اقوام متحدہ کا مسئلہ فلسطین کے قابل عمل دو ریاستی حل پر زور

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریش نے منگل کو دنیا پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان دو ریاستی حل پر عمل درآمد کے لیے ’ناقابل واپسی اقدامات کرے۔‘

29 اپریل 2025 کو اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیریش نیویارک میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران تقریر کر رہے ہیں (اے ایف پی)

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیریش نے منگل کو دنیا پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان دو ریاستی حل پر عمل درآمد کے لیے ’ناقابل واپسی اقدامات کرے۔‘

یہ بیان انہوں نے مشرق وسطیٰ سے متعلق سکیورٹی کونسل کے اجلاس میں دیا، جو اقوام متحدہ میں جون میں ہونے والی ایک بین الاقوامی کانفرنس سے پہلے منعقد ہوا۔

انہوں نے کہا: ’میں رکن ممالک کی حوصلہ افزائی کرتا ہوں کہ وہ محض بیانات تک محدود نہ رہیں بلکہ تخلیقی انداز میں اُن ٹھوس اقدامات پر غور کریں جو وہ ایک قابلِ عمل دو ریاستی حل کی حمایت میں اُٹھا سکتے ہیں - اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

فرانس اور سعودی عرب جون میں اقوام متحدہ کی اس کانفرنس کے شریک میزبان ہوں گے۔

فرانس کے وزیر خارجہ ژاں-نوئل باریو نے سکیورٹی کونسل کو بتایا: ’ہمارا مقصد بالکل واضح ہے۔ فلسطین کو تسلیم کرنے اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے میں پیش رفت کرنا۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’اسی طریقے سے ہم اسرائیل کی سلامتی اور علاقائی انضمام کو یقینی بنا سکتے ہیں، ساتھ ہی فلسطینیوں کی اپنی خود مختار ریاست کے لیے جائز خواہشات کا جواب بھی دے سکتے ہیں۔‘

باریو نے کہا کہ دو ریاستی حل کے مؤثر نفاذ کے روڈ میپ میں فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کو غیر مسلح کرنا، غزہ میں ایک قابلِ اعتبار حکومتی ڈھانچے کی وضاحت جو حماس سے خالی ہو، اور فلسطینی اتھارٹی کی اصلاح شامل ہے۔

اقوام متحدہ طویل عرصے سے ایسی دو ریاستوں کے نظریے کی حمایت کرتا رہا ہے جو محفوظ اور تسلیم شدہ سرحدوں کے اندر ساتھ ساتھ رہیں۔

فلسطینی، مغربی کنارے، بیت المقدس اور غزہ کی پٹی میں اپنی ریاست چاہتے ہیں، یہ تمام علاقے اسرائیل نے 1967 کی عرب - اسرائیل جنگ کے دوران قبضے میں لے لیے تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا