وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اعلان کیا ہے کہ رواں سال کے دوران شرح سود یعنی پالیسی ریٹ میں مزید کمی کی جائے گی جبکہ عوام کو ریلیف دینے کے لیے بجلی کی قیمت بھی کم کی جائے گی۔
وہ راولپنڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی یوم آزادی کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ’قومی سلامتی اور معاشی استحکام لازم و ملزوم ہیں، خوش آئند بات ہے کہ گذشتہ ڈیڑھ سال میں معاشی محاذ پر نمایاں پیش رفت ہوئی ہے۔‘
وزیر خزانہ نے کہا کہ ’مالیاتی خسارے اور افراطِ زر میں کمی، کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس اور بیرونی کھاتوں میں بہتری لائی گئی ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر اور ترسیلاتِ زر میں اضافہ ہوا جبکہ روپے کی قدر میں استحکام پیدا کیا گیا ہے۔‘
اسی دوران مالیاتی ریٹنگز کرنے والے ادارے موڈیز نے بدھ کو پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ کو ایک درجہ بہتر کرتے ہوئے Caa2 سے بڑھا کر Caa1 کر دیا ہے، اور اس امر کی وجہ ملک کی بیرونی مالی پوزیشن میں بہتری بتائی ہے، اور ملک کے مستقبل کے معاشی منظرنامے کو ’مستحکم‘ قرار دیا گیا ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے اس پیش رفت کا خیر مقدم کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا، ’کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری اس بات کا اشارہ ہے کہ اقتصادی پالیسیاں درست سمت میں گامزن ہیں۔‘
وزیرِ خارجہ نے بتایا کہ پالیسی ریٹ میں نمایاں کمی کی گئی ہے اور اس میں مزید کمی کی گنجائش موجود ہے، امید ہے کہ اس سال کے دوران پالیسی ریٹ مزید کم ہو گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا کہ ’کاروباری ماحول میں بہتری آئی ہے اور ایس ایم ای سیکٹر کو جاری قرضوں میں 41 فیصد اضافہ ہوا ہے، جو کہ ایک بڑا اضافہ ہے، تاہم قرضوں کی ادائیگی کے ساتھ صورت حال مزید بہتر ہو گی۔‘
وزیرِ خزانہ کے مطابق زرعی قرضوں کا حجم ڈھائی کھرب روپے سے تجاوز کر گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نجی شعبے کے قرضوں میں بھی 28 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔
محمد اورنگزیب نے بتایا کہ ’ریاستی اداروں کی رائٹ سائزنگ کا عمل تیزی سے جاری ہے اور 43 وزارتوں اور چار سو محکموں میں تنظیمی ڈھانچے کی اصلاح کی جا رہی ہے، اس کے علاوہ حکومتی اخراجات میں کمی کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ اس سال سرکاری اداروں کی نج کاری کا عمل بھی تیزی سے آگے بڑھے گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ زرعی آمدنی کو بھی ٹیکس نظام کا حصہ بنایا گیا ہے، ٹیکس نیٹ کو بڑھانے کے سوا ہمارے پاس کوئی راستہ نہیں ہے، ہم نے تنخوادار طبقے اور صنعت کاروں پر مزید بوجھ نہیں ڈال سکتے۔ ٹیکس کے نظام میں رخنے بند کرنے کی ضرورت ہے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومت اس سال کے آخر تک پانڈا بانڈز متعارف کرائے گی۔