پاکستان اور انڈیا کے درمیان کئی روز کی کشیدگی اور فوجی جھڑپوں کے بعد فائر بندی کی صورت حال پر انڈپینڈنٹ اردو کی 13 مئی 2025 کی لائیو اپ ڈیٹس۔
رات 11 بج کر 17 منٹ
انڈین ہائی کمیشن کا اہلکار ناپسندیدہ شخصیت قرار: پاکستان
حکومت پاکستان نے منگل کو اسلام آباد میں انڈین ہائی کمیشن کے ایک اہلکار کو ان کے ’عہدے کے منافی سرگرمیوں‘ میں ملوث ہونے پر ’ناپسندیدہ شخصیت‘ قرار دے دیا ہے۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس متعلقہ اہلکار کو 24 گھنٹوں میں پاکستان چھوڑنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
بیان کے مطابق منگل کو انڈیا کے ناظم الامور کو وزارت خارجہ طلب کیا گیا، احتجاج ریکارڈ کروایا گیا اور اس فیصلے سے انہیں آگاہ کر دیا گیا ہے۔
رات 08 بج کر 28 منٹ
’کشیدگی کے دوران پاکستان نے انڈیا پر حملے کے لیے جوہری ہتھیار نصب کرنے پر غور نہیں کیا‘
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ گذشتہ ہفتے شدید کشیدگی کے دوران پاکستان نے انڈیا پر حملہ کرنے کے لیے جوہری ہتھیار نصب کرنے پر غور نہیں کیا۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے نائب وزیر اعظم نے کہا کہ سات مئی کو انڈیا کے سرحد پار حملوں کے بعد پاکستان کے پاس اپنے دفاع میں حملے کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔
انہوں نے انڈیا کے حملوں کو جنگ اور کشمیر میں اپنی بالادستی قائم کرنے کی خواہش مند کوشش قرار دیتے ہوئے کہا کہ بعض اوقات آپ کو بہت سنجیدہ فیصلے لینے پڑتے ہیں۔
’ہمیں پورا یقین تھا کہ ہماری روایتی صلاحیت اور دفاعی صلاحیتیں اتنی مضبوط ہیں کہ ہم انڈیا کو فضا اور زمین دونوں پر شکست دیں گے۔‘
نائب وزیراعظم نے کہا کہ جنگ بندی کا معاہدہ اب تک برقرار نظر آتا ہے، تاہم دونوں فریقوں کے درمیان ابھی تک دور رس مذاکرات نہیں ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ یہ سب کے مفاد میں ہے کہ اس طرح کے معاملات کو ایک خاص وقت سے آگے نہ چھوڑا جائے۔ انہوں نے کہا کہ انڈینز نے دیکھا آسمان پر کیا ہوا، وہ دیکھ سکتے تھے کہ نقصان کتنا سنگین تھا۔
نائب وزیر اعظم کے مطابق انڈین اور پاکستانی حکام کے درمیان کوئی براہ راست رابطہ نہیں تھا۔
انہوں نے انڈیا کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کے اس دعوے کو غلط قرار دیا جس میں کہا گیا تھا کہ انہیں مبینہ طور پر بات چیت کے دوران پاکستانی ہم منصب کا پیغام ملا تھا۔
سینیٹر محمد اسحاق ڈارنے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے یہ پیغام دیا تھا کہ انڈیا لڑائی روکنے کے لیے تیار ہے۔
’پاکستان طویل مدتی امن و سلامتی کے لیے ایک ایسا راستہ قائم کرنے کا منتظر ہے جو دونوں اطراف کے لیے وقار‘ فراہم کرے۔
نائب وزیراعظم نے تنازع کشمیرکو علاقائی عدم استحکام کی بنیادی وجہ قرار دیتے ہوئے کشمیری عوام کو حق خود ارادیت دینے پر زور دیا۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر پانی کا مسئلہ آنے والے مذاکرات میں حل نہ کیا گیا تو پہلے سے ہی غیر یقینی جنگ بندی کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔ ’پانی کے مسئلہ کو حل کرنے میں ناکامی جنگ کے مترادف ہو گی۔‘ اے پی پی
سہ پہر 08 بج کر 15 منٹ
نئی دہلی کا پاکستانی ہائی کمیشن کے ایک اہلکار کو انڈیا چھوڑنے کا حکم
انڈیا کی وزارت خارجہ نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ انڈیا میں تعینات پاکستانی ہائی کمیشن کے ایک اہلکار کو ایسی سرگرمیوں میں ملوث پائے جانے پر، جو اس کے سفارتی درجے کے مطابق نہیں تھیں، ناپسندیدہ شخص (پرسونا نان گراتا) قرار دیا گیا ہے۔
بیان کے مطابق مذکورہ اہلکار کو 24 گھنٹوں کے اندر انڈیا چھوڑنے کی ہدایت دی گئی ہے اور اس سلسلے میں پاکستان ہائی کمیشن کے ناظم الامور کو آج ایک احتجاجی مراسلہ (ڈیمارش) بھی جاری کیا گیا ہے۔
سہ پہر 04 بج کر 50 منٹ
مودی کا بیان اشتعال انگیز، پاکستان علاقائی استحکام کے لیے پرعزم: دفتر خارجہ
پاکستان نے انڈین وزیر اعظم نریندر مودی کے گذشتہ روز کے ’اشتعال اور نفرت انگیز‘ بیان کو دوٹوک انداز میں مسترد کر دیا۔
منگل کو دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ ایسے وقت میں جب خطے میں امن و استحکام کے لیے بین الاقوامی سطح پر کوششیں کی جا رہی ہیں، یہ بیان غلط معلومات، سیاسی موقع پرستی اور بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی پر مبنی خطرناک اشتعال انگیزی ہے۔
’یہ بیان جارحیت کو جائز ٹھہرانے کے لیے گمراہ کن بیانیہ گھڑنے کی سوچ کی بھی عکاسی کرتا ہے۔‘
دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ پاکستان جنگ بندی کے حالیہ معاہدے، کشیدگی میں کمی اور علاقائی استحکام کے لیے ضروری اقدامات اٹھانے کے عزم پر قائم ہے۔
بیان کے مطابق یہ جنگ بندی کئی دوست ممالک کی کوششوں کے نتیجے میں ممکن ہوئی، جنہوں نے ہم سے رابطہ کر کے کشیدگی کم کرنے کا پیغام پہنچایا۔
’پاکستان کو مایوسی اور بے چینی میں جنگ بندی کا خواہاں ظاہر کرنا ایک اور کھلا جھوٹ ہے۔‘
دفتر خارجہ کے مطابق پہلگام حملے کو بغیر کسی معتبر ثبوت کے پاکستان کو بدنام کرنے، جنگی مہم جوئی کو جائز قرار دینے کے لیے ایک مصنوعی جواز گھڑنے، اندرونی سیاسی مقاصد حاصل کرنے، بڑھتی ہوئی فرقہ وارانہ کشیدگی اور انڈیا کے غیرقانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے توجہ ہٹانے، اور بیرونی خطرے کے ایک من گھڑت بیانیے کو مضبوط کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
’بے گناہ پاکستانی شہریوں کے خلاف دہشت گردی کے لیے جھوٹے بہانے کے ساتھ انڈیا کی غیرقانونی اور بلا جواز جارحیت کے بعد اور پاکستان کے تحمل کے باوجود انڈیا نے لاپروائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے صورت حال کو مزید بھڑکایا اور پاکستان کے فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا جس سے کشیدگی کے ایسے دائرے کا خطرہ پیدا ہوا جو قابو سے باہر ہو سکتا تھا۔
’انڈین اقدامات نے جارحیت کے لیے ایک خطرناک مثال قائم کی جس نے پورے خطے کو تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کیا۔
’یہ ایسے رجعت پسند طرز فکر کی عکاسی کرتا ہے جو جنوبی ایشیا میں سٹریٹیجک استحکام کو تہ و بالا کرنے کا خواہاں ہے، بغیر کسی انجام کی پروا کیے۔
’مزید یہ کہ انڈیا بے گناہ شہریوں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں، کے بے رحمانہ قتل اور اپنی نہایت غیر ذمہ دارانہ جنگی جارحیت کو خطے کے لیے ’نیا معمول‘ قرار دے کر اس کا جواز پیش کر رہا ہے۔‘
بیان کے مطابق پاکستان اس دعوے کو مکمل طور پر مسترد کرتا ہے۔ ’معمول‘ یہی رہے گا کہ کسی کو بھی اقوام متحدہ کے منشور کے اصولوں اور مقاصد کو چیلنج کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، جیسا کہ پاکستان نے اپنی خودمختاری، علاقائی سالمیت اور اپنے عوام کی سکیورٹی کے بھرپور دفاع کے ذریعے واضح طور پر ثابت کیا۔
’غلط فہمی نہ رہے، ہم آنے والے دنوں میں اس حوالے سے انڈیا کے اقدامات اور رویے پر گہری نظر رکھیں گے۔ ہم بین الاقوامی برادری پر بھی زور دیتے ہیں کہ وہ بھی ایسا ہی کرے۔‘
’کسی بھی آئندہ جارحیت کا بھی پوری قوت سے جواب دیا جائے گا۔ ہم امید کرتے ہیں کہ انڈیا خطے کے استحکام اور اپنے شہریوں کی فلاح کو سیاسی مقاصد کے تحت پیدا کی گئی تنگ نظر جنگجویانہ سوچ پر ترجیح دے گا۔
سہ پہر 03 بج کر 50 منٹ
مودی کا اودھم پور ایئربیس کا اچانک دورہ
وزیر اعظم نریندر مودی منگل کی صبح اچانک جالندھر سے 25 کلومیٹر دور اودھم پور ایئربیس پہنچ گئے تاکہ ان ایئر فورس کے اہلکاروں سے بات کر سکیں جنہوں نے آپریشن سندور کے دوران دفاع کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔
بعد میں ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں وزیر اعظم مودی نے کہا ’آج صبح میں ایئر فورس سٹیشن (اے ایف ایس) اودھم پور گیا اور اپنے بہادر ایئر واریرز اور فوجیوں سے ملا۔
Sharing some more glimpses from my visit to AFS Adampur. pic.twitter.com/G9NmoAZvTR
— Narendra Modi (@narendramodi) May 13, 2025
’ان لوگوں کے ساتھ ہونا جو بہادری، عزم اور بے خوفی کی علامت ہیں، ایک خاص احساس تھا۔ بھارت اپنی مسلح افواج کا شکر گزار ہے جو ہمارے ملک کے لیے سب کچھ کرتی ہیں۔‘
وزیر اعظم مودی صبح 6:15 بجے اودھم پور ایئرپورٹ پر اترے اور تقریباً 50 منٹ تک وہاں رہے۔
جالندھر کے ڈپٹی کمشنر ہیمنشوں اگروال نے کہا کہ مودی کا دورہ ’بہت خفیہ‘ تھا اور ضلعی سول اور پولیس انتظامیہ کو اس کے بارے میں آگاہ نہیں کیا گیا۔
سہ پہر 03 بج کر 50 منٹ
پر امن قوم ہیں، مگر کسی بھی جارحیت کا جواب دینا جانتے ہیں : شہباز شریف
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے انڈیا کے حملوں میں پاکستانی شہریوں اور مسلح افواج کے اہلکاروں کے جانی نقصان پر کہا کہ ’مجھ سمیت پوری قوم کو اپنے شہدا اور ان کے اہل خانہ پر فخر ہے۔‘
انہوں نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ ’ہم نے نہ صرف ملک کا بھرپور دفاع کیا بلکہ پاکستان کی سالمیت اور خودمختاری پر کوئی آنچ نہیں آنے دی۔‘
شہباز شریف نے انڈین حملوں میں 15 کم سن بچوں اور 7 خواتین سمیت 40 معصوم افراد کی اموات پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم شہدائے وطن کو نہ بھولے ہیں نہ بھولیں گے اور ان کے اہل خانہ کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔
’شہدا پیکیج کا اعلان کیا جا چکا، شہدا کے اہل خانہ کی کفالت کی ذمہ داری ریاست بھرپور طور سے انجام دے گی۔‘
وزیرعظم نے کہا کہ آپریشن بنیان المرصوص میں انڈیا کو بھرپور جواب دیا ’بنیان المرصوص نے بھارت کو واضح کر دیا کہ اسے خطے میں موجود دوسرے ممالک کی سالمیت اور خودمختاری کا احترام کرنا ہو گا۔‘
صبح 10 بج کر 36 منٹ
پاکستان اور انڈیا کے درمیان سیز فائز کے بعد سری نگر میں سکول کھل گئے
پاکستان اور انڈیا کے درمیان سیز فائر کے بعد انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کے مرکزی شہر سری نگر میں منگل سے سکول کھل گئے۔
چار دن کی لڑائی کے بعد 10 مئی کو دونوں ممالک نے جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا جو اب تک برقرار ہے۔
1999 کے بعد یہ دونوں ممالک کی افواج کے درمیان شدید لڑائی تھی جس میں درجنوں افراد کی جان گئی۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ خواتین اور بچوں سمیت اس کے 40 شہریوں جبکہ مسلح افواج کے 11 اہلکاروں کی جان بھی گئی۔
صبح 10 بج کر 16 منٹ
انڈین حملوں میں 40 شہریوں، افواج کے 11 اہلکاروں کی جان گئی: پاکستانی فوج
پاکستانی فوج نے منگل کو کہا ہے کہ چھ اور سات مئی کی درمیانی شب انڈیا کے حملے میں 40 شہریوں کی اموات ہوئیں، جن میں سات خواتین اور 15 بچے شامل ہیں۔
جبکہ پاکستانی فوج کے چھ اور فضائیہ کے پانچ اہلکاروں سمیت 11 اموات ہوئیں۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ 10 خواتین اور 27 بچوں سمیت 121 عام شہری جبکہ افواج کے 78 اہلکار زخمی بھی ہوئے۔
بیان میں کہا گیا کہ انڈیا کی ’مسلح افواج نے بلا اشتعال اور قابلِ مذمت وحشیانہ حملے شروع کیے جن میں خواتین، بچوں اور بوڑھوں سمیت معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔
’اس سنگین جارحیت کے جواب میں پاکستان کی مسلح افواج نے معرکہ حق کے جھنڈے تلے بھرپور جوابی کارروائی کرتے ہوئے آپریشن بنیان مرصوص کے ذریعے درست اور نمایاں جوابی حملے کیے۔‘
بیان میں کہا گیا کہ ’قوم جارحیت کے سامنے پرعزم ہے۔ اس میں کوئی ابہام نہیں رہنا چاہیے کہ پاکستان کی خودمختاری یا علاقائی سالمیت کو چیلنج کرنے کی کسی بھی کوشش کا، انشاء اللہ ایک تیز، بھرپور اور فیصلہ کن جواب دیا جائے گا۔‘
صبح 9 بج کر 30 منٹ
پنجاب: سول ڈیفنس کو جدید بنانے کے لیے 500 ملین روپے کے فنڈ، 10 لاکھ رضاکاروں کی رجسٹریشن کا ٹارگٹ
حکومت پنجاب نے سول ڈیفنس کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے 500 ملین روپے کے فنڈز جاری کرنے کے ساتھ ساتھ 10 لاکھ رضاکاروں کی رجسٹریشن کا ٹارگٹ دے دیا۔
ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق سول ڈیفنس کے لیے گرانٹ محکمہ داخلہ کے انٹرنل سکیورٹی فنڈ سے دی گئی، جس میں سے 50 کروڑ کی گرانٹ سے جدید آلات مثلاً مائن ڈیٹیکٹر، سنیک کیمرے، الیکٹرک سائرن، آگ بجھانے کے آلات، بم دھماکے سے بچاؤ کے بلینکٹ اور آئی ٹی کا سامان لیا جائے گا۔
مزید کہا گیا کہ سول ڈیفنس صوبے بھر میں نوجوانوں کو بطور رضاکار تربیت فراہم کرے گا۔
بیان کے مطابق گذشتہ پانچ دنوں میں سول ڈیفنس اور ریسکیو نے صوبے بھر میں 118,289 افراد کو تربیتی مشقیں کروائیں، جن کے دوران حملے یا حادثے کی صورت میں ہنگامی انخلا، آگ بجھانے اور فرسٹ ایڈ کے بارے میں سکھایا گیا۔
اسی طرح تربیتی مشقوں کے دوران طلبہ اور دیگر شہریوں کو ہنگامی حالات سے نمٹنے کے بارے میں رہنمائی فراہم کی گئی۔
بیان کے مطابق سول ڈیفنس کے جدید آلات کی خریداری کے لیے فنڈز کی منظوری کابینہ کمیٹی برائے امن و امان نے دی۔
صبح 7 بج کر 15 منٹ
انڈیا سے کشیدگی کا پاکستان پر کوئی بڑا مالی اثر نہیں پڑے گا: وزیر خزانہ
پاکستان کے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے پیر کو کہا ہے کہ روایتی حریف انڈیا کے ساتھ حالیہ فوجی کشیدگی کا پاکستان پر کوئی بڑا مالی اثر نہیں پڑے گا اور اس کے لیے کسی نئے معاشی جائزے کی ضرورت نہیں ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کو دیئے گئے آن لائن انٹرویو میں وزیر خزانہ نے کہا کہ امریکہ جس نے دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی میں ثالثی کا کلیدی کردار ادا کیا تھا، کے ساتھ تجارتی مذاکرات میں ممکنہ طور پر ’شارٹ آرڈر‘ میں پیش رفت ہوگی اور پاکستان زیادہ اعلیٰ قسم کی کپاس اور سویا بین درآمد کرنے کے ساتھ ساتھ ہائیڈرو کاربن سمیت دیگر اثاثہ جات بھی تلاش کر رہا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کو کہا تھا کہ جنگ بندی کے معاہدے کے بعد واشنگٹن انڈیا اور پاکستان کی مدد کرنے کے لیے تیار ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ تجارت ایک بڑی وجہ تھی، جس کی وجہ سے انہوں (پاکستان اور انڈیا) نے ’لڑائی بند کر دی۔‘
پاکستان کو تقریباً تین ارب ڈالر کے تجارتی سرپلس کی وجہ سے امریکہ کو برآمدات پر 29 فیصد ٹیرف کا سامنا ہے، لیکن فی الحال اپریل میں کیے گئے اعلان کے مطابق اس میں 90 دن کا وقفہ ہے۔
انڈیا کے ساتھ کشیدگی کے دوران پڑنے والے مالیاتی اثرات کو کم سے کم قرار دیتے ہوئے محمد اورنگزیب نے کہا کہ اسے ’موجودہ مالی وسائل میں ایڈجسٹ کیا جا سکتا ہے جو حکومت پاکستان کو دستیاب ہیں۔‘
جب آئندہ بجٹ میں فوجی اخراجات میں ممکنہ اضافے کے بارے میں سوال کیا گیا تو وزیر خزانہ نے کہا کہ مخصوص منصوبوں پر بات کرنا قبل از وقت ہے، تاہم انہوں نے کہا: ’اپنی دفاعی ضروریات کو پورا کرنے کو یقینی بنانے کے سلسلے میں ہمیں جو بھی کرنے کی ضرورت ہوئی، وہ ہم کریں گے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے جمعے (نو مئی)کو پاکستان کو ایک ارب ڈالر قرض کی فراہمی کی منظوری دی تھی، جو سات ارب ڈالر کے بڑے بیل آؤٹ معاہدے کا ایک حصہ ہے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کے مطابق پاکستان کو یہ قسط منگل (13 مئی) کو موصول ہو جائے گی۔
آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے موسمیاتی بحران سے نمٹنے کی سہولت کے تحت پاکستان کو 1.4 ارب ڈالر کے نئے قرضے کی منظوری بھی دی ہے۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ جولائی سے شروع ہونے والے آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ کو اگلے تین سے چار ہفتوں میں حتمی شکل دے دی جائے گی، جس میں 14 سے 23 مئی تک آئی ایم ایف کے ساتھ بجٹ مذاکرات ہوں گے۔
انٹرویو کے دوران وزیر خزانہ نے امید ظاہر کی کہ سندھ طاس معاہدہ، جسے انڈیا نے یکطرفہ طور پر معطل کر دیا تھا، دوبارہ بحال کر دیا جائے گا۔
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ انڈیا کی جانب سے معاہدے کی معطلی سے فوری طور پر کوئی اثر نہیں ہونے والا اور پاکستان ایسےکسی منظرنامے پر غور بھی نہیں کرنا چاہتا، جس میں اس معاہدے کی بحالی مدنظر نہ ہو۔‘
انڈیا اور پاکستان کے درمیان کشیدگی 22 اپریل کو انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں ہندو سیاحوں پر حملے کے بعد بڑھنا شروع ہوئی تھی، جس میں 26 اموات ہوئی تھیں۔ جس کے بعد جوہری ہتھیاروں سے لیس پڑوسیوں کے درمیان دو دہائیوں سے زائد عرصے میں بدترین جھڑپیں ہوئیں۔
بعدازاں 10 مئی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی میں دونوں ملکوں نے سیزفائر پر اتفاق کر لیا تھا۔