15 اگست کو مودی کا اعلان کردہ سدرشن چکر مشن یا ’آئرن ڈوم‘ کیا ہے؟

روئٹرز کے مطابق مودی نے دہلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’سدرشن چکر مشن‘ کا مقصد انڈیا کے سٹریٹجک، شہری اور مذہبی مقامات کو دشمن کے ممکنہ حملوں سے بچانے کے لیے ایک مضبوط دفاعی ڈھال بنانا ہو گا۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے جعمے کو یوم آزادی پر اپنی تقریر میں اعلان کیا ہے کہ انڈیا ’سدرشن چکر مشن‘ شروع کرنے جا رہا ہے، جس کا مقصد آئندہ دہائی میں ملک کی سلامتی کو مزید مستحکم بنانا ہے۔

ہندوستان ٹائمز کے مطابق انڈیا کا ’سدرشن چکر‘ دفاعی نظام اسرائیل کے ’آئرن ڈوم‘ کا ہم پلہ ہو سکتا ہے، جو حماس اور حزب اللہ کے راکٹوں کو 90 فیصد سے زائد کامیابی کے ساتھ روکنے کے لیے جانا جاتا ہے۔

 وزیر اعظم مودی نے اعلان کیا ہے کہ انڈیا آئندہ دہائی میں ملک کی سلامتی کو مضبوط بنانے کے لیے ’سدرشن چکر مشن‘ شروع کرے گا۔

روئٹرز کے مطابق مودی نے دہلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’سدرشن چکر مشن‘ کا مقصد انڈیا کے سٹریٹجک، شہری اور مذہبی مقامات کو دشمن کے ممکنہ حملوں سے بچانے کے لیے ایک مضبوط دفاعی ڈھال بنانا ہو گا۔

وزیرِ اعظم کے مطابق، یہ مشن جدید نگرانی، حملے کو روکنے اور جوابی کارروائی کی صلاحیتوں کو یکجا کرے گا تاکہ فضائی، زمینی اور سمندری خطرات کا فوری تدارک ممکن ہو سکے۔

لال قلعے میں اپنی تقریر میں وزیرِ اعظم نے انڈیا میں جنگی طیاروں کے لیے جیٹ انجن تیار کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا، اور کہا کہ ’دفاعی مینوفیکچرنگ کے شعبے میں آگے بڑھنا ضروری ہے۔‘

انہوں نے آپریشن سندور کی ’کامیابی‘ پر مسلح افواج کی تعریف کی، اور کہا کہ اس کارروائی نے پاکستان کو ’شدید نقصان‘ پہنچایا ہے، جس کی تفصیلات ’ہر روز‘ سامنے آ رہی ہیں۔

اس سال مودی نے لال قلعے سے یومِ آزادی کی سب سے طویل تقریر کی، جو 103 منٹ (1 گھنٹہ اور 43 منٹ) طویل تھی، جو ان کے پچھلے 2024 کے 98 منٹ کے ریکارڈ کو پیچھے چھوڑ گئی۔ ان کی پہلی لمبی تقریر 2015 میں 88 منٹ پر مشتمل تھی۔

’سدرشن چکر مشن‘ کے مقاصد کیا ہیں؟

ہندوستان ٹائمز کے مطابق مودی نے کہا کہ ’سدرشن چکر مشن‘ کا مقصد ملک کے سٹریٹجک، شہری اور مذہبی مقامات کو دشمن کے ممکنہ حملوں سے بچانا اور ساتھ ہی نئے ہتھیاروں کی تیاری ہے۔

یہ نظام اسرائیل کے مشہور ’آئرن ڈوم‘ کے ہم پلہ ہوگا، جو ایک کثیر سطحی دفاعی نیٹ ورک ہے اور جس نے 2010 کی دہائی سے حماس اور حزب اللہ کے ہزاروں راکٹ حملوں کو روکا ہے۔

مودی نے کہا ’اگلے 10 سالوں میں، یعنی 2035 تک، میں اس قومی سلامتی کی ڈھال کو وسعت دینا، مضبوط بنانا اور جدید بنانا چاہتا ہوں۔ بھگوان شری کرشن کے سدرشن چکر سے متاثر ہو کر، ہم نے ’سدرشن چکر مشن‘ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

’پورا جدید نظام انڈیا میں ہی تحقیق، تیاری اور مینوفیکچرنگ کے ذریعے بنے گا، اور اس میں ہماری نوجوان نسل کی صلاحیتیں استعمال ہوں گی۔

’ یہ طاقت ور نظام نہ صرف دہشت گرد حملوں کا مقابلہ کرے گا بلکہ دہشت گردوں کو منہ توڑ جواب بھی دے گا۔‘

خود انحصاری کے مقصد کو اجاگر کرتے ہوئے، انہوں نے زور دیا کہ 2035 تک ملک اپنے سلامتی کے ڈھانچے کو بہتر اور جدید بنائے گا، جس کے لیے بھگوان شری کرشن کے سدرشن چکر سے تحریک حاصل کی جائے گی۔

انہوں نے مزید کہا، ’انڈیا کا ہدف ہے کہ وہ ’مشن سدرشن چکر‘ کے نام سے ایک آئرن ڈوم جیسے دفاعی نظام کو تیار کرے، جو شہری علاقوں سمیت اہم مقامات کا تحفظ کرے گا۔‘

مودی نے کہا کہ ’سدرشن چکر مشن‘ انڈیا کی مقامی جدت اور مضبوط دفاعی صلاحیتوں کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

لال قلعے سے پاکستان کو سخت پیغام دیتے ہوئے، مودی نے اعلان کیا کہ ’دہشت گردوں اور ان کو پناہ دینے والوں سے ایک جیسا سلوک کیا جائے گا،‘ اور واضح کیا کہ مستقبل میں پاکستان کی کسی بھی مہم جوئی کی سزا طے کرنے کا اختیار افواج کو حاصل ہوگا۔

آپریشن سندور کی کامیابی پر مسلح افواج کی تعریف کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ اس کارروائی نے پاکستان کو ’شدید نقصان‘ پہنچایا ہے، جس کی تفصیلات ’ہر دن‘ سامنے آ رہی ہیں۔

 انہوں نے یہ بھی کہا کہ انڈیا اب ’پاکستان کی جوہری دھمکیاں برداشت نہیں کرے گا‘ اور سرحد پار دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے ایک ’نیا معمول‘ بنایا جا چکا ہے۔

یہ بیانات 22 اپریل کو پہلگام حملے کے تناظر میں دیے گئے، جس میں 26 افراد، جن میں زیادہ تر سیاح تھے، جان سے گئے۔ انڈیا نے اس کے جواب میں سفارتی اور معاشی اقدامات کیے، جن میں سندھ طاس معاہدے کی معطلی بھی شامل ہے۔

سات مئی کو انڈیا نے پاکستان میں دہشت گردی کے ڈھانچے کو نشانہ بنانے کے لیے ’آپریشن سندور‘ شروع کیا، جو چار روزہ جھڑپوں کا سبب بنا اور 10 مئی کو دونوں ممالک کے درمیان ایک مفاہمت پر ختم ہوا۔

مودی نے کہا کہ پہلگام حملے کے ذمہ داروں کو سزا دینے کے لیے افواج کو کھلی چھوٹ دی گئی تھی، اور مستقبل میں جوابی کارروائی کا فیصلہ بھی فوج ہی کرے گی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا