پنجاب حکومت نے پیر کو آئندہ مالی سال کے لیے پانچ ہزار ارب روپے سے زائد کا صوبائی بجٹ پیش کر دیا ہے۔
پنجاب اسمبلی میں ہونے والے بجٹ اجلاس میں صوبائی وزیر خزانہ میاں مجتبیٰ شجاع الرحمان نے 5335 ارب روپے کا بجٹ پیش کیا۔
بجٹ تقریر کے دوران حزب اختلاف نے خوب شور مچایا اور سپیکر ڈائس کے پاس اکٹھے ہو کر حکومت مخالف نعرے بازی کی، جبکہ کچھ نے تو بجٹ کی کاپیاں وزیر خزنہ کی طرف بھی اچھال دیں جو انہیں لگیں بھی مگر انہوں نے بجٹ تقریر جاری رکھی۔
اجلاس کے دوران وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز بھی ایوان میں موجود تھیں۔
اس موقع پر حکومتی بینچز اور سپیکر ڈائس کے آگے حکومتی اراکین نے انسانی دیوار بنائی تاکہ حزب اختلاف کے ارکان وہاں تک نہ پہنچ سکیں۔
بجٹ دستاویزات کے مطابق بجٹ کا کل حجم 5535 ارب روپے ہے جبکہ آئندہ مالی سال میں ترقیاتی بجٹ کی مد میں 1240 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
سینیئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا ہے جبکہ بجٹ میں ٹیکس نیٹ کو بڑھانے کے لیے روڈ میپ بھی دیا گیا ہے۔
بجٹ دستاویزات کے مطابق سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 جبکہ پینشن میں پانچ فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ تنخواہوں کے لیے مختص بجٹ کو 603 ارب روپے سے بڑھا کر 630.33 ارب روپے کر دیا گیا ہے جبکہ پینشن کی مد میں مختص بجٹ کو 451.4 سے بڑھا کر 462.2 ارب روپے کر دیا گیا ہے۔
بجٹ میں عوام کے لیے کیا ہے؟
سینیئر صحافی جواد رضوی نے پنجاب بجٹ کے حوالے سے انڈپینڈںٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’اس بجٹ میں پنجاب بھر میں 100 سہولت بازار قائم کیے جا رہے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ تعلیم کے بجٹ میں 21 فیصد اضافہ کیا گیا ہے اور صحت کے شعبے میں 17 فیصد اضافہ کیا گیا ہے جو کہ ایک بہت اچھا اضافہ ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سینیئر صحافی جواد رضوی نے مزید کہا کہ ’ٹرانسپورٹ کے بجٹ میں 205 فیصد اضافہ کیا گیا ہے اور حکومت کی مرکزی توجہ گرین انیشی ایٹیو ہے جس کے تحت یہ مزید گرین اور الیکٹرک بسیں لا رہے ہیں اور لاہور میں یلو لائن کے نام سے ایک سروس بھی شروع کرنے جا رہے ہیں۔‘
جواد رضوی کا مزید کہنا تھا کہ ’سات ارب روپے سکول نیوٹریشن پروگرام کے لیے رکھے گئے ہیں، ہونہار سکول کے لیے 15 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ یہ وہ چیزیں ہیں جو ہمارے ایجوکیشن سیکٹر کی بوسٹنگ میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
’حکومت ساڑھے تین ارب روپے سے اقلیتی کارڈ متعارف کروانے جا رہی ہے جس کے ذریعے ہماری اقلیتی جماعتوں کے ضرورت مند افراد کو حکومت کی جانب سے پیسے ملیں گے جس سے ان کا طرز زندگی بہتر بنانے کی کوشش کی جائے گی۔‘
انہوں نے بتایا کہ پہلی بار حکومت نے ماحولیات کی مد میں 15 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے کیونکہ حکومت کی بھرپور توجہ اس وقت ماحولیات کی بہتری کی جانب ہے۔
بجٹ دستاویزات کے مطابق تعلیم کے لیے 811.8 ارب، صحت کے لیے 630.5 ارب، لوکل گورنمنٹ کے لیے 411.1 ارب، تعمیرات کے لیے 335.5 ارب، تحفظ عامہ اور پولیس کے لیے 299.3 ارب اور زراعت کے لیے 129.8 ارب رپے مختص کیے گئے ہیں۔
وزیر اعلیٰ پنجاب لیپ ٹاپ سکیم کے لیے 15 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
صحت کے بجٹ میں نواز شریف میڈیکل ڈسٹرکٹ لاہور کے لیے 61.3 ارب روپے، یونیوسرل ہیلتھ انشورنس پروگرام کے لیے 25 ارب، نواز شریف انسٹی ٹیوٹ آف کینسر ٹریٹمنٹ اینڈ ریسرچ لاہور کے لیے 14.5 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
مریم نواز شریف کمیونٹی ہیلتھ سروس پروگرام کے لیے 12.6 ارب، وزیر اعلیٰ پنجاب ڈائلسیز پروگرام کے لیے 8.663 ارب، مریم نواز دیہی ہسپتال سکیم کے لیے تین ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
اس کے علاوہ اپنی چھت اپنا گھر پروگرام کے لیے 150 ارب روپے مختص کرتے ہوئے اس پروگرام کو آئندہ مال سال بھی جاری رکھنے کا ارادہ کیا گیا ہے جس میں 50 ہزار ضرورت مستحق خاندانوں کو اپنا گھر بنانے میں مالی معاونت فراہم کی جائے گی، جبکہ مفت سرکاری زمین بھی فراہم کی جائے گی اور اسی پروگرام کے تسلسل میں اگلے مالی سال میں اپنی زمین اپنا گھر کے نام سے ایک نیا منصوبہ بھی زیر غور ہے۔
بجٹ دستاویز کے مطابق پنجاب کے 19 اضلاع میں مستحق، بے زمین افراد کو اپنے گھروں کی تعمیر کے لیے بذریعہ قرعی اندازی مفت سرکاری زمین مہیا کی جائے گی۔
اس کے علاوہ خواتین کی فلاح و بہبود کے لیے اس بجٹ میں مختلف سیکٹرز کے تحت 19.2 ارب روپے کی لاگت سے 62 ترقیاتی سکیمیں تجویز کی گئی ہیں۔
ان میں ساہیوال، سرگودھا اور بہاولپور میں ویمن پروٹیکشن سینٹرز کے قیام کے لیے 50 کروڑ روپے کی لاگت کے منصوبہ جات بھی اس بجٹ کا حصہ بنائے گئے ہیں۔
31 کروڑ کی لاگت سے دیہی خواتین کی ٹیکسٹائل سیکٹر میں ایمپاورمنٹ کا منصوبہ بھی اگلے مالی سال میں شروع کیا جا رہا ہے جس کا مقصد ٹیکسٹائل کے شعبے سے وابستہ با صلاحیت اور ہنرمند خواتین کو خود کفالت کی راہ پر گامزن کرنا ہے۔
اس کے علاوہ 77 کروڑ کی لاگت سے خواتین کے لیے چار ورکنگ ویمن ہاسٹلز کے منصوبے آئندہ مالی سال میں پورے کیے جائیں گے۔
زراعت کے شعبے میں 22 ارب روپے کی سبسڈی دی جائے گی جبکہ ٹرانسپورٹ پر 40 ارب، مفت ادویات پر 79.5 ارب اور رمضان پیکج پر 35 ارب روپے کی سبسڈی آئیندہ مالی سال کے بجٹ میں دی جائے گی۔