اقوام متحدہ میں پیر سے سعودی عرب اور فرانس کی مشترکہ سربراہی میں اسرائیل اور فلسطین کے درمیان دو ریاستی حل کی بحالی کی سفارتی کوششوں کے لیے ایک بین الاقوامی کانفرنس کا آغاز ہونے جا رہا ہے جسے تجزیہ کار ’تاریخی اور ہنگامی‘ نوعیت کی پیش رفت قرار دے رہے ہیں۔
کانفرنس کا باضابطہ عنوان ’فلسطین کے مسئلے کے پُرامن اور دو ریاستی حل کے نفاذ کے لیے اعلیٰ سطح بین الاقوامی کانفرنس‘ ہے، جو 28 تا 30 جولائی نیویارک میں منعقد ہوگی۔
اس کانفرنس میں پاکستان کی نمائندگی وزیر خارجہ اور نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کریں گے۔
عرب نیوز کے مطابق کانفرنس سے قبل سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’مملکت ہر اس کوشش کی مکمل حمایت کرتی ہے جو خطے اور دنیا میں منصفانہ امن کے قیام کے لیے کی جا رہی ہو۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’سعودی عرب مسلسل اس بات پر زور دیتا رہا ہے کہ دو ریاستی حل کا نفاذ سیاسی، سفارتی اور عالمی کوششوں کے ذریعے ناگزیر ہے کیونکہ یہی وہ حکمت عملی ہے جو علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کو یقینی بناتی ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ اسی نظریے کے تحت سعودی عرب نے فرانس کے ساتھ مل کر اس بین الاقوامی کانفرنس کی صدارت سنبھالی ہے تاکہ فلسطینی تنازعے کو پرامن طریقے سے حل کیا جا سکے۔
کانفرنس میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ ’میں نیو یارک میں منعقدہ اس اعلیٰ سطح بین الاقوامی کانفرنس میں فلسطین کے حوالے سے پاکستان کے دیرینہ، اصولی اور مستقل مؤقف کا اعادہ کروں گا۔‘
At the invitation of FM of KSA
— Ishaq Dar (@MIshaqDar50) July 27, 2025
H. H. Prince @FaisalbinFarhan & FM of France H. E. @jnbarrot,
I will participate in the high level international conference at UN on Palestine and implementation of the two-state solution in New York tomorrow.
At the conference I will reaffirm…
ایکس پر اپنے ایک بیان میں پاکستان کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ’ہم امید رکھتے ہیں کہ یہ کانفرنس فلسطینی ریاست کے قیام، 1967 سے قبل کی سرحدوں کے مطابق اور بیت المقدس کو اس کا دارالحکومت بنانے، غزہ کے تباہ حال علاقوں کی تعمیر نو اور فلسطینی عوام کی مشکلات کم کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات فراہم کرے گی۔
’پاکستان ان تمام کوششوں میں اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔‘
یہ کانفرنس ایک ایسے وقت پر ہو رہی ہے جب غزہ میں انسانی صورت حال بدترین سطح پر پہنچ چکی ہے اور اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں ہزاروں فلسطینی جانیں گنوا چکے ہیں جبکہ بنیادی ڈھانچہ مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔