سوات کے نواب خان بظاہر بینائی سے محروم ہیں مگر ان کی انگلیاں بجلی کے نازک نظام کو ایسے پہچانتی ہیں جیسے کوئی کاریگر کسی قدیم ساز کو بجا رہا ہو۔
ان کی دنیا تاریکی میں ڈوبی ہے مگر زندگی کی روشنی بجلی کی تاروں سے جڑی ہے۔
تحصیل بریکوٹ کے گاؤں ڈیڈاور سے تعلق رکھنے والے 48 سالہ نواب بچپن ہی سے الیکٹریشن کے طور پر کام کر رہے ہیں۔
واشنگ مشین، پنکھے، جوسر، کولر اور استری جیسے گھریلو آلات کی مرمت میں ان کی مہارت اس درجے کی ہے کہ دیکھنے والے حیرت میں پڑ جاتے ہیں۔
نواب نے یہ ہنر کسی استاد سے نہیں سیکھا۔ انہوں نے بتایا ’کسی سے تربیت نہیں لی، بس مشینوں میں ہاتھ ڈالتا گیا، غلطیاں کرتا گیا اور سیکھتا گیا۔ اب میں کسی ماہر کاریگر کی طرح کام کرتا ہوں۔‘
انہوں نے مسکراتے ہوئے کہا ’لوگ کہتے ہیں اللہ کے کاموں اور بجلی کی تاروں میں ہاتھ نہ مارو، مگر میں تو روز یہی کرتا ہوں اور اللہ کے سہارے کرتا ہوں۔‘
گاؤں میں ان کی چھوٹی سی دکان محض ایک مرمت کی جگہ نہیں بلکہ آس پاس کے دیہات کے لیے ایک سماجی مرکز بن چکی ہے۔
گاؤں میں ان کی چھوٹی سی دکان محض ایک مرمت کی جگہ نہیں بلکہ آس پاس کے دیہات کے لیے ایک سماجی مرکز بن چکی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
نواب خان کا کہنا ہے ’یہ حلال رزق ہے۔ خطرہ ہر وقت موجود ہوتا ہے، مگر میں محنت کو دوسروں کے سامنے ہاتھ پھیلانے سے بہتر سمجھتا ہوں۔‘