’چین کی زندگی جیو ورنہ میری گولی تو ہے ہی‘: مودی کے بیان پر پاکستان کو شدید تشویش

پاکستان نے انڈین وزیراعظم نریندر مودی کے حالیہ بیان پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے ’اشتعال انگیز‘، ’غیر ذمہ دارانہ‘ اور اقوام متحدہ کے منشور کی ’صریح خلاف ورزی‘ قرار دیا ہے۔

پاکستان نے انڈین وزیراعظم نریندر مودی کے ایک حالیہ بیان پر پیر کو شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے ’اشتعال انگیز‘، ’غیر ذمہ دارانہ‘ اور اقوام متحدہ کے منشور کی ’صریح خلاف ورزی‘ قرار دیا ہے۔

انڈین وزیراعظم نریندر مودی نے پیر کو ریاست گجرات کے شہر بھج میں ایک تقریر میں کہا تھا کہ ’پاکستان کو دہشت گردی کی بیماری سے نجات دلانے کے لیے پاکستان کے عوام، پاکستان کے نوجوانوں کو آگے آنا ہوگا۔‘

انہوں نے پاکستان کے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے مزید کہا تھا کہ ’سُکھ چین کی زندگی جیو، روٹی کھاؤ، ورنہ میری گولی تو ہے ہی۔‘

انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ انڈین افواج کی کارروائی کے بعد ’پاکستان کے ایئربیسز ابھی تک آئی سی یو میں ہیں۔‘

انڈین وزیراعظم کے اس بیان کے بعد دفتر خارجہ کی جانب سے پیر کی شب جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ ’پاکستان نے انڈین وزیر اعظم کے حالیہ بیانات کا نوٹس لیا ہے، جو گجرات میں انتخابی مہم کے جلسے کے دوران دیے گئے۔ ایک ایٹمی ریاست کے سربراہ کو ایسی زبان زیب نہیں دیتی۔

’ان (مودی) کے بیانات میں موجود نفرت انگیزی نہ صرف باعثِ تشویش ہے بلکہ پہلے ہی غیر یقینی صورت حال سے دوچار اس خطے میں ایک خطرناک مثال قائم کرتی ہے۔ ہمیں انڈین ریاستی طرزِ حکمرانی میں سنجیدگی اور شائستگی کے مسلسل زوال پر افسوس ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دفتر خارجہ کے مطابق: ’ایسے بیانات اقوام متحدہ کے منشور کے بنیادی اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہیں، جو رکن ممالک کو تنازعات کے پرامن حل اور ایک دوسرے کی خودمختاری یا سیاسی آزادی کے خلاف طاقت کے استعمال یا دھمکی سے باز رہنے کا پابند بناتے ہیں۔‘

مزید کہا گیا کہ پاکستان انڈین وزیراعظم کے ان بیانات کو ’اشتعال انگیزی‘ اور ’غیر ذمہ دارانہ‘ سمجھتا ہے، جن کا مقصد ’مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی پامالیوں اور آبادیاتی انجینیئرنگ سے (دنیا کی) توجہ ہٹانا ہے۔‘

دفتر خارجہ نے انڈیا میں ہندوتوا نظریے کے بڑھتے ہوئے اثرات پر بھی تشویش کا اظہار کیا، جس کے تحت مذہبی اقلیتوں کو دیوار سے لگایا جا رہا ہے۔

بیان کے مطابق: ’اقوام متحدہ کے امن مشنز میں ایک نمایاں حصے کے طور پر پاکستان کا کردار اور عالمی انسدادِ دہشت گردی کوششوں میں اس کا مستقل تعاون کسی بھی دشمنی پر مبنی بیان بازی سے زیادہ مؤثر انداز میں بولتا ہے۔ اگر واقعی انڈین حکومت کے لیے انتہاپسندی ایک مسئلہ ہے تو اسے اپنے اندر جھانکنا چاہیے، جہاں ہندوتوا نظریے کے تحت اکثریت پرستی، مذہبی عدم برداشت اور اقلیتوں کو منظم انداز میں محروم کرنے کے رجحانات میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔‘

مزید کہا گیا کہ ’پاکستان باہمی احترام، خودمختاری اور مساوی حیثیت کی بنیاد پر امن کا خواہاں ہے، تاہم اگر اس کی سلامتی یا علاقائی سالمیت کو خطرہ لاحق ہوا تو وہ اقوامِ متحدہ کے منشور کے آرٹیکل 51 کے تحت بھرپور اور مؤثر دفاعی ردعمل دے گا۔‘

بیان میں عالمی برادری پر زور دیا گیا کہ وہ انڈین قیادت کی جانب سے مسلسل بڑھتی ہوئی اشتعال انگیزی اور جنگجویانہ بیانیے کا سنجیدگی سے نوٹس لے، جو جنوبی ایشیا میں امن اور استحکام کے لیے خطرہ بنتا جا رہا ہے۔

نریندری مودی نے یہ بیان ایک ایسے وقت میں دیا ہے، جب انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کے سیاحتی علاقے پہلگام میں 22 اپریل کو ایک حملے میں کم از کم 26 افراد کی اموات کے بعد انڈیا نے اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا لیکن پاکستان نے اس کی مسلسل تردید کرتے ہوئے اس واقعے کی بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

جس کے بعد انڈیا نے چھ اور سات مئی کی شب پاکستان میں متعدد اہداف کو نشانہ بنایا، جس کا پاکستان نے بھی بھرپور جواب دیا اور انڈین طیارے مار گرائے۔

جوہری ہتھیار رکھنے والے جنوبی ایشیا کے ان دونوں ممالک کے درمیان چار دن تک لڑائی کے بعد 10 مئی کو سیز فائر پر اتفاق کیا گیا، جس پر تاحال دونوں جانب سے عمل درآمد ہو رہا ہے۔

تاہم کشیدگی برقرار ہے اور دونوں جانب سے سخت بیانات کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان