دنیا کے کسی رہنما نے انڈیا کو کارروائی روکنے کو نہیں کہا تھا: نریندر مودی

وزیرِ اعظم نریندر مودی نے منگل کو انڈین پارلیمان کے ایوان زیریں لوک سبھا کو ’آپریشن سندور‘ سے متعلق بتایا کہ ’دنیا کے کسی بھی رہنما نے انڈیا کو اپنی کارروائی روکنے کو نہیں کہا۔‘

وزیرِ اعظم نریندر مودی نے منگل کو انڈین پارلیمان میں خطاب کرتے ہوئے ’آپریشن سندور‘ سے متعلق کہا ہے کہ ’دنیا کے کسی بھی رہنما نے انڈیا کو اپنی کارروائی روکنے کو نہیں کہا تھا۔‘

انہوں نے کہا، ’امریکی نائب صدر سے صاف کہا گیا تھا کہ اگر پاکستان حملہ کرے گا تو ہم بڑا حملہ کر کے جواب دیں گے۔ ہم گولی کا جواب گولے سے دیں گے۔‘ 

وزیرِ اعظم مودی نے منگل کی شام لوک سبھا میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’22 اپریل کی رات امریکی نائب صدر ایک گھنٹے تک مجھے تلاش کرتے رہے۔ جب میں نے فون کیا تو انہوں نے خبردار کیا کہ پاکستان بڑا حملہ کرنے والا ہے۔ میں نے جواب دیا کہ اگر یہ ان کا منصوبہ ہے، تو اس کی قیمت چکانا پڑے گی۔‘

ہاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ درجنوں بار یہ دعویٰ کر چکے ہیں کہ انہوں نے پاکستانی اور انڈین قیادت کو فون کر کے جنگ رکوائی تھی اور اگر وہ ایسا نہ کرتے تو ایٹمی جنگ چھڑ جاتی جس میں لاکھوں لوگ مارے جاتے۔ 

جس وقت انڈین وزیراعظم نریندر مودی لوک سبھا میں خطاب کر رہے تھے عین اسی وقت سرحد کے پار پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دونوں پڑوسی ملکوں کے درمیان فائر بندی کو ممکن بنانے کے لیے سراہا۔

شہباز شریف نے اس خطاب میں انڈین پاکستان جنگ کے بارے میں کہا کہ ’یہ چار دن کی انتہائی خطرناک جنگ تھی، لیکن انتہائی کم مدت میں جیتی۔ پوری دنیا پاکستان کی معترف ہے۔ پوری قوم افواج پاکستان کے لیے دعائیں کرتی تھی۔ فوج نے اپنی بھرپور صلاحیتوں کو استعمال کیا اور انڈیا کا مقابلہ کیا۔‘

اس سے قبل بھی پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف اور دوسرے اعلیٰ عہدے دار مختلف موقعوں پر انڈیا اور پاکستان کے درمیان جنگ بند کروانے کا کریڈٹ امریکی صدر کو دیتے رہے ہیں۔   

انڈین وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کو پہلگام کے بعد پتہ چل گیا تھا کہ بھارت کوئی بڑی کارروائی کرے گا۔ ان کی طرف سے نیوکلیئر کی دھمکی دی گئی۔ بھارتی فوج نے چھ اور سات مئی کو جیسا طے کیا تھا ویسی کارروائی کی اور پاکستان کچھ نہیں کر پایا۔

’نیوکلیئر دھمکی کو جھوٹا ثابت کر دیا۔ نیوکلیئر بلیک میلنگ اب نہیں چلے گی۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’بھارت نے نیو نارمل سیٹ کر دیا ہے کہ آئندہ حملہ ہوا تو اس کا جواب دیا جائے گا۔‘

انڈین پارلیمان کے دونوں ایوانوں میں پیر سے ’آپریشن سندور‘ پر بحث ہو رہی ہے، جس میں حزبِ اختلاف کے ارکان حکومت کو آڑے ہاتھوں لے رہے ہیں۔ 

نریندر مودی کا کہنا تھا کہ ’ہم نے فوج کو کھلی چھوٹ دی کہ کب، کہاں اور کیسے کارروائی کرنی ہے، وہ خود فیصلہ کرے۔‘

جنگ کیسے ختم ہوئی، اس بارے میں انہوں نے کہا کہ ’پاکستان کے ڈی جی ایم او نے فون کر کے کہا، بس کریں، ہم بہت مار کھا چکے ہیں۔‘

مودی نے دعویٰ کیا کہ ’ہم نے 22 اپریل کے حملے کا بدلہ صرف 22 منٹ میں لے لیا،‘ اور یہ کہ ’ہم نے دکھا دیا کہ ایٹمی بلیک میلنگ ہمارے سامنے نہیں چلتی۔‘

لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں ’آپریشن سندور‘ پر بحث منگل کو دوسرے روز بھی جاری رہی جب مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں اور دوسرے اراکین پارلیمنٹ نے نریندر مودی حکومت پر تنقید کی۔

وزیراعظم نریندر مودی حکومت کے وزرا نے پارلیمان کے دونوں ایوانوں میں آپریشن سندور سے متعلق اٹھائے گئے سوالات کے جواب دینے کی کوشش تو کی لیکن اراکین ان وضاحتوں سے مطمئن نظر نہیں آئے۔

آپریشن سندور انڈیا نے اس حملے کو نام دیا تھا جو اس نے سات مئی کو پاکستان کے مختلف علاقوں پر کیا تھا۔ اس کا کہنا تھا کہ اس کا مقصد پاکستان کے اندر دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کو ٹھکانہ بنانا ہے، تاہم پاکستان نے اسے بلااشتعال جارحیت قرار دیا تھا۔

لوک سبھا اور راجیو سبھا کی منگل کی کارروائیوں کے دوران ایوانوں میں بار بار نعرے بازی ہوئی، جب کہ کئی رہنماؤں کی تقاریر کے دوران اراکین بےساختہ ہنستے بھی رہے۔  

دونوں ایوانوں میں حزب اختلاف کی جماعتوں کے رہنماؤں نے کئی مواقعوں پر آپریشن سندور کو ختم کرنے پر نریندر مودی حکومت کا مذاق اڑایا اور اراکین نے اس پر قہقہے اور ’شیم شیم‘ کے نعرے بھی لگائے۔

کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے اس سے قبل کہا، ’میں کہتا ہوں آپ نے 35 منٹ میں ہی پاکستان کے سامنے سرینڈر کر دیا۔ یہ بتا دیا کہ آپ کے پاس لڑنے کی طاقت نہیں ہے۔ سرکار نے پائلٹس کے ہاتھ پاؤں باندھ دیے۔
راہل نے کہا کہ اگر پی ایم میں اندرا گاندھی کی طرح 50 فیصد بھی دم ہے تو کہیں کہ ٹرمپ نے انڈیا پاکستان میں سیز فائر نہیں کرایا۔ آپریشن سندور میں بھارت کے ایک بھی فائٹر جیٹ نہیں گرا ہے۔‘

انہوں نے امریکی راشٹرپتی ٹرمپ کا نام لیے بنا کہا کہ ’دنیا کے کسی بھی نیتا نے بھارت سے پاکستان کے خلاف ایکشن روکنے نہیں کہا تھا۔ پاکستان کے ڈی جی ایم او نے بھارت کے ڈی جی ایم او سے حملہ روکنے کی گہار لگائی تھی۔ کیوں کہ وہ ہمارا حملہ نہیں جھیل پا رہا تھا۔‘

کانگریس کی رہنما پرینکا گاندھی نے انڈین پارلیمان کے ایوان زیریں (یعنی لوگ سبھا) سے خطاب میں نریندر مودی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے سوام اٹھایا کہ ’قوم جاننا چاہتی ہے کہ 22 اپریل 2025 کو کیا ہوا اور کیوں ہوا؟‘

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی آپریشن سندور کا کریڈٹ تو لینا چاہتے ہیں، لیکن انہیں ذمہ داری بھی لینا پڑے گی۔ 

’ملک کی تاریخ میں پہلی بار ہوا کہ جنگ ہوتے ہوتے رک گئی۔ اور جنگ رکنے کا اعلان ہماری حکومت یا فوج نہیں کرتی بلکہ امریکہ کے صدر کرتے ہیں۔ یہ ہمارے وزیراعظم کی غیر ذمہ داری کا سب سے بڑا ثبوت ہے۔‘
پرینکا نے مزید کہا کہ ’یہ جواب نہیں دیا گیا کہ جنگ بندی کیوں ہوئی؟ اور ایسے وقت میں جنگ کیوں رکی جب دشمن کے پاس جنگ بندی کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا کہنا تھا کہ ’اگر اس آپریشن کے دوران انڈیا کے جہازوں کا نقصان نہیں ہوا تو اس بات کو صاف صاف ماننے میں کیا عار ہے؟ کل بھی کہا گیا کہ انفراسٹرکچر کا نقصان نہیں ہوا تو جہازوں کے بارے میں بھی بتا دیتے۔ صاف صاف بتا دیں کیا حرج ہے؟‘

پرینکا کے خیال میں وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت سوالوں سے بچنے کی کوشش کرتی ہے۔

’سچائی یہ ہے کہ ان کے دل میں عوام کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔ سب پروپیگنڈہ ہے۔ عوام کے لیے کچھ نہیں۔‘

مودی حکومت پر مغرور ہونے اور حزب اختلاف کو جواب نہ دینے کا الزام لگاتے ہوئے کانگریس کے صدر اور راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھرگے نے کہا کہ وزیر اعظم کو بہار میں مہم چلانے کے بجائے پہلگام حملے کے بارے میں آل پارٹیز میٹنگ میں موجود ہونا چاہیے تھا۔ 

پہلگام میں سکیورٹی کی خامیوں پر انڈیا کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کھرگے نے حکومت پر تنقید کی اور کہا کہ وزیر داخلہ امت شاہ کو ذمہ داری قبول کرنا چاہیے۔

انڈیا کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر آپریشن سندور پر لوک سبھا کی بحث کے دوران اس بات کا اعادہ کیا کہ ’امریکہ (پہلگام حملے پر) کے ساتھ ہماری بات چیت کے کسی بھی مرحلے پر تجارت کے بارے میں نہیں ہوئی۔‘

وزیر خارجہ نے پہلگام واقعے پر کواڈ اور برکس جیسے بین الاقوامی گروپوں کے مذمتی بیانات کا بھی اعادہ کیا۔ 

وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے انڈین پارلیمان کے ایواب بالا راجیہ سبھا کو بتایا کہ انڈیا دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستان کی مدد کرنے کے لیے تیار ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’اگر آپ (پاکستان) دہشت گردی کے خلاف ایکشن لینے کے قابل نہیں ہیں تو انڈیا سے مدد لیں۔ ہم مدد دینے کو تیار ہیں۔‘

’ہماری فوج دہشت گردی کے خلاف اس طرف لڑنے کو تیار اور اسی طرح سرحد کے اس طرف بھی لڑنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ آپریشن سندور ابھی تو معطل کر دیا گیا ہے لیکن اگر پاکستان نے دہشت گردی کی حمایت جاری رکھی تو یہ دوبارہ شروع ہو سکتا ہے۔

’اگر پاکستان نے مستقبل میں کوئی بھی دہشت گردی کی تو آپریشن سندور بغیر کسی ہچکچاہٹ کے دورابہ شروع کر دیا جائے گا۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا