پاکستان فلسطینی ریاست کے قیام اور ادارہ سازی میں ہر ممکن مدد کو تیار: اسحاق ڈار

اقوام متحدہ کے زیراہتمام نیویارک میں ہونے والی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے نائب وزیراعظم نے کہا کہ وہ فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کے فرانس کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں اور دیگر ممالک سے بھی اس کا مطالبہ کرتے ہیں۔

28 جولائی 2025 کو پاکستان کے نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار اقوام متحدہ کے زیراہتمام نیویارک میں ہونے والی اعلیٰ سطحی بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے (اقوام متحدہ میں پاکستان کا مستقل مشن/ ایکس)

نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ پاکستان اسحاق ڈار نے پیر کو نیویارک میں کہا کہ پاکستان فلسطینی ریاست کے قیام، ادارہ سازی اور عوامی خدمات کی فراہمی کے لیے ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کو تیار ہے۔

یہ بات انہوں نے اقوام متحدہ کے زیر اہتمام نیویارک میں ہونے والی اعلیٰ سطحی بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی، جس کا مقصد مسئلہ فلسطین کے پرامن حل اور دو ریاستی فارمولے کے نفاذ کے لیے مشترکہ لائحہ عمل طے کرنا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نہ صرف سیاسی طور پر فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا ہے بلکہ عملی میدان میں بھی اپنا کردار ادا کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

کانفرنس کا انعقاد اقوام متحدہ، سعودی عرب اور فرانس کی مشترکہ میزبانی میں نیویارک میں کیا گیا جہاں دنیا بھر سے اعلیٰ سطحی وفود شریک ہوئے۔ 

اسحاق ڈار نے خطاب کے آغاز میں سعودی عرب اور فرانس کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان مسئلہ فلسطین کے منصفانہ، جامع اور پائیدار حل کے لیے عالمی حمایت کو یکجا کرنے میں آپ کی قیادت کو سراہتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وزیر خارجہ نے کہا کہ ’گذشتہ 75 برسوں سے فلسطینی عوام قبضے، جبری بے دخلی، اور اپنے بنیادی حقوق سے محرومی کا سامنا کر رہے ہیں، جن میں ان کا ناقابل تنسیخ حقِ خود ارادیت بھی شامل ہے۔ یہ طویل ناانصافی نہ صرف سیاسی ناکامی ہے بلکہ ایک اخلاقی دھبہ اور عالمی امن و سلامتی کے لیے مستقل خطرہ بھی ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’آج غزہ بین الاقوامی انسانی قانون اور انسانی اصولوں کا قبرستان بن چکا ہے۔ 58 ہزار سے زائد فلسطینی جن میں اکثریت عورتوں اور بچوں کی ہے، اسرائیلی بمباری میں مارے جا چکے ہیں۔‘

’امدادی سامان کی ناکہ بندی، ہسپتالوں، پناہ گزین کیمپوں اور امدادی قافلوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا جانا تمام انسانی اور قانونی حدود کو پار کر چکا ہے۔ یہ نہ صرف بین الاقوامی قوانین، اقوام متحدہ کی قراردادوں بلکہ عالمی عدالت انصاف کے لازمی اقدامات کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ یہ اجتماعی سزا اب ختم ہونی چاہیے۔ مزید خاموشی تاریخ کا جرم بن جائے گی۔‘

انہوں نے مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے پاکستان کی جانب سے چھ نکاتی لائحہ عمل پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اب سنجیدگی کے ساتھ فوری اقدامات کرنے ہوں گے، یہ وقت ہے کہ درج ذیل کلیدی نکات پر قابل اعتماد اور مؤثر بین الاقوامی عمل یقینی بنایا جائے:

فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی، اور اقوام متحدہ کی قرارداد 2735 پر مکمل عمل درآمد

مکمل اور بلا رکاوٹ انسانی امداد کی فراہمی، خصوصاً خوراک اور ادویات کی

اقوام متحدہ کی ایجنسی UNRWA کی مالی و سیاسی حمایت

اسرائیل کو جنگی جرائم پر عالمی سطح پر جوابدہ ٹھہرانا

دو ریاستی حل کے لیے ایک ناقابلِ واپسی سیاسی عمل کی بحالی

ریاستِ فلسطین کو عالمی سطح پر تسلیم کرنا اور اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینا

وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ مسئلہ فلسطین اقوام متحدہ اور عالمی برادری کے لیے ایک امتحان ہے۔ پاکستان فلسطینی عوام کے ناقابل تنسیخ حقِ خود ارادیت، اور ایک قابلِ عمل، خودمختار اور جغرافیائی لحاظ سے مسلسل ریاستِ فلسطین کے قیام کے لیے، 1967 سے پہلے کی سرحدوں اور القدس الشریف کو دارالحکومت بنانے کے اصولی مؤقف پر قائم ہے۔

انہوں نے اپنے خطاب کے دوران زور دیتے ہوئے کہا کہ اس کانفرنس کا نتیجہ درج ذیل عملی وعدوں کی صورت میں سامنے آنا چاہیے:

1.        دو ریاستی حل کو پائیدار امن کی واحد راہ کے طور پر تسلیم کرنا۔

2.        اسرائیل کا فوری طور پر غزہ سے انخلا اور اس کی تعمیر نو میں حمایت، جیسا کہ قرارداد 2735 اور او آئی سی – عرب منصوبے میں طے کیا گیا ہے۔

3.        فلسطینی عوام کے تحفظ کے لیے بین الاقوامی تحفظاتی نظام کی تعیناتی اور ادارہ جاتی صلاحیتوں کی تعمیر کے لیے ایک متعین ٹائم لائن کی حمایت۔

4.        جبری بے دخلی یا آبادیاتی تبدیلی کی کسی بھی کوشش کو مسترد کرنا اور اس کا خاتمہ۔

5.        مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں غیر قانونی اسرائیلی آبادکاری اور الحاق کی مخالفت۔ ہم اسرائیلی پارلیمنٹ کی طرف سے مقبوضہ مغربی کنارے پر خود مختاری کے دعوے کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔

6.        ریاستِ فلسطین کو عالمی سطح پر تسلیم کیے جانے اور اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت کی حمایت۔ ہم فرانس کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں اور دیگر ممالک سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فلسطین کو تسلیم کریں اور ریاست کے قیام کے اس عالمی عمل میں حصہ لیں۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان فلسطینی عوام کے لیے عوامی انتظامیہ، صحت، تعلیم اور خدمات کی فراہمی جیسے شعبوں میں تکنیکی معاونت فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان عرب-او آئی سی منصوبے اور کسی بھی بین الاقوامی تحفظاتی میکنزم میں شمولیت کے لیے بھی آمادہ ہے۔

خطاب کے اختتام پر اسحاق ڈار نے کہا: ’انصاف میں تاخیر، انصاف سے انکار کے مترادف ہے۔ لیکن جب انصاف نسل در نسل روکا جائے تو اس کے نتائج بہت بھیانک ہوتے ہیں۔ فلسطینی عوام کو اب امید دینی ہوگی۔ وقت آ گیا ہے کہ قبضے کا خاتمہ ہو، فلسطین کو آزادی اور اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دی جائے۔ یہی مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کی سب سے بڑی ضمانت ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا