پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے ہفتے کو بتایا ہے کہ انڈیا سے سیزفائر کے لیے مختلف ممالک اور شخصیات نے کردار ادا کیا اور اس سلسلے میں وٹس ایپ پر بھی رابطے ہوتے رہے۔
کئی دن کی کشیدگی کے بعد ہفتے کی شام پاکستان اور انڈیا کے درمیان سیزفائر کا اعلان کیا گیا، جس میں امریکہ نے ثالث کا کردار ادا کیا۔
جیو نیوز سے گفتگو میں اسحاق ڈار نے بتایا: ’پچھلے 24 گھنٹوں میں کئی ممالک نے کوشش کی، لیکن فائنل راؤنڈ آج صبح کا ہے۔ اس میں امریکہ کے سیکریٹری خارجہ مارکو روبیو، سعودی عرب کے شہزادہ سلمان، ترکی کے وزیر خارجہ اور ہمارے خیر خواہوں نے میرے ساتھ بات کی، انڈیا کے ساتھ بھی، آرمی چیف (جنرل عاصم منیر) سے بھی مارکو روبیو کی بات ہوئی۔‘
بقول اسحاق ڈار: ’ہم نے ایک ہی بات کی کہ ہم سیز فائر کے لیے تیار ہیں، اگر انڈیا کوئی مزید ایکشن لے گا تو ہم اس کا جواب دیں گے۔ جب تک آپ اس پر رضامند نہیں ہوتے تو اس وقت تک یہ ممکن نہیں ہے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’اس کے بعد ہمارے ملٹری چینل ہوتے ہیں، ہاٹ لائن کو فعال کیا گیا، دونوں طرف کی فوج کا رابطہ ہوا، ہم نے مشترکہ طور پر یہ رضامندی ظاہر کی۔۔۔اچھی خاصی پس منظر میں ڈپلومیسی، وٹس ایپ ڈپلومیسی، کالز کی سارا دن چلتی رہی اور آخرکار ساڑھے چار بجے ہم نے سیزفائر پر اتفاق کر لیا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستان اور انڈیا کے درمیان وٹس اپ ڈپلومیسی کی بدولت سیز فائر سے قبل بھی بین الاقوامی سیاست میں ایسے کئی مواقع گزر چکے ہیں، جہاں وٹس ایپ نے سفارت کاروں کے درمیان رابطہ کار کا کردار ادا کیا۔
2016 میں برطانوی اخبار ’دی گارڈین‘ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق اثر و رسوخ کا مطلب اب صرف خصوصی تعلقات اور پرانے اتحاد نہیں رہے، بلکہ اس بات سے بھی ہوتا ہے کہ آپ کو کون سے وٹس ایپ گروپ میں شامل کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں برطانیہ کی وزارتِ خارجہ کی ایک داخلی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ مخصوص سرکاری انکرپشن سسٹمز کے بجائے، بہت سے برطانوی سفارت کار حساس معاملات پر بات چیت کے لیے وٹس ایپ کا استعمال کرتے ہیں۔
مثال کے طور پر، دنیا بھر میں شام سے متعلق کام کرنے والے برطانوی سفارت کاروں کے لیے ایک وٹس ایپ گروپ موجود ہے۔
رپورٹ کے مصنف ٹام فلیچر (جو لبنان میں برطانیہ کے سابق سفیر رہ چکے ہیں) نے لکھا: ’یہی عمل اگر 10 سال پہلے ہوتا تو سفارتی لابنگ کا روایتی آغاز اکثر ایک ’نوٹ وربل‘ سے ہوتا، جو سفارت خانے سے کسی وزارتِ خارجہ کو بھیجا جانے والا ایک سخت تحریری اور رسمی سفارتی پیغام ہوتا ہے۔ پھر سفیر جواب کا انتظار کرتا اور بعد میں ملاقات یا کبھی کبھار فون کال کے ذریعے پیروی کرتا۔ اب یہ سب کچھ ایک ٹیکسٹ میسج کے ذریعے مختصر کیا جا سکتا ہے یا پھر وٹس ایپ، جو کہ سفارت کاروں میں زیادہ مقبول ہے کیونکہ یہ نسبتاً زیادہ محفوظ سمجھا جاتا ہے۔‘
مشرق وسطیٰ میں وٹس ایپ کا بڑھتا ہوا سفارتی کردار
اپریل 2023 میں شائع ہونے والی تھنک ٹینک ’ایٹلانٹک کونسل‘ کی رپورٹ کے مطابق مشرق وسطیٰ جیسے خطوں میں جہاں وٹس ایپ روزمرہ رابطے کا ایک غالب ذریعہ ہے، وہاں غیر ملکی حکومتی رہنماؤں سے بات چیت کے لیے اس میسجنگ ایپ پر انحصار تیزی سے بڑھ رہا ہے۔
خلیجی ممالک میں جہاں معاشرہ اور قیادت باہمی اعتماد پر مبنی گہرے اور ذاتی تعلقات کو بہت اہمیت دیتے ہیں، وٹس ایپ دیگر حکومتوں کے ساتھ پیشہ ورانہ تعلقات بنانے میں ایک اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
اس کی بہترین اور نمایاں مثال ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ میں دیکھی گئی، جہاں صدر ٹرمپ اور اُس وقت کے سینئر وائٹ ہاؤس مشیر جیرڈ کُشنر نے خلیجی رہنماؤں کے ساتھ وٹس ایپ کے ذریعے قریبی تعلقات قائم کرنے میں خاصی محنت کی۔
کُشنر نے اماراتی اور سعودی رہنماؤں کے ساتھ ذاتی اور سٹریٹجک تعلقات وٹس ایپ پر قائم کیے، جس سے قریبی روابط ممکن ہوئے اور کچھ اہم خارجہ پالیسی کامیابیاں حاصل ہوئیں، جن میں 2020 کے ’ابراہام معاہدے‘ نمایاں ہیں۔
وائٹ ہاؤس چھوڑنے کے بعد بھی کُشنر نے ان تعلقات کو برقرار رکھا اور انہی کی بدولت سعودی عرب کے خودمختار سرمایہ کاری فنڈ سے اپنی نئی پرائیویٹ ایکویٹی فرم کے لیے 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری حاصل کی۔
وٹس ایپ کے سفارتی استعمال پر تحفظات
سفارتی مقاصد کے لیے وٹس ایپ یا اسی جیسے دیگر پلیٹ فارمز کا استعمال کچھ خدشات سے خالی نہیں۔ سب سے اہم تشویش اس کی سکیورٹی صلاحیتوں سے متعلق ہے، خاص طور پر جب حکومتوں کے اہلکاروں کے درمیان حساس معاملات پر بات چیت ہو رہی ہو۔ اس کے علاوہ یہ ایپ رسمی سفارتی طریقہ کار کے ساتھ مکمل طور پر مربوط نہیں ہے۔
اگرچہ وٹس ایپ ’اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن‘ کی سہولت فراہم کرتا ہے، پھر بھی یہ صارف کی معلومات جمع کرتا ہے، جیسے کہ ڈیوائس کی معلومات، آئی پی ایڈریس، پروفائل نام، تصویر اور استعمال کی تفصیلات، جنہیں یہ اپنی پیرنٹ کمپنی میٹا کی دیگر سروسز جیسے فیس بک کے ساتھ شیئر کرتا ہے۔