امریکہ میں چھ سالہ فلسطینی بچے کا قاتل جیل میں چل بسا

73 سالہ جوزف زوبا نے اکتوبر 2023 میں چھ سالہ ودیا الفیوم کو چاقو کے وار کر کے قتل اور بچے کی والدہ حنان شاہین کو زخمی کر دیا تھا۔ انہیں اس حملے کے جرم میں تین ماہ قبل 53 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

دائیں جانب کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز کے شکاگو دفتر سے جاری کی گئی چھ سالہ ودیا الفیوم جبکہ بائیں جانب مسلم بچے کو قتل کرنے کے مجرم جوزف زوبا (کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز / اے پی)

امریکی ریاست الینوئے میں چھ سالہ مسلمان فلسطینی بچے کو تیز دھار آلے کے وار کر کے بے رحمی سے قتل کرنے والے مالک مکان جیل میں چل بسے۔ ان کا یہ جرم نفرت پر مبنی تھا۔

جوزف زوبا کو اس حملے کے جرم میں تین ماہ قبل 53 سال قید کی سزا سنائی گئی۔ فروری میں انہیں ودیا الفیوم کے قتل اور بچے کی والدہ حنان شاہین کو زخمی کرنے پر قتل، اقدام قتل اور نفرت پر مبنی جرم کے الزامات میں قصوروار قرار دیا گیا۔

73 سالہ جوزف زوبا نے اکتوبر 2023 میں بچے اور ان کی والدہ کو ان کے اسلامی عقیدے کی بنیاد پر اور چند روز قبل شروع ہونے والی اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کے رد عمل میں نشانہ بنایا۔

شکاگو سن ٹائمز نے ول کاؤنٹی شیرف آفس کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ جوزف زوبا جمعرات کو الینوائے محکمہ اصلاح کی حراست میں چل بسے۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے نے ان کی موت پر تبصرے کے لیے کی گئی کال کا جواب نہیں دیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کونسل آن امیریکن اسلامک ریلیشنز کے شکاگو دفتر کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر احمد رحاب نے ہفتے کو ایک بیان میں کہا کہ ’یہ سفاک قاتل مر گیا لیکن نفرت اب بھی زندہ ہے اور موجود ہے۔‘

عدالتی شواہد میں حنان شاہین کی لرزہ خیز گواہی اور ان کی ہنگامی صورت حال میں مدد کرنے والے ادارے کو کی گئی پریشان کن کال شامل تھی۔ اس کے علاوہ خون آلود جائے وقوعہ کی تصاویر اور پولیس کی ویڈیو بھی پیش کی گئی۔ جیوری نے فیصلہ سنانے سے پہلے 90 منٹ سے بھی کم وقت میں مشاورت مکمل کر لی۔

جب یہ حملہ ہوا، اس وقت متاثرہ خاندان شکاگو سے تقریباً 40 میل دور پلین فیلڈ میں جوزف زوبا کے مکان میں ایک کرائے کے کمرے میں رہائش پذیر تھا۔

استغاثہ کے مقدمے میں سب سے اہم بات بچے کی ماں کی لرزہ خیز گواہی تھی، جنہوں نے کہا کہ جوزف زوبا نے پہلے ان پر حملہ کیا اور پھر ان کے بیٹے کی طرف بڑھے اور اصرار کیا کہ انہیں یہاں سے جانا ہو گا کیوں کہ وہ مسلمان ہیں۔ استغاثہ نے ایمرجنسی کو کی گئی کال سنوائی اور پولیس کی ویڈیو بھی دکھائی۔

جوزف زوبا کی بیوی میری جنہیں زوبا اس کے بعد سے طلاق دے چکے ہیں، نے بھی استغاثہ کے حق میں گواہی دی۔ انہوں نے بتایا کہ جوزف زوبا اسرائیل اور حماس کے درمیان شروع ہونے والی جنگ کی وجہ سے پریشان ہو گئے۔

پولیس کے مطابق جوزف زوبا نے اپنی بیلٹ میں لگے ہولڈر سے چاقو نکالا اور بچے پر 26 وار کیے اور چاقو بچے کے جسم میں ہی چھوڑ دیا۔

خون آلود جائے وقوعہ کی کچھ تصاویر اتنی دل دہلا دینے والی تھیں، جس کی وجہ سے جج نے ان تصاویر کو ناظرین کے لیے لگائی گئی ٹی وی سکرینز سے ہٹوا دیا۔ ان ناظرین میں بچے کے رشتہ دار بھی شامل تھے۔

اس حملے نے مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک کے خدشات کو دوبارہ زندہ کر دیا اور پلین فیلڈ اور آس پاس کے علاقوں میں، جہاں فلسطینی برادری بڑی تعداد میں آباد ہے، پر خاص طور پر گہرا اثر ڈالا۔ بچے کے جنازے میں بڑی تعداد میں لوگ شریک ہوئے۔ پلین فیلڈ کے حکام نے ان کی یاد میں ایک پارک میں کھیل کا میدان ان کے نام سے منسوب کر دیا۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ