وفاقی حکومت پاکستانی شہریوں کی ڈیجیٹل شناخت بنانے کی غرض سے ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر تیار کرے گی، جس میں قومی شناختی کارڈز، بائیومیٹرک اور موبائل نمبرز کو ضم کیا جائے گا۔
سرکاری نشریاتی ادارے ریڈیو پاکستان کے مطابق اتوار کو اسلام آباد میں وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت کیش لیس معیشت کے حوالے سے جائزہ اجلاس میں بریفنگ دی گئی کہ پاکستان ’ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر‘ کے تحت ہر شہری کو ڈیجیٹل آئی ڈی فراہم کرے گا جو محفوظ، شفاف اور تیز ترین مالی لین دین کو یقینی بنائے گی۔
اجلاس کے دوران وزیرِاعظم شہباز شریف نے کہا کہ حکومت معیشت کو ڈیجیٹلائز کرنے اور مالیاتی لین دین کو کیش لیس اور ڈیجیٹل نظام میں منتقل کرنے کے لیے ترجیحی بنیادوں پر کام کر رہی ہے۔
انہوں نے صوبائی چیف سیکریٹریز کو ہدایت دی کہ وہ وفاقی حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کریں تاکہ راست ڈیجیٹل ادائیگیوں کے نظام کو ضلعی سطح تک وسعت دی جا سکے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستان ایک طویل عرصے سے نقدی پر مبنی معیشت رکھتا ہے، جہاں غیر رسمی شعبے میں زیادہ تر لین دین کیش کے ذریعے ہوتا ہے۔ حکومت کا مؤقف ہے کہ ڈیجیٹل نظام نہ صرف بدعنوانی اور ٹیکس چوری کے امکانات کم کرے گا بلکہ ٹیکس نیٹ کو بھی وسیع کرنے میں مددگار ثابت ہو گا۔
وزیراعظم نے اجلاس کے دوران بتایا کہ ’وفاقی ترقیاتی ادارے فائبر کنیکٹیویٹی کے لیے رائٹ آف وے فراہم کر چکے ہیں جبکہ پاکستان ریلوے اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے ساتھ ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی توسیع پر بات چیت جاری ہے۔‘
انہوں نے کیش لیس معیشت اور ڈیجیٹل مالیاتی نظام کی جانب ہونے والی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔
پاکستان میں ڈیجیٹل ادائیگیوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ سٹیٹ بینک کے مطابق، 2021 میں متعارف کرائے گئے راست نظام کے ذریعے جولائی 2025 تک 892 ملین سے زائد ٹرانزیکشنز ہو چکی ہیں جن کی مالیت 20 کھرب روپے (72 ارب ڈالر) سے زیادہ ہے۔
گذشتہ ماہ حکومت نے مرچنٹ آن بورڈنگ فریم ورک متعارف کرایا جس کے تحت بینکوں اور ادائیگی فراہم کرنے والوں کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ تمام تاجروں کو راست سے منسلک ڈیجیٹل ادائیگیوں کے آلات جیسے کیو آر کوڈز اور پی او ایس (Point of Sale) سسٹمز فراہم کریں۔
مئی میں حکومت نے بلاک چین پر مبنی مالیاتی ڈھانچے کو ریگولیٹ کرنے کے لیے پاکستان ڈیجیٹل ایسٹس اتھارٹی کے قیام کی منظوری بھی دی تھی۔
حکومت نے مالی سال 2025-26 کے لیے 14 ہزار 131 ارب روپے کا ٹیکس ہدف مقرر کیا ہے، جو گذشتہ برس کے مقابلے میں 9 فیصد زیادہ ہے۔
معاشی ماہرین کے مطابق، اس ہدف کے حصول کے لیے ڈیجیٹل ادائیگیوں کے نظام کو وسعت دینا ناگزیر ہو گا۔