پاکستان سٹاک ایکسچینج: ایک لاکھ 30 ہزار پوائنٹس کی تاریخی بلندی

معیشت کے ماہرین معاشی اشاریوں میں بہتری، حکومتی اقدامات اور سرمایہ کاری کے ماحول میں بہتری کو اس شاندار کارکردگی کی اہم وجوہات قرار دے رہے ہیں۔

12 مئی 2025 کو کراچی میں پاکستان سٹاک ایکسچینج میں سٹاک بروکرز بات چیت کر رہے ہیں (آصف حسن/ اے ایف پی)

پاکستان سٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) کا 100 انڈیکس بدھ کو 2,144 پوائنٹس کے غیر معمولی اضافے کے بعد ایک لاکھ 30 ہزار 344 پوائنٹس کی ریکارڈ سطح پر بند ہوا، جو مارکیٹ کی تاریخ کی بلند ترین سطح ہے۔

کاروباری سرگرمیوں کے دوران سرمایہ کاروں کی بھرپور دلچسپی دیکھنے میں آئی، جس کی بدولت مارکیٹ میں زبردست تیزی ریکارڈ کی گئی۔ معاشی اشاریوں میں بہتری، حکومتی اقدامات اور سرمایہ کاری کے ماحول میں بہتری کو اس شاندار کارکردگی کی اہم وجوہات قرار دیا جا رہا ہے۔

معاشی ماہر شہریار بٹ کہتے ہیں کہ پاکستان سٹاک مارکیٹ میں حالیہ زبردست تیزی محض اتفاقیہ نہیں بلکہ کئی مضبوط معاشی، سفارتی اور مالیاتی عوامل کا نتیجہ ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں انہوں نے کہا: ’مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کا خاتمہ، اقتصادی اشاریوں میں مسلسل بہتری، زرمبادلہ کے ذخائر میں نمایاں اضافہ اور بیرونی قرضوں کا کامیاب رول اوور، انڈیکس کو بلند ترین سطح تک لے جانے والے کلیدی محرکات میں شامل ہیں۔‘

ان کے مطابق زرمبادلہ کے ذخائر 14 ارب ڈالر کی سطح پر پہنچ چکے ہیں، جو ایک خوش آئند پیش رفت ہے اور سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافے کا سبب بنی ہے۔

شہریار بٹ کے مطابق: ’شرح سود 22 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد پر آ گئی ہے، جس کے اثرات اسٹاک مارکیٹ میں واضح طور پر نظر آ رہے ہیں۔‘

انہوں نے مارکیٹ کی بہتری کی ایک وجہ گذشتہ ایک سال کے دوران سفارتی محاذ پر حکومت کی نمایاں کامیابیوں کو بھی قرار دیا۔

بقول شہریار بٹ: ’پاکستان نے امریکہ کے ساتھ ٹیرف جیسے حساس معاملات پر براہ راست مذاکرات کیے اور یہی سفارتی حکمت عملی ملک کی مجموعی اقتصادی پوزیشن کو مستحکم کرنے میں مددگار ثابت ہوئی۔‘

انہوں نے زور دیا کہ ’گذشتہ ایک سال میں حکومت نے کئی مشکل اور غیر مقبول فیصلے کیے، لیکن انہی پالیسی اقدامات نے معیشت کی بنیاد کو نئی سمت دی ہے۔‘

شہریار بٹ کے مطابق: ’ڈالرائزیشن کے خاتمے اور افغانستان سمگل ہونے والے ڈالرز میں کمی نے روپے کو سہارا دیا، جس سے درآمدات میں اعتدال اور برآمدات میں بہتری آئی۔ یہ وہ عوامل ہیں جو پاکستان کی سٹاک مارکیٹ کی مجموعی بہتری کے پیچھے فعال کردار ادا کر رہے ہیں۔‘

انہوں نے حالیہ وفاقی بجٹ کے حوالے سے بتایا کہ یہ کچھ شعبوں کے لیے خاصا سازگار رہا ہے۔ شہریار بٹ کے مطابق 'خبر خواہ مثبت ہو یا منفی، اس کا اثر براہِ راست متعلقہ شعبے پر ضرور پڑتا ہے۔ مثال کے طور پر کنسٹرکشن سیکٹر میں سیمنٹ اور سٹیل کی مانگ میں اضافہ ہوا، جس کی وجہ سے ان شعبوں کے سٹاکس میں زبردست تیزی دیکھی گئی، تاہم آٹو سیکٹر سے متعلق وہ قدرے محتاط ہیں۔ گاڑیوں کی درآمد، نئے ٹیکسز اور پالیسی کی غیر یقینی کی صورت حال نے اس شعبے پر دباؤ ڈالا ہے، جس کا اثر سیلنگ کے رجحان کی صورت میں نظر آ رہا ہے۔‘

بینکنگ سیکٹر کی کارکردگی کو شہریار بٹ نے کافی مثبت قرار دیا ہے۔

انہوں نے بتایا: ’بینکنگ سٹاکس نے بہت اچھا پر فارم کیا ہے، ان کے منافع میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور مجموعی طور پر مارکیٹ میں بھی مثبت رجحان غالب ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

شہریار بٹ کے بقول: ’گذشتہ مالی سال میں پاکستان سٹاک ایکسچینج نے 55 فیصد ریٹرن دیا، جو اسے دنیا کی تیسری بہترین مارکیٹ بناتا ہے۔‘  ان کا ماننا ہے کہ اگر یہی رفتار برقرار رہی تو مالی سال 2026 میں بھی یہ رجحان تسلسل کے ساتھ جاری رہے گا۔

ڈائریکٹر سٹاک ایکسچینج احمد چنائے کہتے ہیں کہ سٹاک مارکیٹ میں یہ تاریخی اضافہ دراصل معاشی اشاریوں میں بہتری کی عکاسی ہے۔

انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’پاکستان کے تین جون کے اکنامک فگرز انتہائی حوصلہ افزا ہیں۔ ٹریڈ خسارہ کم ہو رہا ہے جو ملکی معیشت کے لیے ایک مثبت پیش رفت ہے۔ خطے میں انڈیا کے ساتھ حالیہ جنگ میں فتح کے بعد پاکستان کو عالمی سطح پر پذیرائی ملی ہے جبکہ اندرونی سطح پر بھی سیاسی اور معاشی عدم استحکام میں کمی آئی ہے، جس کے بعد ایک واضح استحکام نظر آ رہا ہے۔

اسی استحکام کے باعث خاص طور پر بینکنگ سیکٹر میں منافعے میں نمایاں بہتری آئی ہے، جس کا اثر سٹاک مارکیٹ پر براہِ راست نظر آ رہا ہے۔ مارکیٹ میں جس کے پاس پیسہ ہے، وہ متحرک ہے اور یہ خوش آئند ہے کہ لوگوں کو کاروباری مواقعے میسرآ رہے ہیں۔‘

روپے کی قدر سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا: ’میرے خیال میں اس وقت پاکستانی روپیہ انڈر ویلیو ہے اور ڈالر کا ریٹ مزید نیچے جانا چاہیے۔‘

بقول احمد چنائے: ’جو سیکٹرز اچھی کارکردگی دکھائیں گے، ان میں سرمایہ کاری کی ڈیمانڈ برقرار رہے گی جبکہ جو شعبے بہتر پرفارم نہیں کر رہے، وہاں کچھ پیچھے ہٹنے کا رجحان ممکن ہے، تاہم آنے والے دنوں میں مارکیٹ کا مجموعی رجحان مثبت رہے گا۔‘

ماہر اقتصادیات جاوید خانانی بھی سمجھتے ہیں کہ 100 انڈیکس کا ایک لاکھ 30 ہزار سے زائد کی سطح تک پہنچ جانا دراصل اس بات کا ثبوت ہےکہ پاکستان کی معیشت درست سمت میں گامزن ہے۔

انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’یہ عددی حد سے بڑھ کر ایک علامتی سنگ میل ہے، جو سرمایہ کاروں کے اعتماد، پالیسیوں کے تسلسل اور مالی استحکام کو ظاہر کرتا ہے جبکہ روپے کی قدر میں استحکام نے بھی کاروباری فضا کو سہارا دیا ہے۔ روپے کی مضبوطی نے کاروبار کو مؤثر بنانے میں مدد دی ہے اور یہ رجحان مارکیٹ میں مثبت سرگرمیوں کو تقویت دے رہا ہے۔‘

جاوید خانانی کا مزید کہنا تھا کہ یہ تیزی صرف چند مخصوص سیکٹرز تک محدود نہیں، بلکہ تقریباً تمام شعبے اس میں شامل ہیں۔ ’یہ پوری مارکیٹ کی ریکوری ہے۔ صرف بینکنگ، کنسٹرکشن یا توانائی نہیں بلکہ ہر شعبہ کسی نہ کسی سطح پر اس تیزی کا حصہ بن رہا ہے، جو سرمایہ کاری کے پھیلاؤ کو ظاہر کرتا ہے۔‘

انہوں نے آنے والے دنوں کے بارے میں امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ’رجحان آئندہ بھی مثبت رہے گا۔ سٹاک مارکیٹ میں یہ تیزی برقرار رہنے کی توقع ہے، کیونکہ بنیادی اشاریے بہتر ہو رہے ہیں اور سرمایہ کاروں کا اعتماد مسلسل بحال ہو رہا ہے۔‘

ماہرین کے مطابق پاکستان سٹاک مارکیٹ میں تیزی کی وجہ معیشت کی بہتری، سیاسی استحکام اور سرمایہ کاری کے لیے سازگار حالات ہیں۔ زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ اور شرح سود میں کمی نے سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھایا ہے۔

حکومت کی کامیاب پالیسیاں اور سفارتی کامیابیاں بھی اس تیزی میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ مختلف شعبوں خاص طور پر بینکنگ اور تعمیرات میں بہتر کارکردگی نے مارکیٹ کو نئی بلندیوں تک پہنچایا ہے اور اس مثبت رجحان کے آئندہ بھی جاری رہنے کی توقع ہے۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت