انڈیا نے آج ملک میں پاکستانی ہائی کمیشن کے دوسرے اہلکار کو ناپسندیدہ شخص (پرسونا نان گریٹا) قرار دیتے ہوئے اسے ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔
بدھ کو انڈیا کے وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن میں کام کرنے والے ایک پاکستانی اہلکار کو ’انڈیا میں اپنی سرکاری حیثیت سے مطابقت نہ رکھنے والی سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر پرسونا نان گریٹا قرار دیا گیا ہے۔‘
اس ضمن میں اہلکار کو 24 گھنٹے کے اندر انڈیا چھوڑنے کا کہا گیا ہے۔
اعلامیے کے مطابق پاکستان ہائی کمیشن کے ناظم الامور کو آج اس سلسلے میں ایک ڈیمارش جاری کیا گیا جس میں ان سے کہا گیا کہ وہ ’سختی سے اس بات کو یقینی بنائیں کہ انڈیا میں پاکستانی سفارت کار یا اہلکار کسی بھی طرح سے اپنی مراعات اور حیثیت کا غلط استعمال نہ کریں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انڈپینڈنٹ اردو نے انڈیا کے اس اقدام سے متعلق پاکستان کے وزارت خارجہ کا موقف جاننے کے لیے رابطہ کیا ہے تاہم خبر کی اشاعت تک ان کا جواب موصول نہیں ہوا۔
اس سے قبل 13 مئی کو بھی انڈین حکومت ’انڈیا میں تعینات پاکستانی ہائی کمیشن کے ایک اہلکار کو ایسی سرگرمیوں میں ملوث پائے جانے پر، جو اس کے سفارتی درجے کے مطابق نہیں تھیں، ناپسندیدہ شخص‘ قرار دے چکی ہے۔
انڈیا کے اس اقدام کے جواب میں اسی روز اسلام آباد میں انڈین ہائی کمیشن کے ایک اہلکار کو ان کے ’عہدے کے منافی سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر ناپسندیدہ شخصیت‘ قرار دیا گیا تھا۔
انڈیا کی جانب سے یہ اقدام ایسے وقت میں لیا گیا ہے جب دونوں ممالک کے مابین جنگ بندی کا اعلان ہو چکا ہے۔ انڈیا اور پاکستان کی جانب سے سفارتی و سیاسی کمیٹیاں بھی تشکیل دی جا چکی ہیں جو دونوں کا کیس مختلف ممالک کے سامنے رکھیں گی۔