتے ہوئے انہوں نے ہماری بے بسی کا مذاق بنایا ہوا ہے، ہماری کمزوری و مظلومیت کا مذاق اڑایا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ان کے استعفے سے قومی اسمبلی کو کوئی فرق نہیں پڑے گا لیکن کرنلوں اور جرنیلوں کی جمہوریت کا جو مینار انہوں نے کھڑا کیا ہے، میں اپنے حصہ کی ایک خشت اس بنیاد سے نکالنے جا رہا ہوں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس سے قبل استعفی جمع کروانے کے لیے سپیکر چیمبر کی طرف آتے ہوئے اختر مینگل اور حکمران جماعت کے سینیٹر عرفان صدیقی کا آمنا سامنا ہوا۔
عرفان صدیقی نے اختر مینگل سے پوچھا: ’آپ استعفی کیوں دے رہے ہیں؟ آپ جیسے لوگوں کی تو ہمیں ضرورت ہے۔‘ جس پر اختر مینگل نے مسکراتے ہوئے کہا کہ ’میں پاگل ہوگیا ہوں اس لیے استعفی دے رہا ہوں۔ اب میں مزید استعمال نہیں ہو سکتا۔‘
سردار اختر مینگل نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں کہا کہ ’ہم ایک حکومت چھوڑ کر دوسری حکومت میں آئے کہ ہمارے مسائل حل ہوں گے لیکن مسائل حل نہیں ہوئے، میں اپنے لوگوں کے لیے کچھ نہیں کر سکا، پاکستان میں سیاست سے بہتر ہے پکوڑوں کی دکان کھول لوں۔‘
اختر مینگل فروری 2024 کے عام انتخابات میں این اے 256 خضدار سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔
اس سے قبل گذشتہ اسمبلی میں بھی جون 2020 میں انہوں نے حکومت سے علیحدگی کا اعلان کیا تھا۔ اس وقت بھی انہوں نے اپنے خطاب میں وفاقی حکومت سے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’میں وفاقی حکومت سے باقاعدہ علیحدگی کا اعلان کرتا ہوں۔‘
اس وقت بھی ان کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت نے ہر موقع پر وفاقی حکومت کا ساتھ دیا لیکن بدلے میں انہیں کچھ نہیں ملا۔