اسرائیل کی فلسطینی قیدیوں کو آہستہ آہستہ مارنے کی پالیسی: حماس

تین اسرائیلی قیدیوں کے بدلے رہا ہونے والے 183 فلسطینی قیدیوں میں سے سات کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔

ایک فلسطینی قیدی 8 فروری 2025 کو رام اللہ میں بس سے باہر نکلنے کے بعد خاندان کی ایک رکن سے مل رہا ہے (جعفر اشتیح / اے ایف پی)

فلسطینی تنظیم حماس نے ہفتے کو اسرائیلی اور فلسطینی قیدیوں کے تبادلے کے بعد ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل فلسطینی قیدیوں کو آہستہ آہستہ (سلو کلنگ) قتل کرنے کی پالیسی اپنا رہا ہے۔

آج غزہ میں سیزفائر معاہدے کے تحت تین اسرائیلیوں کی رہائی کے بدلے اسرائیل نے 183 فلسطینی قیدیوں کو رہا کر دیا۔ 

یہ غزہ کی پٹی میں گذشتہ ماہ ہونے والے فائر بندی معاہدے کے تحت قیدیوں کا پانچواں اور تازہ ترین تبادلہ ہے۔

این جی او فلسطینی قیدیوں کے کلب نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی نے بتایا کہ رہا ہونے والے سات فلسطینی قیدیوں کو رام اللہ پہنچنے پر ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔

تنظیم کے سربراہ عبداللہ الزغاری کے مطابق ’تمام رہا کیے گئے قیدیوں کو طبی دیکھ بھال، علاج اور معائنے کی ضرورت ہے کیونکہ انہیں گذشتہ مہینوں کے دوران شدید ظلم و تشدد کا سامنا کرنا پڑا۔ ان میں سے سات کو ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔‘

فلسطینی ریڈ کریسنٹ نے سات فلسطینیوں کو ہسپتالوں میں منتقل کرنے کی تصدیق کی ہے۔

اے ایف پی کے مطابق حماس نے اسرائیل پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ فلسطینی قیدیوں کو آہستہ آہستہ (سلو کلنگ) قتل کرنے کی پالیسی اپنا رہا ہے۔

حماس نے اپنے بیان میں کہا، ’یہ حقیقت کہ سات قیدی رہائی کے فوراً بعد اسپتال منتقل کیے گئے... اسرائیلی جیل حکام کے ہمارے قیدیوں پر منظم حملوں اور بدسلوکی کی عکاسی کرتی ہے۔‘

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’یہ انتہا پسند اسرائیلی حکومت کی پالیسی کا حصہ ہے، جو قیدیوں کو جیلوں میں آہستہ آہستہ قتل کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔‘

اس سے قبل آج اسرائیلی قیدیوں ایلی شرابی، یا لیوی اور احد بن امی کو غزہ کے وسطی شہر دیر البلاح میں حماس نے سٹیج پر لانے کے بعد ریڈ کراس کے حوالے کیا۔

اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو کے دفتر نے کہا کہ غزہ میں رہا کیے گئے تین اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کی تصاویر ’پریشان کن‘ تھیں۔

وزیر اعظم کے دفتر نے ایک بیان میں کہا: کہ ’آج جو لرزہ خیز مناظر ہم نے دیکھے، انہیں نظر انداز نہیں کیا جائے گا۔‘

یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب حماس کے جنگجوؤں نے تین زرد چہروں والے اسرائیلی قیدیوں کو سٹیج پر لانے کے بعد انہیں ریڈ کراس کے حوالے کیا۔

حماس کی قیادت میں اسرائیلی جیلوں سے رہا ہونے والے تقریبا 600 فلسطینی قیدیوں کے بدلے اب تک 13 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا گیا ہے۔

اسرائیل اور حماس نے فائر بندی معاہدے کے پہلے مرحلے میں اب تک چار مرحلوں میں قیدیوں کا تبادلہ مکمل کر لیا ہے۔

قطر، مصر اور امریکہ کی ثالثی میں فائر بندی کا مقصد معاہدے کے پہلے 42 دن کے مرحلے کے دوران 33 قیدیوں کی رہائی کو یقینی بنانا ہے۔

’بھاری مشینری پر اسرائیلی پابندی سے لاشیں نکالنے کا عمل متاثر‘

حماس نے جمعے کو الزام عائد کیا کہ اسرائیل کے غزہ میں بھاری مشینری کے داخلے کو روکنے سے لاشیں نکالنے کا عمل متاثر ہو رہا ہے۔

غزہ میں حماس کے میڈیا آفس کے ترجمان سلامہ معروف نے صحافیوں کو بتایا کہ اس سے بلاشبہ ملبے تلے لاشوں کو نکالنے کی صلاحیت متاثر ہو گی۔

19 جنوری کو فائر بندی کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ پر امریکی قبضے کی تجویز نے فائربندی کے مستقبل کے بارے میں شکوک و شبہات پیدا کر دیے ہیں۔

ٹرمپ کے بیان کے بعد پیدا ہونے والی غیر یقینی صورت حال کے درمیان ییلا ڈیوڈ، جن کے بھائی ایویٹر اب بھی غزہ میں قید ہیں، نے ’مذاکراتی ٹیم پر زور دیا کہ وہ معاہدے کی حتمی تفصیلات کو مکمل کرنے اور تمام قیدیوں کی واپسی کو یقینی بنانے کے لیے آج کچھ کرے۔‘

انہوں نے کہا، ’یہ اس معاہدے کے تحت ہونا چاہیے، اور اگر ایسا نہیں ہوتا ہے، تو ہماری ریاست کی تاریخ پر ایک بہت بڑا سیاہ داغ رہے گا۔‘

اسرائیلی نشریاتی ادارے چینل 14 کو دیے گئے ایک انٹرویو میں نتن یاہو نے کہا کہ پہلے مرحلے کو عملی جامہ پہنانا ان کا ہدف ہے۔

انہوں نے کہا کہ جہاں تک اگلے مرحلے کا تعلق ہے تو یہ بہت زیادہ پیچیدہ ہے لیکن مجھے امید ہے کہ ہم اسے حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔

 ٹرمپ نے اس سے قبل فلسطینیوں کو غزہ سے باہر منتقل کرنے کی تجویز پیش کی تھی، جس سے مشرق وسطیٰ اور دنیا کے دوسرے کئی ممالک بشمول پاکستان نے اس پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

علاقائی اور بین الاقوامی سخت رد عمل اور امریکی انتظامیہ کے ارکان کی وضاحتوں کے باوجود ٹرمپ اپنے بیان پر ڈٹے ہیں۔

انہوں نے جمعرات کو اپنے ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم پر پوسٹ کیا کہ غزہ کی پٹی کو اسرائیل جنگ کے اختتام پر امریکہ کے حوالے کر دے گا۔

’امریکہ کے کسی فوجی کی ضرورت نہیں ہو گی! خطے میں استحکام آئے گا۔‘

اس سے قبل اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا ہے کہ انہوں نے اسرائیلی فوج کو ’رضاکارانہ‘ طور پر غزہ سے نکلنے والے فلسطینیوں کے لیے ایک لائحہ عمل تیار کرنے کی ہدایت کی ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق: کاٹز نے کہا کہ ’میں نے آئی ڈی ایف (فوجی) کو غزہ کے رہائشیوں کے لیے رضاکارانہ روانگی کے قابل بنانے کے لیے ایک منصوبہ تیار کرنے کی ہدایت کی ہے۔‘

اسرائیلی وزیر دفاع نے مزید کہا کہ ’وہ (غزہ کے فلسطینی) کسی بھی ملک میں جا سکتے ہیں جو انھیں قبول کرنے کے لیے تیار ہو۔‘

اس موقعے پر ثالث مصر نے بھی متنبہ کیا ہے کہ ٹرمپ کے منصوبے کے لیے اسرائیل کی حمایت ’جنگ بندی کے معاہدے پر مذاکرات کو کمزور اور تباہ کرتی ہے اور جنگ کو دوبارہ شروع ہونے کی جانب دھکیلتی ہے۔‘

فائر بندی کے دوسرے مرحلے پر مذاکرات پیر سے شروع ہونے والے تھے لیکن مذاکرات کی حیثیت کے بارے میں کوئی تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔

دوسرے مرحلے کا مقصد مزید قیدیوں کی رہائی کو یقینی بنانا اور کشیدگی کے مستقل خاتمے کی راہ ہموار کرنا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا