انڈیا کا پانی کو ہتھیار بنانا عالمی قوانین سے انحراف: پاکستان

دفتر خارجہ نے بیان میں کہا کہ پاکستان انڈیا سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ بین الاقوامی نظم کے بنیادی اصولوں کی طرف لوٹے، دوسروں کے خودمختار حقوق اور معاہداتی ذمہ داریوں کا احترام کرے، اور اپنی زبان و عمل میں تحمل سے کام لے۔

اسلام آباد میں دفتر خارجہ کی عمارت کی تصویر (انڈپینڈنٹ اردو)

پاکستان کے دفتر خارجہ نے انڈین وزیرِاعظم نریندر مودی کے حالیہ بیانات پر شدید ردعمل دیتے ہوئے بدھ کو کہا کہ پانی جیسے معاہدے کے تحت منسلک وسائل کو ہتھیار بنانے کی بات بین الاقوامی اصولوں سے سنگین انحراف ہے۔

انڈین وزیرِاعظم نریندر مودی نے اپنے دورہ گجرات کے دوسرے دن، گاندھی نگر میں پارٹی کارکنان سے خطاب کیا جس میں سندھ طاس معاہدے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا: ’میں نئی نسل کو بتانا چاہتا ہوں کہ اس ملک کو کیسے تباہ کیا گیا۔ 1960 کی دہائی میں جس طرح سندھ طاس معاہدہ کیا گیا اگر آپ اس کی تفصیلات دیکھیں تو حیران رہ جائیں گے۔‘

مودی نے دعویٰ کیا کہ: ’اور میں نے اب تک کچھ خاص نہیں کیا۔ ہم نے صرف معاہدے کی معطلی کا اعلان کیا ہے — اور وہ [پاکستان] ابھی سے گھبرا گئے ہیں۔ ہم نے ڈیم کے گیٹس تھوڑا سا کھولے تاکہ صفائی شروع ہو — اور اتنا سا کرنے سے ہی وہاں سیلاب آ گیا۔‘

پاکستانی دفتر خارجہ کے مطابق یہ افسوسناک ہے مگر غیر متوقع نہیں کہ انڈین وزیرِاعظم نے ایک بار پھر تاریخی حقائق کو مسخ کرنے اور داخلی اقلیتوں پر جبر سے توجہ ہٹانے کے لیے ایک اور اشتعال انگیز تقریر کی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دفتر خارجہ کے بیان میں زور دیا گیا کہ پاکستان انڈیا سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ بین الاقوامی نظم کے بنیادی اصولوں کی طرف لوٹے، دوسروں کے خودمختار حقوق اور معاہداتی ذمہ داریوں کا احترام کرے، اور اپنی زبان و عمل میں تحمل سے کام لے۔

بیان میں کہا گیا:’ایک ایسی قیادت جو واقعی بین الاقوامی احترام کی خواہاں ہو، اسے پہلے خود اپنا جائزہ لینا چاہیے اور دوسروں کو دھمکیاں دینے سے پہلے اپنے ضمیر کا بوجھ ہلکا کرنا چاہیے۔‘

دفتر خارجہ نے کہا کہ ’انڈیا کی حکومت بیرونِ ملک قاتلانہ کارروائیوں اور مداخلت میں ملوث ہے، اور وہ غیر ملکی اقوام اور علاقوں پر قابض ہے۔ اس کا ریکارڈ انڈین غیر قانونی زیرِ قبضہ جموں و کشمیر میں منظم جبر سے بھرا پڑا ہے۔ ’یہ ستم ظریفی ہے کہ ایک ایسا ملک اب خود کو مظلوم ظاہر کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔‘

مودی نے سندھ طاس معاہدے پر تبصرہ کرتے ہوئے مزید کہا تھا کہ ’معاہدے میں یہاں تک لکھا گیا تھا کہ جموں و کشمیر میں دریاؤں پر بننے والے ڈیمز کی صفائی نہیں ہو گی اور ان کے گیٹ نہیں کھولے جائیں گے۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’60 سال تک ان گیٹس کو نہیں کھولا گیا۔ انڈیا کے آبی ذخائر، جو 100 فیصد بھرنے چاہیے تھے، دو سے تین فیصد تک محدود ہو گئے۔ کیا میرے ملک کے لوگوں کا ان پانیوں پر کوئی حق نہیں؟ کیا ہمارے عوام کو ان کا جائز حصہ نہیں ملنا چاہیے؟‘

اس سے قبل سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز میں ایک جلسے سے خطاب میں مودی کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ ’پاکستان کو دہشت گردی  کی بیماری سے چھٹکارے کے لیے پاکستان کے عوام کو آگے آنا ہو گا، پاکستان کے نوجوان کو آگے آنا ہو گا، سکھ چین کی زندگی جیو، روٹی کھاؤ، ورنہ میری گولی تو ہے ہی۔‘

پاکستان کے دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں انڈیا کی حکمران جماعت کے نظریاتی حامیوں کی طرف سے ہجوم کے تشدد، نفرت انگیز مہمات اور اقلیتوں کو نشانہ بنانے کے رجحان پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ ان اقدامات سے انڈیا کی ایک ذمہ دار علاقائی طاقت کی حیثیت کو نقصان پہنچا ہے۔

بیان میں کہا گیا:’جنگجویانہ جذبات وقتی طور پر عوامی جلسوں میں تالیاں تو بجوا سکتے ہیں، مگر وہ دیرپا امن اور استحکام کے لیے نقصان دہ ہیں۔ انڈیا کے نوجوان، جو اکثر انتہا پسند قوم پرستی کا پہلا شکار ہوتے ہیں، بہتر مستقبل کے لیے خوف کی سیاست کو رد کر کے وقار، دلیل اور علاقائی تعاون کا راستہ اختیار کریں۔‘

انڈین وزیرِاعظم نریندر مودی نے پہلگام حملے اور اُس کے بعد انڈیا کی فوجی کارروائی ’آپریشن سندور‘ پر بات کرتے ہوئے کہا:’اسے پراکسی وار نہیں کہا جا سکتا۔‘

پاکستان نے اس پورے بیان کو انتہائی غیر ذمہ دارانہ، اشتعال انگیز اور بین الاقوامی اصولوں سے سنگین انحراف قرار دیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا