لندن: انڈین ہائی کمیشن پر خالصتان کا جھنڈا، برطانوی سفارت کار طلب

خالصتان تحریک کے کارکنوں نے لندن میں انڈین ہائی کمیشن کی عمارت پر اپنا جھنڈا لہرا دیا، جس پر انڈیا نے دہلی میں برطانوی اعلیٰ سفارت کار کو طلب کر کے احتجاج کیا ہے۔

بظاہر خالصتان تحریک کے حامیوں نے اتوار کو الڈویچ، ویسٹ منسٹر میں انڈین ہائی کمیشن کی عمارت کے باہر احتجاج کیا (سکرین گریب/ ٹوئٹر)

انڈیا نے دہلی میں برطانوی اعلیٰ سفارت کار کو طلب کر کے لندن میں انڈین ہائی کمیشن کے باہر تشدد اور توڑ پھوڑ کے واقعات پر احتجاج ریکارڈ کروایا ہے۔

بظاہر خالصتان تحریک کے حامیوں نے اتوار کو الڈویچ، ویسٹ منسٹر میں انڈین ہائی کمیشن کی عمارت کے باہر احتجاج کیا۔

خالصتان تحریک ایک سکھ علیحدگی پسند تحریک ہے جس کا مطالبہ ہے کہ انڈیا سے الگ سکھوں کے لیے علیحدہ ملک قائم کیا جائے۔

سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مظاہرین نے عمارت کی پہلی منزل کی بالکونی پر چڑھ کر انڈین ترنگا اتار دیا اور اس کی جگہ زرد رنگ کے ’خالصتان‘ کے بینر لگا دیے۔

میٹروپولیٹن پولیس نے بتایا کہ اس کے افسران کو تقریباً ایک بج کر 50 منٹ پر موقعے پر بلایا گیا۔ احتجاج کے دوران انڈین ہائی کمیشن کے دو سکیورٹی گارڈ زخمی ہوئے جبکہ عمارت کی کئی کھڑکیاں ٹوٹ گئیں۔

پولیس کے مطابق ایک شخص کو پرتشدد ہنگامے کے شبہے میں گرفتار کیا گیا ہے اور واقعے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔

یہ مظاہرے شمالی ریاست پنجاب میں خالصتان تحریک کے ارکان کے خلاف انڈین پولیس کے حالیہ بڑے کریک ڈاؤن کے خلاف تھے۔

پنجاب سکھوں کی بڑی آبادی والی ریاست ہے جس کی علیحدگی پسند تحریک کے ساتھ ایک طویل متنازع تاریخ ہے۔

انڈیا کی وزارت خارجہ نے ہائی کمیشن کے ارد گرد ’برطانوی سکیورٹی کی مکمل عدم موجودگی‘ پر برطانوی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے وضاحت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

انڈین وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’قبل ازیں دن کے وقت لندن میں انڈین ہائی کمیشن کے خلاف علیحدگی پسند اور انتہا پسند عناصر کی کارروائیوں پر انڈیا کے سخت احتجاج کے لیے نئی دہلی میں برطانیہ کے سب سے سینیئر سفارت کار کو پیر شام گئے طلب کیا گیا۔‘

’برطانیہ میں انڈین ہائی کمیشن اور اس کے عملے کی حفاظت کے حوالے سے برطانوی حکومت کی لاتعلق ناقابل قبول ہے۔‘

انڈین وزیر خارجہ نے مبینہ طور پر برطانوی ڈپٹی ہائی کمشنر کرسٹینا سکاٹ کو طلب کیا کیوں کہ برطانوی ہائی کمشنر ایلکس ایلس اس وقت دہلی میں نہیں تھے۔

انڈین وزارت خارجہ نے برطانوی سفارت کار کا نام لیے بغیر بیان میں کہا کہ ’انہیں اس ضمن میں ویانا کنونشن کے تحت برطانوی حکومت کی ذمہ داریاں یاد دلائی گئیں۔‘

بیان میں کہا گیا کہ انڈین وزارت خارجہ کو توقع ہے کہ برطانوی حکومت اس واقعے میں ملوث ہر ایک کی شناخت، گرفتاری اور مقدمہ چلانے کے لیے فوری اقدامات کرے گی اور دوبارہ ایسے واقعات کو روکنے کے لیے سخت اقدامات کرے گی۔

اپنی ٹویٹ میں انڈیا میں برطانوی ہائی کمشنر ایلکس ایلس نے لندن میں پرتشدد مظاہروں کی مذمت کی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’میں آج لندن میں انڈین ہائی کمیشن کے لوگوں اور احاطے کے خلاف ناروا کارروائیوں کی مذمت کرتا ہوں۔ یہ بالکل ناقابل قبول ہیں۔‘

دہائیوں پرانی خالصتان تحریک انڈیا میں غیر قانونی ہے اور اسے قومی سلامتی کے لیے خطرہ سمجھا جاتا ہے۔

تاہم برطانیہ، امریکہ، کینیڈا اور آسٹریلیا میں تحریک کے حامیوں نے خالصتان کے نام سے ایک خودمختار ریاست کے مطالبات کو جاری رکھا ہوا ہے۔

لندن میں انڈین سفارت خانے کا واقعہ اپنے طور پر پرچار کرنے والے اور سخت گیر تنظیم ’وارث پنجاب دے‘ کے رہنما امرت پال سنگھ کو گرفتار کرنے کے لیے ’بڑے کریک ڈاؤن‘ کے بعد پیش آیا۔

امرت پال سنگھ کی علیحدگی پسندانہ بیان بازی بڑی حد تک اس وقت تک چیلنج نہیں بنی جب تک کہ گروپ کے ارکان کی گذشتہ ماہ پولیس کے ساتھ جھڑپ نہیں ہوئی۔

وہ اب علیحدگی پسند تحریک میں مقبول شخصیت بن چکے ہیں اور اپنے پیروکاروں میں اپنے مخصوص لباس کی بنا پر جانے جاتے ہیں جو عسکریت پسند جرنیل سنگھ بھنڈرانوالے کے لباس کی طرز پر بنایا گیا ہے۔

بھنڈرانوالے نے 1980 کی دہائی میں انڈیا میں ایک بڑی علیحدگی پسند تحریک کی قیادت کی تھی۔ انہیں انڈین فوج نے ایک آپریشن میں ہلاک کر دیا تھا۔

سنگھ فروری میں اس وقت بدنام ہوئے جب ان کے سینکڑوں حامیوں نے ایک تھانے پر دھاوا بولا اور جیل میں بند حامیوں کو رہا کروانے کے لیے پولیس کے ساتھ تلواروں سے لڑائی کی۔

سنگھ کو گرفتار کرنے کے لیے پولیس کا تعاقب جس کی مثال نہیں ملتی، پیر کو تیسرے دن میں داخل ہوا اور حکام نے پنجاب میں انٹرنیٹ پر پابندی عائد کر دی۔

یہ ایک ایسا اقدام ہے جس کے بارے میں پولیس نے کہا کہ ’سوشل میڈیا پر غلط معلومات اور افواہوں کو پھیلنے سے روکنے کے لیے‘ ایسا کرنا ضروری تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انٹرنیٹ پر پابندی میں منگل کو کم از کم دوپہر تک توسیع کر دی گئی تھی جب کہ پنجاب پولیس کا 30 سالہ مفرور کا پیچھا کرنے کے لیے آپریشن جاری تھا جو حامیوں کے ساتھ گاڑی میں سوار ہو کر سفر کر رہے تھے۔

جالندھر شہر کے پولیس کمشنر کلدیپ سنگھ چاہل نے کہا کہ امرت پال سنگھ کا پولیس نے 20، 25 کلومیٹر تک پیچھا کیا تاہم  وہ فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔

ایک اور اہلکار نے بتایا کہ پولیس کمشنر کی گاڑی پانچ چھ موٹر سائیکل سواروں سے ٹکرائی جن میں سے کچھ کے بارے میں شبہ ہے کہ وہ پولیس کو پیچھا کرنے سے روکنے کی کوشش کا حصہ تھے۔

امرت پال سنگھ کے معاونین کے ذریعہ فیس بک پر لائیو سٹریم کی گئی۔ ایک ویڈیو میں مبینہ طور پر ان کی کار کے اندر فلمائے گئے مناظر میں انہیں کچی سڑکوں اور زرعی ریاست میں گندم کے کھیتوں کے ساتھ تیز رفتاری سے سفر کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

اس وقت پولیس نے ان کا تعاقب کر رہی تھی۔ پنجاب کی پولیس اختتام ہفتہ کے دوران اب تک سنگھ کے 78 حامیوں کو گرفتار کر چکی ہے جن میں ان کے چچا ہرجیت سنگھ اور ان کا ڈرائیور بھی شامل ہیں۔

یہ واقعہ ایسے وقت پیش آیا ہے جب انڈین وزیر اعظم نریندر مودی نے انڈیا کے دورے پر آئے آسٹریلوی ہم منصب اینتھنی البانیز کے ساتھ مشترکہ خطاب کے دوران آسٹریلیا میں خالصتانی گروپ کے ارکان کی طرف سے ہندو مندروں پر ’افسوسناک‘ حملوں کا معاملہ اٹھایا۔

نریندرمودی کا کہنا تھا کہ ’افسوس کی بات ہے کہ گذشتہ چند ہفتے سے ہمیں باقاعدگی سے خبریں مل رہی ہیں کہ مندروں پر حملے کیے جا رہے ہیں۔

’یہ فطری بات ہے کہ اس قسم کی خبریں انڈیا میں ہر کسی کے لیے پریشان کن اور تکلیف دہ ہیں۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا