ہر دہشت گرد حملے کی قیمت پاکستانی افواج اور معیشت ادا کریں گے: نریندر مودی

روئٹرز کے مطابق ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ ’پاکستان کو ہر دہشت گرد حملے کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی، پاکستان کی افواج اس کی قیمت ادا کریں گی، پاکستان کی معیشت اس کی قیمت ادا کرے گی۔‘

وزیر اعظم نریندر مودی 13 مئی، 2025 کو جالندھر کے قریب اودھم پور ایئر بیس پر انڈین فضائیہ کے اہلکاروں سے خطاب کرتے ہوئے (نریندر مودی/ ایکس)

انڈین وزیراعظم نریندر مودی نے جمعرات کو راجھستان میں عوامی اجتماع سے خطاب میں کہا کہ انڈیا کے دشمنوں اور دنیا نے دیکھ لیا کہ ’جب سندوں بارود‘ میں بدلتا ہے تو کیا ہوتا ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے نریندر مودی نے کہا کہ ’پاکستان کو ہر دہشت گرد حملے کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی، پاکستان کی افواج اس کی قیمت ادا کریں گی، پاکستان کی معیشت اس کی قیمت ادا کرے گی۔‘

ان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں 22 اپریل کو ہونے والے حملے کو ایک ماہ مکمل ہو گیا ہے۔

خبر رساں ادارے پریس ٹرسٹ آف انڈیا (پی ٹی آئی) کے مطابق نریندر مودی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’دنیا اور ہمارے ملک کے دشمنوں نے دیکھ لیا کہ جب سندوں باردو میں بدلتا ہے تو کیا ہوتا ہے۔‘

انہوں مزید کہا کہ انڈیا جوہری دھمکیوں سے نہیں ڈرتا اور اگر ’ملک میں کوئی دہشت گردانہ حملہ ہوتا ہے تو اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’وقت اور طریقے کا فیصلہ ہماری مسلح افواج کریں گی۔ ہماری حکومت نے تینوں مسلح افواج کو کھلی چھوٹ دی، تو انہوں نے مل کر ایسا جال بچھایا کہ پاکستان کو گھٹنوں پر آنا پڑا۔‘

راجستھان میں عوامی اجتماع سے خطاب میں نریندر مودی نے ایک بار پھر پانی پر بھی بات کی اور کہا کہ پاکستان کو ان دریاؤں سے پانی نہیں ملے گا جن پر انڈیا کو حقوق حاصل ہیں۔

پہلگام واقعے کے بعد نئی دہلی نے اسلام آباد کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ معطل کر دیا تھا۔

1960 میں عالمی بینک کی نگرانی میں طے پانے والا یہ معاہدہ معطل کرنا ان متعدد اقدامات میں شامل تھا جو انڈیا نے پہلگام حملے کے بعد پاکستان کے خلاف کیے تھے کیونکہ اس حملے کا الزام انڈیا نے پاکستان پر عائد کیا تھا، جس کی پاکستان نے تردید کی تھی۔

اس حملے میں 26 افراد جان سے گئے تھے، جن میں سے زیادہ تر ہندو سیاح تھے۔

اس حملے کے الزام اور تردید کے بعد جوہری ہتھیاروں سے لیس ہمسایہ ممالک گذشتہ تین دہائیوں کی شدید ترین فوجی جھڑپوں میں مصروف ہو گئے، تاہم 10 مئی کو امریکی ثالثی کے بعد دونوں نے جنگ بندی پر رضامندی ظاہر کر دی تھی۔

سندھ طاس معاہدے کے تحت انڈیا سے نکلنے والے تین دریاؤں سے پاکستان کو پانی فراہم کیا جاتا ہے، جو اس کی 80 فیصد زرعی زمین کو سیراب کرتے ہیں، لیکن پاکستان کے وزیر خزانہ نے رواں ماہ کہا تھا کہ معاہدے کی معطلی کا ’فوری طور پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔‘

دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی بڑی حد تک قائم ہے اور انڈین وزیر خارجہ جے شنکر نے بھی کہا ہے کہ ’اس وقت کوئی فائرنگ کا تبادلہ نہیں ہو رہا اور فوجی دستوں کی کچھ ازسر نو پوزیشننگ بھی ہوئی ہے۔‘

جے شنکر نے ڈچ خبر رساں ادارے این او ایس سے گفتگو میں کہا کہ ’فوجی آپریشن جاری ہے کیونکہ یہ ایک واضح پیغام ہے کہ اگر 22 اپریل جیسے واقعات پیش آئیں گے تو اس کا جواب دیا جائے گا، ہم دہشت گردوں کو نشانہ بنائیں گے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے مزید کہا: ’اگر دہشت گرد پاکستان میں ہوں گے، تو ہم انہیں وہیں نشانہ بنائیں گے۔‘

پہلگام حملے کے بعد چھ اور سات مئی کی درمیانی شب انڈیا کے حملے کے سبب پاکستان کے ساتھ ہونے والی جھڑپوں میں بنیادی طور پر دونوں ممالک نے ایک دوسرے کی فوجی تنصیبات اور ایئر بیسز کو نشانہ بنایا۔  

پاکستان نے اس لڑائی کے دوران انڈیا کے تین فرانسیسی رفال لڑاکا طیاروں سمیت چھ جنگی طیارے مار گرانے کا دعویٰ بھی کیا ہے۔

جوہری ہتھیاروں سے لیس حریفوں کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی نے علاقائی امن کو خطرے میں ڈال دیا، جس کے نتیجے میں عالمی رہنماؤں نے دونوں کو تحمل سے کام کرنے کی اپیل کی اور بالآخر 10 مئی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر اعلان کیا کہ پاکستان اور انڈیا فوری طور پر سیزفائر پر راضی ہوگئے ہیں۔

جنگ بندی کے بعد انڈیا اور پاکستان کی جانب سے سفارتی و سیاسی کمیٹیاں بھی تشکیل دی جا چکی ہیں، جو دونوں کا کیس مختلف ممالک کے سامنے رکھیں گی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا